سردی میں فیملی کے ساتھ ٹور


دوستو، یہ کہانی سردی کے موسم کی کچھ یادیں ہیں جس کے کئی حصے ہوں گے۔ یہ پہلا حصہ ہے

ابا جان نے نئی جیپ لی اور ہم سب نے سوچا کہ کیوں نہ شمالی علاقے کا دورہ کیا جائے۔ ایک تو ہم نے کبھی برف باری نہیں دیکھی تھی اور سردی بھی بہت تھی۔ ہم برف باری دیکھنے کے لیے پہاڑوں پر گئے۔ سفر بہت مزے کا تھا۔ امی اور ابا جان آگے تھے اور پیچھے میں اور میری دو پیاری بہنیں تھیں۔ میں سب سے بڑی تھی، میری عمر 24 سال تھی، پھر مجھ سے چھوٹی بہن جس کی عمر 22 سال تھی اور پھر اس سے چھوٹی 18 سال کی۔ ہم پہاڑی مقام پر تو پہنچ گئے لیکن وہاں آدھے ہوٹل بند تھے۔ اور جو کھلے تھے وہاں بہت رش تھا۔ ہمیں ایک نارمل سا ہوٹل ملا جس میں 2 کمرے لے لیے۔ مگر کمرے بھی کچھ خاص نہیں تھے۔ ایک کمرے میں امی اور ابا جان تھے اور دوسرے کمرے میں ہم تینوں۔

ایک ڈبل بیڈ اور ایک سنگل بیڈ جو دوسری دیوار کے ساتھ تھا جہاں کھڑکی میں کچھ چھوٹے چھوٹے سوراخ تھے۔ ایک رات مشکل سے وہاں گزاری اور دوسری رات بہن کے بیڈ پر آگئی۔ ایک تو برف باری نہیں ہوئی مگر اتنی تیز ہوا چل رہی تھی کہ ہم کمروں سے نکل نہیں پا رہے تھے۔ اور کمرے میں بھی 2 کمبل لے کر سو رہے تھے۔ ایک رات میں ان کے ساتھ بیڈ پر گزاری اور جتنی سردی لگتی تو کبھی ایک بہن تو کبھی دوسری بہن میرے ساتھ چپک جاتی۔ پہلی رات میں نے خود پر بہت کنٹرول رکھا کہ میری بہنیں ہیں۔ مگر پھر بھی کبھی میرا ہاتھ میری کسی بھی بہن کے کولہوں پر لگتا تو کبھی ان کے سینوں پر، مگر انہوں نے برا نہیں مانا۔ دوسری شام چھوٹی بہن نیٹ پر سرچ کر رہی تھی کہ اتنی سردی میں کیسے رہا جا سکتا ہے، جس میں ایک ویڈیو میں وہ گورا اور گوری بتا رہے تھے، اور آخر میں بولا اگر آپ کے پاس کچھ ایسی چیزیں نہیں ہیں تو پھر اگر آپ مرد اور عورت ہیں تو یہ نہ سوچیں کہ وہ آپ کو جانتی ہے یا جانتا ہے، بس ساتھ چپک کر لیٹے رہیں اور ایک دوسرے کو جسم کی گرمی اور لمس دیتے رہیں، جس سے جوش رہے اور کوشش کریں جلد وہاں سے نکلنے کی۔ اب یہ بات ہم تینوں نے سنی،

دوسری رات تو پھر سردی زیادہ تھی یا کم، میں بھی ان کو چھوتا اور وہ کبھی میرے ساتھ اپنی کولہے لگاتی تو کبھی میں ان کی رانوں پر ہاتھ پھیرتا اور کہتا کتنی گرم تمہاری رانیں ہیں جس پر وہ دونوں ہنستی۔ میں شام کو باہر نکلا اور کافی خشک میوہ لے آیا، پہلے امی، ابا اور سب نے کھایا اور پھر رات کو جب واپس کمرے میں آیا اور سردی بھی بہت زیادہ ہوئی تو ڈبل کمبل کر کے ہم بستر کے ساتھ ٹیک لگا کر کھاتے رہے اور ساتھ باتیں کرتے رہے۔ ہم گھر میں ایسے کبھی نہیں بیٹھے تھے اور اتنی کھل کر باتیں نہیں کی تھیں جتنی ادھر آ کر ہم کر رہے تھے۔ اور میں کبھی چھوٹی بہن کی ران پر ران رکھ دیتا تو کبھی بڑی بہن کی۔ بڑی بہن اس لیے بول رہا ہوں کیونکہ نام نہیں بول سکتا اور صرف مجھ سے چھوٹی تھی تو ایک سے دوسری چھوٹی تھی تو اس لیے بڑی بہن بول رہا ہوں۔ خیر

بستر پر ہم تین بہن بھائی بیٹھے ہوئے باتیں بھی کر رہے تھے اور ساتھ مونگ پھلی کھا رہے تھے، اوپر بڑا سا کمبل تھا۔ ایک طرف چھوٹی بہن جو 18 کی تھی تو دوسری طرف 22 سال کی بہن، اور اس بار جب میں نے کروٹ بدلی بیٹھے ہوئے تو میری بڑی بہن کی ران کے اوپر میری ران آ گئی۔ اور میں نے اپنی ران کو تھوڑا اور نیچے کو دبایا تو میری 22 سال کی بہن کی نرم اور گرم ران محسوس ہوئی، بیچ میں، میں ہی بیٹھا تھا اور میرے ایک طرف بڑی بہن تھی تو دوسری طرف چھوٹی بہن تھی، اور چھوٹی بہن کی ران پر میں اپنا ہاتھ رکھ دیتا تھا، اور بولتا کتنا ٹھنڈا ہاتھ ہے، اور وہ میرے ساتھ کچھ دیر کے لیے چپکی ہوئی تھی، اس کا سر میرے بائیں کندھے پر ہی تھا۔

اور میرا ہاتھ تھوڑا تھوڑا اس کی نرم جوان ران پر ہلکا سا پھسل جاتا اور پھر رک جاتا۔ ادھر میری 22 سال والی بہن بولی میں واش روم سے آتی ہوں، وہ واش روم چلی گئی اور ادھر اب چھوٹی بہن تھی، اور نیچے کمبل میں میرا لمبا موٹا لنڈ پورا کھڑا ہوا تھا، جیسے ہی 22 سال والی بہن واش روم گئی میں نے اپنے بازو کو موڑ لیا اور چھوٹی بہن کے ممے پر بازو کی کہنی دبا دی، اور پھر بازو کو ہلاتا تو کہنی اس کے نرم ممے پر رگڑ پڑتی، اتنے میں لائٹ چلی گئی تو چھوٹی بہن بھی بولی اور میں بھی اووووو….. اور میں ہلکی آواز میں بولا…. ہاہاہاہا….. تیرا کیا ہو گا کالیا… جس پر میں نے اس بار اس کی پتلی کمر میں بازو ڈال لیا اور اس کو ساتھ لگا لیا، ادھر وہ ہلکی آواز میں بولی… بھااااا ئییییی ڈر لگ رہا ہے، میں نے اپنے بازو سے اور ساتھ لگا لیا اور میرا ہاتھ اب اس کے بائیں ممے کے سائیڈ پر تھا۔ اور میں نے تھوڑا سا ہاتھ دبایا تو اس کا مما نرم محسوس ہوا، ادھر میں نے ہمت کر کے اپنا دوسرا ہاتھ بھی اس کے ممے کی طرف لے گیا اور دونوں بازوؤں میں میں نے بہن کے ممے کو پکڑ لیا اپنے ہاتھ میں، اس کا مما کافی موٹا اور نرم محسوس ہو رہا تھا، ادھر وہ میرے کندھے پر اپنا سر رکھ کر پورے مزے میں تھی۔

میں نے اندھیرے کا موقع اٹھا کر اپنے ایک ہاتھ میں بایاں اور دوسرے ہاتھ میں دایاں مما قمیض سے پکڑ لیا تھا، اور وہ مزے میں تھی اور لمبی سانسیں لے رہی تھی۔ اور میں اندھیرے میں اب اس کے جوان چہرے کو چوم لیتا اور بولتا تم کتنی پیاری ہو، کتنی نرم جلد ہے تمہاری، اور وہ اپنا چہرہ کو میرے چہرے سے کبھی کبھی لگا لیتی اور اس کا موٹا مما اتنا موٹا ہوگا وہ نہیں سوچا تھا۔ اتنے میں، میں نے اس کے سرخ ہونٹوں کو تھوڑا سا ہلکا سا چوما اور پھر ساتھ دوبارہ چوما اور ممے کو ذرا زور سے دبایا۔ اور ہلکی سی آواز میں بولا… اوففف…. کتنا مزے کا ہے یہ… کتنا موٹا ہے یہ… اور پھر پوچھا… کیا سائز ہوگا ان پیارے سے موٹے موٹے…. براسٹ کا….. آآآہ… تو چھوٹی بہن بولی… 333…… 36 ہے….. ادھر میں نے اس کی قمیض پیچھے سے اوپر کر دی تھی اور اس کے برا کی چوڑی پٹی تھی اس پر ہاتھ پھیرتا ہوا اس کی ہک کھول دی تھی…

ادھر اب وہ تھوڑا سائیڈ بدل کر اور سمٹ کر میرے ساتھ لیٹ گئی، جیسے اس نے سر میری ران پر رکھ دیا تھا اور اپنی رانوں کو سمیٹ کر ساتھ لگا لی تھی اور میں نے اس کی قمیض اوپر کو اٹھا دی تھی جس سے اس کا جسم ننگا ہو گیا تھا، اور میرا ہاتھ میں اس کا ننگا گرم اور موٹا مما آ گیا تھا جو برا میں پھنسا ہوا تھا۔ جو گورا چٹا اور سخت مما تھا میں بہت پیار سے اس کے نپل کو اپنی انگلیوں سے دباتا تو وہ اور لمبی سانسیں لیتی۔ ادھر میرا موٹا لمبا لنڈ پاگل ہو رہا تھا، میں نے اپنی شلوار کو کھول دی اور لنڈ کو باہر نکال لیا… میرا لنڈ 9 انچ لمبا اور کافی موٹا لنڈ تھا، اور میری چھوٹی بہن کا منہ کے سامنے تھا۔ کمبل کے نیچے بہن کا منہ بھی تھا اور لنڈ اس کے منہ سے لگتا اور کبھی میں اپنا لنڈ کو اس کے منہ کے ساتھ لگا دیتا،

اتنے میں بڑی بہن بھی واش روم سے آ گئی اور کمبل کو اوپر لے کر سامنے بیٹھ گئی اور بولی…. بہت سردی ہے…. اور میں نے بستر کے ساتھ ٹیک لگا کر اپنی ٹانگیں سیدھی کیں تو میری گرم ٹانگیں، یعنی پاؤں میری بڑی 22 سال والی کی رانوں میں چلا گیا، اور وہ پہلے تھوڑی سی ہلی اور پیچھے کو ہوئی تو میں بولا، رک جاؤ میرا پاؤں گرم ہے اس سے سکون ملے گا، ادھر جدھر سے بڑی بہن نے اپنی بات ختم کی تھی ادھر سے شروع کر لی اور بولتی گئی، اور ادھر میں اپنا لنڈ کو پکڑ کر اپنی چھوٹی بہن کے منہ سے لگاتا اور اب میں نے لنڈ کا موٹا لمبا کیپ کو چھوٹی بہن کے منہ پر فکس کر دیا، اور وہ اب اپنا تھوڑا سا منہ کھولی اور لنڈ کے سوراخ پر زبان ہلکی سی لگاتی تو کبھی کیپ پر زبان کو پھیر لیتی، ادھر اب میری 22 سال والی بہن اٹھ کر دوبارہ میرے دوسرے سائیڈ پر بیٹھ گئی میں اپنی شلوار کو ٹھیک کیا اور پھر سے اس کی ران پر اپنی دائیں ران کو تھوڑا کھول کر رکھ دی،

میں کافی گرم ہو گیا تھا اور لائٹ گئی ہوئی تھی اور ہمارے کمرے میں کوئی روشنی نہیں تھی۔ مجھ سے بڑی بہن بولی، کیا یہ سو گئی ہے یا نہیں بول رہی… تو میں بولا ہاں یہ سو گئی ہے، اندھیرے سے ڈر لگ رہا تھا، تو بڑی بہن بولی ٹھیک بات ہے مجھے خود ڈر لگ رہا تھا۔ ادھر میں اپنی ران کو اب دوسری بہن کی ران پر دباتا تو کبھی اپنا دوسرا بازو اس کے موٹے ممے سے ہلکا رگڑ لیتا۔ پھر بڑی بہن بولی… لگتا ہے آج تو بہت زیادہ سردی ہے، میرا تو برا حال ہو رہا ہے… ہیٹر بھی نہیں ہے… میں نے اپنا دایاں بازو اپنی 22 سال کی بہن کی کمر میں ڈال دیا اور بولا تم ذرا ساتھ لگ جاؤ، آرام سے رہو گے۔ جس پر وہ میرے ساتھ اور چپک کر بیٹھ گئی، اور میں اس کی کمر پر ہاتھ پھیرتا رہا اور اس کی برا کی پٹی بھی میرے ہاتھ کو لگتی اور نیچے سے اپنی ایک ران کو کبھی اس کی ران پر دباتا تو کبھی رگڑ لیتا۔ ادھر میرے لنڈ کا موٹا لمبا کیپ میری چھوٹی بہن مزے میں منہ میں لے کر چوس رہی تھی، مجھے ایک بہت عجیب اور عجیب مزہ آ رہا تھا، اور اس سکون اور مزے میں کچھ بھول گیا تھا وہ یہ کہ بڑی بہن کی کمر کو سہلاتا ہوا اب میرا ہاتھ اس کے دائیں ممے کی طرف چلا گیا تھا اور اس کا بھی مما سائیڈ سے اپنا ہاتھ رکھ کر سہلا رہا تھا، اور جس طرح وہ میرے کندھے سے لگی ہوئی تھی مجھے اپنے آپ پر خوشی اور دنیا کا خوش قسمت شخص محسوس کر رہا تھا۔

ایک طرف چھوٹی بہن کا پورا ننگا مما میرے ہاتھ میں تھا اور دوسری طرف بڑی بہن کا مما جو ابھی سائیڈ سے ہاتھ پر تھا مجھے کچھ زیادہ جوش آیا تو میں نے بڑی بہن کے ماتھے پر پہلے چوما اور پھر ساتھ چہرہ سے چہرہ لگا لیا اور اپنا ہاتھ کو اس کے موٹے جوان صحت مند ممے پر سامنے سے پکڑ لیا، جس پر بڑی بہن تھوڑی سی ہلی اور اپنی پتلی کمر کو تھوڑا سا میری طرف موڑ لی۔ اس کی گردن اور بالوں سے بہت پیارے پرفیوم کی خوشبو مجھے دیوانہ کر رہی تھی تو دوسری طرف میرا گرم اور لوہے کی طرح کھڑا لنڈ کا موٹا کیپ چھوٹی بہن کے منہ میں تھا، اب میں بڑی بہن کا موٹا مما کو بہت پیار سے قمیض کے اوپر سے سہلا رہا تھا اور وہ اب جیسے لیٹنا چاہ رہی تھی، اور کچھ ہی دیر میں وہ سیدھی لیٹ گئی اور اپنی ٹانگیں بھی سیدھی کر لیں، اور میں نے اپنا ہاتھ کو اس کے سمارٹ ریشم جیسے جسم پر پھیرتا رہا اور ہاتھ سے قمیض اوپر کرتا رہا اور اس کے برا تک پہنچ گیا، اور اس کے موٹے ممے پر پہلے ہاتھ کو کچھ دیر رکھا اور پھر اس کا مما بھی پکڑ لیا۔ اس کا مما ہاتھ میں پورا نہیں آ رہا تھا، مگر پھر بھی اس کے ممے کو دباتا اور ساتھ اس کے کھڑے ہوئے نپل کو پریس کرتا جو چھوٹی بہن کے نپلوں سے بڑے تھے۔

ادھر چھوٹی بہن نے میرا لنڈ منہ سے نکال کر ساتھ لیٹ گئی تھی اور کروٹ بدل لی، جس سے اس کی کمر میری طرف تھی، میں نے جلدی سے اپنی شلوار کو تھوڑا اوپر کیا اور پھر ایک ہاتھ کو اس کی سڈول گوری ریشم سے بھری ہوئی گانڈ کے چوتڑ پر ہاتھ رکھ دیا اور اس کی شلوار کے اندر ہاتھ سے اس کی گانڈ کو سہلاتا رہا، اور ادھر میں نے بڑی بہن کا مما سے ہاتھ اٹھا کر اپنے لنڈ کے کیپ کو صاف کیا جس پر چھوٹی بہن کے منہ کی تھوک لگی ہوئی تھی۔ اور پھر میں نے بڑی بہن کا پتلا گورا نازک ہاتھ کو پکڑ کر اپنے لنڈ کی طرف لا رہا تھا، جو اس کو فیل ہو گیا تھا کہ یہ ہاتھ کدھر اور کیوں بھائی لے کر جا رہا ہے، کیوں کہ وہ اپنا ہاتھ کو کبھی تھوڑا پیچھے کر لیتی تو پھر آگے لے آتی، اور میں نے پیار سے اس کا ہاتھ کو اپنے لمبے موٹے لنڈ پر رکھا تو پہلے جیسے اس نے فٹ سے ہاتھ پیچھے کر لیا، اور پھر دوبارہ اس کے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر اپنے لنڈ پر لے آیا اور وہ اپنا نرم و نازک ہاتھ کو میرے لنڈ پر رکھا ہوا تھا اور میں نے اس کا ننگا مما کو دوبارہ پکڑ لیا۔ اور اس بار ذرا زور سے تھوڑا دباتا اور پھر ہاتھ کو نیچے اس کی شلوار کے لاسٹک پر لے گیا اور اپنی انگلیوں کو شلوار کے اندر ہلکا ہلکا پھیرنا لگ پڑا،

ادھر چھوٹی بہن کی سڈول گانڈ کے بیچ اس کی چھپی ہوئی چوت کے پاس میرا ہاتھ چلا گیا تھا، اور اس کی چوت کا پانی میری انگلیوں کو لگ رہا تھا، ادھر بڑی بہن اب میرا لنڈ کو نیچے سے پکڑا ہوا تھا، کبھی زور سے دباتی تو کبھی تھوڑا سا ہاتھ کو ہلکا کر کے اوپر کو لے آتی، اور میرا ہاتھ اب اس کی چوت کے اوپر والے حصے پر تھا جدھر چھوٹے چھوٹے بال تھے، اور پھر اپنا ہاتھ کو اس کی نرم اور گرم چوت کے اوپر رکھا تو بڑی بہن نے فٹ سے اپنی رانیں بند کر لیں میں نے بھی کچھ دیر تک ہاتھ ویسے رکھا اور پھر ہاتھ سے اس کی چوت کو ہلکا ہلکا دباتا رہا، اور وہ اپنی رانیں کھولتی گئی، اس کی چوت کے ہونٹ کافی موٹے تھے اور باریک سی لائن تھی بیچ میں، جس میں، میں اپنی ایک انگلی کو اوپر نیچے پھیر رہا تھا، اب ہم اندر سے جتنے گرم ہو گئے تھے باہر کی سردی کی ہم کو کوئی فکر نہیں رہی۔ ادھر میں نے چھوٹی بہن کی شلوار سے ہاتھ نکال لیا اور خود بھی اب لیٹ گیا کروٹ بدل کر بڑی بہن کی طرف منہ کر لیا اور اس کے ہونٹوں پر چوما تو فیل ہوا کتنی تیز اور گرم سانس لے رہی تھی۔ اور دوسرا ہاتھ سے میں نے اس کی شلوار کو نیچے کر کے اپنے پاس لے آیا تو میرا لمبا موٹا لنڈ اس کی نرم موٹی ریشم جیسی رانوں کے بیچ اور چوت کے منہ کے پاس فٹ ہوا تھا اور اس کی موٹی چوڑی گانڈ کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر اپنی طرف ساتھ لگاتا، اور اس کے ممے کے نپلز کو اپنے منہ میں لے کر چوستا رہا…

پھر میں اس کے اوپر آ گیا تو وہ ہلکی آواز میں بولی… چھوٹی بہن سوئی ہوئی ہے…. میں بولا ہاں مگر جتنی سردی ہے اس میں زندہ رہنا ہے تو کچھ کرنا ہو گا… اور ساتھ ہی میں نے اپنے لنڈ کا موٹا لمبا کیپ کو اس کی نازک سی نرم چوت پر ہلکا ہلکا رگڑنا شروع کر دیا، اور اس کی چوت پانی نکال رہی تھی، اور پھر میں اس کے اوپر لیٹ گیا اور اپنے لمبے موٹے لنڈ کو اپنی ہی جوانی سے بھرے ہوئے بہن کی جوان چوت میں اندر کو پریس کیا تو ایک دم آآآھھھھ…. کی آواز نکلی…. اور پھر اس نے اپنے منہ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اور میں 3 انچ لنڈ کو اندر ڈال کر رک گیا۔ ادھر وہ زور سے ہل رہی تھی اور منہ سے.. آآآھھھھ…. اوووئیییی…. کی آواز نکلتی رہی… اور پھر کچھ دیر بعد چپ ہو گئی اور میں اس کے نپلز چوستا رہا اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ کر اس کا مما۔ اور اپنے لنڈ کو ہلکا اندر اور باہر کرتا رہا۔ وہ بھی اب کچھ نارمل ہو گئی تھی، مگر زیادہ لنڈ اندر کو جاتا تو ہلتی اور مجھے جیسے اور اندر ڈالنے سے روک دیتی۔ میرا لنڈ صرف 5 انچ تک اندر گیا تھا، اور 5 انچ بھی کافی تھا اس کی نازک سی چوت کے لیے کیوں کہ موٹا کافی تھا۔ اس کی سیل ٹوٹ گئی تھی اور ہلکا سا خون کا کچھ قطرے نکلے تھے۔

مجھے اپنی اس بہن پر بہت زیادہ پیار آ گیا تھا، اور اس کا چہرہ چومتا رہا اور نپلز کو چوستا رہا اور مجھے فیل ہوا جیسے وہ اب تھوڑے سے نیچے کو اوپر اٹھا کر ہلکا ہلکا جھٹکا مار رہی تھی، اور پھر زور سے ہلی اور فارغ ہو گئی تھی، ادھر میں بھی فارغ ہونے لگا تو لنڈ کو باہر نکال کر اس کی چوت پر اپنا سارا دودھ نکال دیا، جتنا آج نکلا تھا اتنا شاید کبھی نہیں نکلا۔ اس نے ٹشو پیپر سائیڈ ٹیبل سے اٹھا کر کچھ مجھے دیا اور باقی سے خود کی چوت صاف کی، اور میں نیچے اتر آیا اور ساتھ لیٹ گیا۔ اور اپنی بہن کو پھر بھی چومتا رہا اور پھر بولا، تم دونوں پہلے بھی میرے دل کے پاس تھی اور اب بھی… ہم دوست بھی رہیں گے اور پیار ہمارا اور زیادہ ہو گا، تم لوگ میری زندگی ہو۔ جس پر بڑی بہن نے مجھے اپنے گلے سے لگا لیا، اور کافی دیر گلے سے لگا کر لیٹا رہا۔ اور اس کی اتاری ہوئی شلوار کو اوپر کیا اور اس کی موٹی نرم اور جوان ہپس پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر اس کی گانڈ کا مزہ لے رہا تھا اور سوچتا رہا، یہ وہی موٹی سڈول ہپس ہیں،

جو ہم بھائی اپنی بہنوں کی موٹی سڈول ہپس میں کبھی قمیض ان کی کریک لائن میں پھنسے دیکھ کر کیسے انجوائے کرتے ہیں اور جب ہماری بہنیں چلتی ہیں اور کچھ بہنوں کی ہپس تھر تھراتی ہوئی کتنا مزہ دیتی ہیں، اب وہ ہپس میرے ہاتھوں میں تھی، میں نے پوچھا کیا تم ورجن تھی؟ تو بڑی بہن نے مجھے دیکھا اور پھر منہ کو نیچے کر کے ہاں میں سر ہلا دیا۔ میں بولا مجھ سے پیار تو پہلے بھی کرتی تھی، کیا اب زیادہ کرو گی؟ تو پھر میرا سینہ پر اپنا چہرہ رکھ دیا اور میں نے اس کے سر پر چوما اور پھر اپنی بانہوں میں لے لیا۔ کچھ دیر بعد میں بولا… آج جس طرح تیز ہوا چل رہی ہے اور برف ہی برف ہے، پتہ نہیں اور کتنے دن ادھر لگ جائیں… اور لائٹ کا بھی نہیں پتہ اب کب تک آئے گی اور سردی بہت زیادہ ہو جائے گی، اگر ہوا بند نہ ہوئی تو۔ اور ہم اب ادھر پھنس چکے ہیں۔ برف بہت گری ہے اور کوئی اٹھا نہیں رہا کہ ہوا میں کون اپنی جان سے جائے۔

ادھر بڑی بہن بولی تو کیا ہم اب ادھر رہیں گے؟ اب اور آگے یا پیچھے نہیں جا سکتا؟ تو میں بولا نہیں.. ابھی ایک یا 2 دن تک تو نہیں.. ادھر چھوٹی بہن نے کروٹ بدلی جو دوسری طرف منہ کر کے لیٹی ہوئی تھی، اور بولی مجھے بہت سردی لگ رہی ہے۔ کوئی اور 1 کمبل اوپر دے دو…. جس پر میں نے بڑی بہن کی طرف دیکھا اور اس نے مجھے…. اور پھر بڑی بہن بولی.. یا کمینے ہوٹل والوں کے پاس اور کوئی کمبل نہیں ہے، جو ساتھ لائے تھے وہ امی اور ابا نے اوپر لیا ہیں، اور نہیں ہے.. ادھر میں اب کروٹ بدل لی اور دونوں بہنوں کے بیچ سیدھا لیٹ گیا اور اپنے بائیں بازو کو کھول کر چھوٹی بہن کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اپنی طرف کر لیا اور چھوٹی بہن کا برا ویسے کھلا تھا اور اس کا موٹا موٹا سیدھا لمبا مما میرے ساتھ لگا ہوا تھا۔ اور دوسرا میرا بازو بڑی بہن کا نیچے تھا، ادھر چھوٹی بہن کو سچ میں سردی زیادہ لگ رہی تھی یا جھوٹ بول رہی تھی، ادھر میں اور بڑی بہن تو کافی گرم تھے اور میری شلوار بھی کھلی ہوئی تھی اور لنڈ پہلے سو گیا تھا اور اب تیز پیشاب آیا ہوا تھا۔

میں اٹھ کر واش روم چلا گیا اور موبائل کی روشنی سے دیکھا تو میرے لنڈ پر اور شلوار پر خون کے کچھ قطرے تھے جو بڑی بہن کی سیل ٹوٹنے کے تھے۔ کچھ دیر بعد باہر آیا تو دیکھا، دونوں بہنیں ساتھ لگی ہوئی تھی، میں بڑی بہن کی طرف سے بستر پر آیا تو بڑی بہن بولی اس کو بہت زیادہ سردی لگ رہی ہے، دیکھو کانپ رہی ہے، اور مجھے بھی واش روم میں جتنی سردی لگی تھی اس سے میرا لنڈ جو سیمی ہارڈ تھا فٹ سے سو گیا تھا۔ خیر۔ میں نے بڑی بہن کی طرف دیکھا تو وہ بولی، تم اس کی بیک کی طرف لیٹ جاؤ، میں اب اس کی بیک کی طرف لیٹ گیا اور منہ اپنا بڑی بہن کی طرف کیا ہوا تھا اور چھوٹی بہن کی کمر اور اس کی موٹی سڈول ہپس کے ساتھ اپنا سویا ہوا لنڈ لگا دیا۔

میں چھوٹی بہن کا پیچھے لیٹ گیا اور اپنا منہ بڑی دیدی کی طرف کر لیا، اور اپنا لنڈ جو سو گیا تھا جیسے اپنی جوان 18 سال کی بہن کی سڈول ہپس پہ لگا پھر سے کھڑا ہونا لگ پڑا، ادھر یہ بڑی بہن کا سینہ سے اپنا سینہ لگا کر لیٹی تھی میں اس بار اس کے کندھے سے ہاتھ پھیرتا ہوا اس کے موٹے ممے پر لایا تو ادھر دونوں بہنوں کا مما آپس میں ساتھ لگا ہوا تھے اور میرا ہاتھ جیسے لگا تو بڑی بہن کو فیل ہوا اور اس نے میری طرف دیکھا،

میں نے اپنا ہاتھ نہیں روکا اور اپنی اس چھوٹے بہن کے ممے پر رکھ دیا اور اس کے ممے کو ہلکا ہلکا دبانا شروع کر دیا، اور پیچھے سے اپنا لنڈ کو بھی اس کی گانڈ پر رگڑتا رہا، ادھر بڑی بہن نے چھوٹی سے پوچھا میری طرف دیکھتی ہوئی، تمہیں کچھ سکون فیل ہوا؟ بولو نا…. جس پر چھوٹی بہن بولی…. ڈڈ… دیدی بہت سردی لگ رہی ہے… جس پر میں بولا… اچھا… تم سائیڈ بدلو.. میری طرف سائیڈ بدل لو… اور چھوٹی بہن نے اسی ٹائم سائیڈ بدلی اور میرے ساتھ زور سے چپک گئی، ادھر میرا لنڈ بھی بہت ہارڈ ہو گیا تھا اور میں نے شلوار سے لنڈ کو باہر نکال لیا اور بہن کی سڈول تھائیز اور اس کے پیٹ پر رگڑنا شروع کر دیا اور میرا دونوں ہاتھ اس کی نازک کمر پر چل رہا تھے.. ادھر سامنے لیٹی بڑی بہن دیکھ رہی تھی اور میرا ہاتھ جس طرح میرے چھوٹی بہن کی کمر پر چل رہا تھے اوپر سے نیچے تک، وہ ہاتھ ساتھ ساتھ بڑی بہن کا پیٹ اور اس کے ممے پر بھی الٹا لگ رہا تھے، کیوں کہ وہ بھی چھوٹی بہن کا پیچھے ساتھ چپکی ہوئی تھی۔

ادھر میں نے اب چھوٹی بہن کے گالوں کو چوما اور بولا تم تو بہت بریو گل ہو.. تم جلد ٹھیک ہو جاؤ گی، ادھر بڑی بہن اس کے سر پر اپنا ہاتھ سے سہلا رہی تھی، جیسے جیسے میں چھوٹی بہن کو چومتا مجھے مزہ آتا اور اس کی کمر اور اب اس کی سڈول ہپس کو دباتا۔ پھر میں نے بڑی بہن کو بولا تم اس کی قمیض پیچھے سے اونچی کرو…. جس پر بڑی بہن نے میری طرف دیکھا تو میں نے اپنا ہاتھ سے اس کی قمیض کو پیچھے سے اوپر کرنا لگ پڑا تو ساتھ ہی میری ہیلپ بڑی بہن کرنا لگ پڑی۔ میں نے پہلے ہی چھوٹی بہن کی برا کی پٹی کی ہک کھولی ہوئی تھی تو جلدی سے اپنا ہاتھ اوپر لے گیا، ایسے لیا کا بڑی کو نہ فیل ہو کا برا کی ہک پہلے کیسے کھل گئی۔ ادھر میں نے بڑی بہن کو بولا، تم اپنی قمیض اوپر کر کے اپنے آپ کو اس کی بیک پر لگاؤ.. اور میں پھر سے اس کا منہ کو چومتا جو بہت ہی سوفٹ سکن تھی، ادھر میں نے بڑی بہن کا مما کو دبایا جو اس کا مما چھوٹی بہن کی کمر کے ساتھ لگا ہوا تھا۔ اور اب میرا ہاتھ پھر سے چھوٹی بہن کی ہپس پر چلا گیا اور اس کی ہپس کا چوتڑ کو دباتا تو ساتھ اس کی گردن اور چہرہ کو چومتا رہا۔

اب میں نے اپنا رائٹ بازو پر چھوٹی بہن کا سر رکھ دیا اور اسے ہاتھ سے کبھی اس کی کمر کو سہلاتا تو کبھی دوسرے بہن کا گرم مما پکڑ لیتا، اور دوسرا لیفٹ بازو اس کی تھائیز سے ہوتا ہوا اس کی موٹی گانڈ کو اپنا ہاتھ سے سہلا رہا تھا اور میرا یہی ہاتھ کی دوسری سائیڈ میرے دوسرے بڑی بہن کی تھائیز کو بھی لگ رہا تھا، اس ٹائم میں نے اپنا ہاتھ کو اس کی شلوار میں ڈال دیا اور اس کی موٹی گوری چٹی گانڈ کو سہلانا لگ پڑا، میرا لنڈ فل ہارڈ ہوا اس کے پیٹ کے ساتھ چپکا ہوا تھا۔ میں نے ادھر اس کی شلوار کو پیچھے سے نیچے کرنا شروع کر دیا اور اس کی شلوار کو اس کے گھٹنوں تک لے آیا تھا، اور پھر اس کی ایک تھائی کو اوپر اٹھا کر بیچ میں اپنا لمبا موٹا لنڈ رکھ دیا اور ساتھ اس کی چوت پر بھی ہاتھ پھیر کر فیل کی، اس کی چوت بھی پانی سے بھر گئی تھی اور اس کی چوت بھی موٹی اور بڑی بہن کی چوت سے لمبی تھی۔ اور اس کی چوت کا بال بھی کافی لمبا تھے جیسے 1 منتھ سے چوت کی شیو نہ کی ہو۔ میں نے اپنا لنڈ کو اس کی چوت کے پاس رکھ دیا اور اس کی تھائی کو بھی بند کر دی اور میرا لنڈ اندر پھنس گیا تھا۔

چھوٹی بہن کو مزہ آیا تو اس نے اپنا بازو کو میرے گلے میں ڈال دی، جو بڑی بہن نے بھی فیل کیا، ادھر میں نے اپنا لنڈ کو اس کی تھائیز میں جھٹکا سے بیچ میں رگڑتا تو بستر بھی تھوڑا سا ہلتا مگر چھوٹی بہن زیادہ ہلتی ہو بڑی بہن فیل کر رہی تھی، کیوں کہ اس کو فیل ہو گیا تھا کہ اس کی شلوار نیچے ہو گئی ہے اور اس کی ہپس ننگی ہیں۔ جس پر بڑی بہن چھوٹی بہن کے سر کو اپنا ہاتھ سے سہلاتے ہوئے بولی…… اب تم کافی ٹھیک ہو گئی ہو گی… مگر چھوٹی بہن کچھ نہ بولی، اور ادھر بڑی بہن مجھے دیکھنے لگ پڑی اور میں اس کو دیکھتا رہا… پھر میں نے چھوٹی بہن کو بولا… مزہ آ رہا ہے؟ یا بس کر دوں؟ جس پر چھوٹی بہن بولی…. اچھا لگ رہا ہے… جس پر میں اور بڑی بہن تھوڑا سا مسکرا ایک دوسرے کو دیکھ کر… اور پھر بڑی بہن دھیرے سے بولی…. میری جان تم ہینڈل نہیں کر سکو گے؟ جس پر چھوٹی بہن بولی.. میں جوان ہوں… دیدی تم نے بھی تو کیا ہے نا…. جس پر بڑی بہن منہ پر ہاتھ رکھ کر ہنسی اور مجھے بھی تھوڑی ہنسی اور پیار آیا تو میں نے پھر سے اس چہرے کو چوما اور بولا… پھر سیدھے ہو کر لیٹ جاؤ میری جوان سی جان۔ اور میں تھوڑا سائیڈ پر ہو گیا اور وہ سیدھے ہو کر لیٹ گئی،

ادھر بڑی بہن کبھی مجھے دیکھتی تو کبھی اس کو.. ادھر میں نے چھوٹی بہن کی قمیض کو اوپر تک اٹھا دی اور اس کے موٹے ممے نظر آ رہے تھے، اور پھر میں اس کے اوپر لیٹ گیا اور اپنے موٹے لمبے لنڈ کو اس کی ریشم جیسی سڈول تھائیز میں پھنسا کر اور اس کے ممے کا ایک نپل کو منہ میں لے لیا، اور دوسرا ہاتھ سے بڑی بہن کا مما کو پکڑ لیا۔ اور ساتھ اپنا لنڈ کو اس کی نرم موٹی چوت کے منہ پر لنڈ کی موٹی کیپ سے رگڑ کر نیچے لے آتا اس کی چوت کی باریک کریک لائن میں، اور اس کی چوت پانی نکال رہی تھی، ادھر اب میں اٹھ کر اس کی تھائیز کو کھول دیا اور ادھر بڑی بہن مجھے دیکھتی تو کبھی چھوٹی بہن کو، اور میں نے لنڈ پر کافی تھوک لگا کر لنڈ کو تھوڑا سا اندر کو دبایا تو چھوٹی بہن نے بڑی بہن کا ہاتھ کو زور سے پکڑ لیا اور ساتھ اس کا منہ کھل گیا، ادھر میں نے لنڈ کو پھر تھوڑا باہر نکال لیا اور اس کی چوت کے چھوٹے سے منہ پر پھر لنڈ کا کیپ رگڑا اور پھر ایک جھٹکا سے اندر ڈال دیا، میرا لمبا اور موٹا لنڈ نرم اور ملائم چوت کو چیرتا ہوا اندر گھستا گیا اور چھوٹی بہن پیچھے کو ہوتی گئی اور اپنی دیدی کا ہاتھ کو زور سے پکڑتی رہی۔ ادھر بڑی بہن اب چھوٹی بہن کے اوپر جھک گئی اور اس کو پیار کرنا لگ پڑی اور ساتھ بولتی رہی ابھی یہ میٹھا درد بھی ختم ہو جائے گا..

ادھر میں نے اپنا لنڈ کو 2 انچ ڈال رکھا تھا، اور کچھ دیر بعد پھر سے لنڈ کو اندر پریس کرنا لگ پڑا، اس کی نرم اور ملائم چوت میرا لنڈ کو راستہ دے رہی تھی اور ساتھ لنڈ کو زور سے پکڑ رکھا تھا۔ یہ ہر بہن کی چوت ایسے طرح نرم اور ملائم اندر سے ہوتی ہے باہر سے بس کسی کی کیسی ہوتی ہے دوستو۔ مگر جب کوئی بھی کسی سائز کا لنڈ ہماری بہنوں کی پیاری چوت میں جانے سے پہلے ان کی چوت کو پتہ چل جاتا ہے جس سے ان کی چوت میں پانی کا کچھ قطرے نکلنا شروع ہو جاتا ہیں اور اندر سے ان کی چوت اتنی نرم اور چکنی ہو جاتی ہے، جس سے ان کو لمبا یا موٹا لنڈ یا کسی بھی سائز کا لنڈ آرام سے اندر چلا جاتا ہے بس ان کو ہلکا سا درد ہوتا ہے یا میٹھا درد ہوتا ہے۔ اور چوت اندر سے ہر طرح کے سائز کو سما لیتی ہے۔ ایسے طرح میری چھوٹی بہن جس طرح سے پہلے ہل رہی تھی اور درد سے پیچھے ہوتی گئی اور پھر بیڈ کی بیک سے اس کا سر لگ گیا تو بڑی بہن اس کو پیار کرتی رہی اور اس کا ہاتھ کو اپنا ہاتھ لے لیا تھا،

ادھر میرا موٹا اور لمبا لنڈ جو 5 انچ تک چلا گیا تھا اور اس کی چوت میرا لنڈ پر پورے طرح کھل کر ساتھ چپکی ہوئی تھی، اور میں اب چھوٹی بہن پر لیٹ گیا تھا اپنا پورا وزن اس پر ڈال دیا اور اس کا ہارڈ موٹا مما کو دباتا رہا اور اس کے ہونٹوں پر اپنا ہونٹ رکھ دیا تھا۔ ادھر ساتھ لیٹے ہوئے بڑی بہن اپنی شلوار میں اپنا ہاتھ لے گئی اور چوت کو مسل رہی تھی، اور میں اپنا لنڈ کو ہلکا ہلکا اندر اور باہر کر رہا تھا، اور ساتھ اپنا لنڈ اور اندر ڈال دیتا، کوئی 7 انچ تک میرا لنڈ اندر چلا گیا تھا، اور اب میں کبھی بڑی بہن کا مما دباتا تو کبھی اس کا چہرہ کو چومتا تو کبھی اس کے ہونٹوں کو چوستا، میری چھوٹی بہن جو بہت گرم تھی بڑی بہن سے، وہ میرا اب 8 انچ تک لنڈ لے گئی تھی اور وہ بھی جو کافی موٹا لنڈ تھا۔ مگر ایزی نہیں ہو رہی تھی، جس پر میں نے لنڈ کو تھوڑا باہر کو نکال لیا، اور اپنا لنڈ کو کبھی آدھا باہر نکال لیتا تو کبھی زیادہ ڈال لیتا ورنہ تھوڑا تھوڑا ہی اندر باہر کرتا رہا اور وہ فارغ ہو گئی۔

کچھ دیر تک لنڈ اندر رکھا اور پھر لنڈ کو باہر نکال کر بڑی بہن سے ٹشو پیپر سے صاف کیا، اور بڑی بہن کے اوپر لیٹ گیا، اس کی چوت بھی پورے طرح گیلی تھی، اور اس بار وہ بغیر ڈر کے میرا لنڈ کو لے رہی تھی اور اس کے نپلز کو چوستا رہا اور ساتھ اپنا لنڈ کو زیادہ اندر ڈالتا ہوا 8 انچ اندر ڈال چکا تھا، مگر یہ بھی 8 انچ زیادہ دیر اندر نہیں رکھ سکتی تھی جس سے میں نے اس کی تھائیز کو اور زیادہ کھول دی تھی جس سے لنڈ زیادہ اندر جائے اور ٹائٹ چوت میں پھنسا بھی نہ۔ اتنے میں بڑی بہن فارغ ہو گئی اور اس کی چوت میرا لنڈ کو دباتی رہی اندر سے اور میں بھی جب فارغ ہونا لگا تو پھر سے لنڈ باہر نکال کر اس کی چوت پر اپنا سفید سیڈ گرا دیا اور اوپر لیٹا رہا۔ رات کو ہم کتنا بجے سوئے کچھ یاد نہیں، مگر صبح 11 بجے اٹھا،

دونوں بہنیں مجھ سے شرما رہی تھی اور میں ان سے… پھر میں بولا تم دونوں میری بیوی ہو… جس پر دونوں ہنسے اور ہم امی ابا کے کمرے میں آ گئے۔ دونوں بہن ذرا آرام سے چل رہی تھی اور تھوڑے ٹانگیں کھول کر بھی چل رہی تھی۔ باہر موسم ٹھیک نہیں تھا اور ہم لوگ ہوٹل سے انجوائے کرتے رہے، اور اس دن سے 2 دن تک تک ہم نے سیکس بھی نہیں کیا کیوں کہ ان کی چوت درد ہو رہی تھی، صرف مما اور چوت دباتا ہوا سو جاتا تھا۔ 2 دن بعد موسم ٹھیک ہوا اور ہم کو پتہ چلا اس سے آگے کوئی 30 کلومیٹر نیچے ایک ویلی ہے جو بہت پیاری ہے، میں نے اور بڑی بہن نے ضد کی ادھر چلتے ہیں شام تک واپس آ جائیں گے مگر ابا بولا بھائی مجھے تو ادھر اچھا لگ رہا ہے ادھر رہتے ہیں، ہم بولا آپ کے دوست ادھر مل گئے ہیں آپ اس لیے نہیں جانا چاہتے، جس پر میں، بڑی بہن اور امی ایگری ہو گئے اور چھوٹی بہن اور ابا ادھر رہ گئے، ہماری امی بھی ایک جوان اور پیاری لیڈی تھی، سمارٹ اور بہت ہی گڈ لکنگ تھی، اچھی ہائٹ اور سچ میں گڈ سمارٹ لک کی مالک تھی۔

میں نے جیپ ڈرائیو کی اور امی ساتھ بیٹھ گئی اور بڑی بہن پیچھے ۔ روڈ کافی خراب تھا، ہم کوئی 3 گھنٹے بعد ادھر پہنچے، کافی پیارا ایریا تھا، بہت ہی گرین اور پیارا جھرنا دیکھا اور پھر واپس ہوٹل کی طرف آ رہے تھے تو کوئی 15 کلومیٹر دور تھے تو ہماری جیپ نوکنگ کرنا لگ پڑی اور پھر بند ہو گئی.. اور ہیٹر بھی نہیں چل سکتا تھا اور اس ایریا میں برف بھی شروع ہو گئی تھی۔ اور ہم پھنس کر رہ گئے۔ میں نے کافی ٹرائی کی اور باہر جیپ سے نکلتا تو سرد ہوا 1 منٹ میں ہم کو فریز کر رہی تھی، ابا کو فون کیا تو سگنل پرابلم بنتی رہی کوئی 10 کالز میں ہماری بات ہوئی اور ان کو ایڈریس بتایا اور وہ بولا میں کسی کو ادھر لے آتا ہوں، مگر ادھر رات بھی جلدی ہوتی تھی اور اوپر سے کوئی آنا جانا والا کوئی انسان بھی نظر نہیں آ رہا تھا۔ اور اندھیرا بھی ہو گیا تھا اور اب جیپ میں بھی بہت سردی لگ رہی تھی۔ ادھر ابا کو کال کرتا تو وہی سگنل پرابلم اور صرف اتنی بات ہوئی کا روڈ پھر سے بند ہے اور کوئی آنے کو تیار نہیں۔ ادھر کچھ دیر بعد جیپ اسٹارٹ کرتا تو جیسے چلنا لگتا تو جیپ بند ہو جاتی۔

اب یہ سوچ کر بیٹھے تھے اگر صبح تک زندہ رہے تو واپس چلے جائیں گے ورنہ ادھر جیپ میں مر جائیں گے۔ کوئی 7 بجے کے پاس ایک لمبا چوڑا آدمی گزرا، لمبے لمبے اس کی داڑھی مونچھ اور گورا چٹا، شلوار کے اوپر لانگ شوز پہنے رکھا تھا اور کوئی 3 کمبل اوپر لیے چلتا ہوا ہمارے پاس آیا۔ اور موم کی سائیڈ کی ونڈو کو نوک کیا تو موم ڈر گئی۔ پھر میرے بولنے پر موم نے ونڈو نیچے کی تو اس آدمی نے پوچھا ادھر کیوں کھڑے ہو سب ٹھیک تو ہے؟ تو میں نے اس کو بتایا جیپ خراب ہو گئی ہے۔ وہ آدمی جس طرح دکھتا تھا ویسا نہیں تھا، اس نے بولا ادھر نیچے میرا گھر ہے ادھر آ جاؤ ورنہ ادھر سردی سے مر جاؤ گے یا بھوکا سفید ریچھ کھا جائے گا تم کو۔ ہم نے تھوڑی دیر کے لیے ونڈو کھولی تھی تو ہم فریز ہو رہے تھے۔ مگر موم ڈر گئی تھی وہ نہیں جانا چاہ رہی تھی، اور وہ آدمی بھی غصہ کھا گیا اور بولا عجیب بات ہے بہن تم تو ایسے نخرے دکھا رہی ہو جیسے میں نے تم لوگوں کو کھا جانا ہو۔ آنا ہے تو آ جاؤ، ادھر نیچے میرا گھر ہے، ورنہ صبح زندہ بچ گئے تو ٹھیک ورنہ مجھے ہی تم لوگوں کو مرا ہوا دیکھ کر افسوس ہوگا۔ اور یہ بات کر کے وہ آدمی چل پڑا۔ ادھر بڑی بہن بھی بولی، میرا تو ابھی سے برا حال ہو رہا ہے میں تو صبح تک زندہ نہیں رہوں گی، جس پر موم بولی ٹھیک ہے اس کے ساتھ چلتے ہیں، میں نے اس آدمی کو آواز دی اور ہم سب اس کے ساتھ چل پڑے، ہمارا سردی سے برا حال ہو رہا تھا اور وہ آرام سے چلتا جا رہا تھا، کچھ دور جا کر وہ روڈ سے نیچے کو اترنے لگ پڑا راستہ بہت ہی برا اور ڈر ہم میں بہت زیادہ تھا، اگر ایک سٹیپ بھی سلپ ہوا تو سیدھا نیچے، وہ ہم کو چھوٹی سی کوئی 4 فٹ چوڑی فٹ سٹیپس سے نیچے اتارتا گیا اور پھر اس کا گھر آ گیا۔ گھر کیا تھا صرف 10*10 کا ایک لکڑی کا ڈبہ تھا، جس میں 2 سنگل بیڈ لکڑی کے تھے لیفٹ اور رائٹ دیوار کے ساتھ فکس ہوئے تھے، جن پر سویا جا سکتا تھا، اور بیچ میں آگ کے لیے جگہ بنی ہوئی تھی، اور جب اس نے آئل والا لیمپ آن کیا تو دیواروں پر پورن فوٹو لگے ہوئے تھے۔ کیسے میں لڑکی نے ہاتھ میں لنڈ پکڑا ہوا ہے تو کیسے میں چوت کا منہ پر لنڈ ہے اور کیسے میں پورا اندر لیا ہوا ہے اور کیسے میں منہ میں لیا ہوا ہے۔ ادھر ہم 3 ایک طرف اس کے بیڈ پر بیٹھے تھے جو چھوٹا سا لکڑی کا تھا، اور دوسری طرف وہ آگ جلا رہا تھا، اور ہمارا برا حال ہو گیا تھا سردی میں، ادھر یہ تھوڑی سی آگ جلا کر اس پر اپنا کھانا گرم کرنے لگ پڑا اور ساتھ ہم سے باتیں کرتا رہا بڑا پیار اور فرینڈلی سے۔ اور موم کو بہن جی کر کے بولتا رہا۔ مجھے تھوڑی شرارت سوجھی اور میں نے پوچھا آپ نے یہ فوٹو کیوں لگائے ہوئے ہیں؟ تو موم نے مجھے غصہ سے دیکھا تو وہ بولا…. یار اتنی سردی میں گرم رہنا مشکل ہے۔ تم لوگ دیکھو اپنے آپ کو تم لوگوں کا برا حال ہو رہا ہے اور ابھی سردی 10 یا 11 بجے اور زیادہ ہو جائے گی۔ اس نے ایک کمبل ہم کو دیا اور ہم نے جلدی سے اپنی ٹانگوں پر رکھ لیا ہمارے ٹانگیں فریز ہو گئی تھیں۔ کچھ دیر بعد اس نے ہم کو ایک ایک بوائل ایگ دیا اور ساتھ عجیب سا سوپ تھا جو ہم پی گئے اور انڈے سے مزہ آیا۔

پھر بولا، تم دونوں ادھر لیٹ جاؤ اور تم بہن جی ادھر آ جاؤ۔ جب تک تم لوگ لیٹو گے نہیں تم کو سردی لگتی رہے گی، ادھر میں نے اور بڑی بہن نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا کہ یا وہی فارمولا ہمارے موم کے ساتھ تو نہیں کرنے والا۔ جس پر موم بولی، نہیں ہم ادھر ٹھیک ہیں، تو وہ آدمی بولا کیسے تم ٹھیک ہو، ان بچوں کو مل کر لیٹنے دو اور تم ادھر لیٹ جاؤ۔ ادھر اس نے آگ بھی کچھ تیز کر دی اور آئل لیمپ بہت ہی سلو کر دیا، اور اپنا ایک بڑا سا بلینکٹ کو کھول کر اپنا 4 فٹ چوڑا بیڈ پر بچھا دیا اور بولا تم ادھر لیٹ جاؤ، موم کا ہاتھ پکڑا تو موم کا ہاتھ گورا چٹا نرم سا پتلا اور اس کا ہاتھ لمبا چوڑا ہاتھ، اور موم کو پکڑ کر اپنا بیڈ پر بٹھا دیا، موم اب شرما بھی رہی تھی اور جیسے کچھ ڈری بھی ہوئی تھی۔ ادھر میں بڑی بہن کے پیچھے لیٹ گیا اور وہ میرے آگے لیٹی تھی اوپر کمبل تھا اور میں اس کا ممّا دبا رہا تھا، اس کی بیک میرا لنڈ کے ساتھ لگی ہوئی تھی اور ہم دونوں کا چہرہ سامنے موم کی طرف تھا، جو اس کا بیڈ پر بیٹھی ہوئی تھی دیوار کے ساتھ لگے فوٹو، اس کو کبھی دیکھتی تو کبھی منہ کو نیچے کر لیتی۔ انہوں نے ریشمی سوٹ پہنا ہوا تھا، اور اپنی چھوٹی شال کو کبھی ادھر تو کبھی ادھر فکس کرنے میں لگی رہتی۔ ان کا چہرہ ہمارے طرف تھا۔ ادھر یہ آدمی، اپنا کمبل اتار کر رکھا اور اپنا لانگ بوٹ اتار رہا تھا نیچے بیٹھا اور اس کی نظر موم پر تھی، کیوں کہ موم تو ویسے بھی پیاری تھی۔ مگر اس آگ کی روشنی سے ان کا گورا چہرہ چمک رہا تھا اور گورا ہاتھ اور ہاتھوں کی نیل پالش۔ موم کبھی اس آدمی کی طرف دیکھتی تو پھر اپنا چہرہ دوسری طرف کر لیتی۔

میں اپنی بڑی بہن کے پیچھے اپنا منہ اس کی کمر پر چھپائے اس کا ممّا دبا رہا تھا، بڑی بہن یہ سب دیکھتی رہی وہ بھی اپنی آدھی آنکھیں کھول کر، جیسے یہ سوئی ہوئی ہو۔ ادھر سردی بھی زیادہ ہو رہی تھی اور تیز ہوا کی آواز سے بھی ڈر لگ رہا تھا، ادھر اس لمبے چوڑے آدمی نے اپنی شرٹ اتار دی اور جو پینٹ کی طرح کی شلوار تھی وہ بھی اتار دی، وہ بالکل ننگا نیچے بیٹھا ہوا موم کو دیکھتا رہا، ادھر اس کا لنڈ جو بہت لمبا اور بہت موٹا لٹکا ہوا تھا اور اس کا لنڈ پر کوئی 2 انچ کے بال تھے، وہ کھڑا ہو گیا اور موم کی نظر پڑے تو موم جیسے تھوڑی سمٹ سی گئی اور کبھی ہماری طرف دیکھتی تو کبھی اس کی طرف، ادھر اس آدمی نے کمبل اوپر لیا اور موم کا سامنا کھڑا ہو گیا اور بولا، تم لیٹ جاؤ، دیکھو کتنی سردی تم کو لگ رہی ہے… موم نے آج تک صرف ہمارے ڈیڈ سے ہی سیکس کیا تھا، اور وہ بھی اب 1 سال میں 1 یا 2 بار ہی ہوتا تھا، ادھر یہ آدمی نے کمبل اپنا جسم سے لپیٹ کر موم کے ساتھ بیٹھا تھا،

جس پر موم کچھ سوچتی رہی اور اٹھ پڑی اور بولی، تم لیٹ جاؤ میں ادھر نیچے آگ کے پاس بیٹھ جاتی ہوں اور موم اٹھی تو آگے آگ تھی تو اس آدمی کے ساتھ لگ کر ہلکی ہلکی قدم بھی قدم باہر کو نکل رہی تھی، جس سے موم کی موٹی سڈول ہپس جیسے ہی اس آدمی کا سامنا آئی تو اس نے موم کی 38 سائز کی کمر سے اپنا بڑا ہاتھوں سے پکڑ لی اور اپنا منہ کو موم کی ہپس میں دبا دیا۔ موم کچھ دیر کے لیے جیسے شاک میں رہی، اور پھر ہلکا سا بولی… پلیز ایسا مت کرو.. اور موم نے لمبی سانس لی۔ جس پر آدمی بولا.. بہن تم سے کوئی برا نہیں کر رہا، یہ سردی کسی کی دوست نہیں… اتنا میں اس آدمی نے موم کو پکڑ کر اپنی گود میں بٹھا لیا اور کمبل کو کھول کر موم کا آگے ڈال دیا۔ جس سے اب موم اس کا ننگا لمبا موٹا لنڈ پر بیٹھی تھی، اس کی تھائیز پر موم کی ہپس تھی، اور کمبل کا نیچے اس کا بڑا ہاتھ موم کا موٹا بریسٹس پر آ گئے تھے۔ ادھر موم کا منہ کھلا ہوا اور آنکھیں بند کرتی تو کبھی کھولتی اور ہم کو دیکھتی۔

ادھر وہ موم کا موٹا بریسٹس پر اپنا لمبا چوڑا ہاتھ رکھ کر موم کا بریسٹس کو جیسے دبا رہا تھا اور موم تھوڑے تھوڑے ہل رہی تھی کہ ان کو جیسے کچھ سکون مل رہا ہو، ادھر وہ موم کی گوری گردن کو چومتا تو کبھی ان کا شولڈر کو چومتا اور ساتھ قمیض کا اوپر سے بریسٹس کو دباتا رہا، اور موم ہلکی آواز میں بولتی رہی پلیز بس کر دو، اور نہیں.. آآھ…. نہیں… پھر بولی… بچے ساتھ ہیں پلیز نہیں.. ادھر وہ موم کی ریشمی قمیض کو اوپر کر رہا تھا اور ان کا سڈول گورا جسم پر اپنا لمبا چوڑا کھردرا ہاتھ لگا رہا تھا، جس سے موم میں بجلی کا کرنٹ لگ رہا تھا، اور وہ اپنی فیلنگز کو دبا رہی تھی، اس کا لمبا چوڑا اور کھردرا ہاتھ جسم کو مزہ اور سکون دے رہا تھا، اور موم کی قمیض وہ اوپر ان کا ممّو تک لے گیا تھا اور ایک ممّا کو کبھی زور سے دباتا تو کبھی ہلکا ہلکا جس سے موم بہت جلد اپنا آپ کو بھول رہی تھی، ادھر وہ اب موم کی قمیض آگے اور کمر سے پورے اوپر کر چکا تھا اور موم کی کمر اس آدمی کی ننگا جسم سے لگی ہوئی تھی اور ممّو کو برا سے نکال کر موم کا لمبا موٹا لائٹ براؤن نپلز کو دباتا تو موم جیسے اس کی گود سے اٹھ جاتی تو کبھی پیچھے کو سر ساتھ رکھ دیتی اس کا شولڈر پر۔ اس نے اپنا کمبل کو تھوڑا پیچھے کیا تو، موم کا ننگا موٹا گورا چٹا ممّا صاف نظر آیا اور نپلز جو 1 انچ کا پاس تھے وہ سیدھا کھڑا تھے۔ اور پیٹ پر ایک بال تھا جس سے موم کا پیٹ بہت ہی پیارا اور سیکسی لگ رہا تھا۔

ادھر آدمی بولا… پیاری بہن ذرا اٹھو تو موم بولی… پلیز اور زیادہ نہیں… بس اتنا ہی کافی ہے۔ نہیں اور نہیں.. پلیز.. اور اتنا میں اس نے موم کی ریشمی شلوار کو بھی کھینچ کر نیچے کر دیا تو موم کی گوری چٹی تھائیز موٹی موٹی اور گوری چٹی چوت موٹی سی نظر آئی.. اور موم نے پھر جلدی سے شلوار اوپر کر لی اور کھڑی ہو کر دوسری طرف چلی گئی، ادھر اس آدمی کا کمبل آگے سے کھلا تھا، اس کا کوئی 10 انچ سے زیادہ لمبا اور بہت ہی موٹا لنڈ سیدھا کھڑا ہوا تھا… ادھر بڑی بہن دیکھ کر خود اتنی گرم ہو گئی تھی کہ اس نے اپنی شلوار خود نیچے کر دی، اور اس کی آنکھیں بھی کھل گئی تھی کہ کسی کا ایسا لنڈ بھی ہو سکتا ہے۔ ادھر موم دیوار کے ساتھ لگے لمبی سانس لے رہی تھی اور کبھی اس آدمی کا لنڈ کو دیکھتی تو کبھی منہ نیچے کر لیتی۔ اور یہ آدمی اپنا لنڈ کو پکڑ کر اپنے ساتھ سے کبھی اوپر نیچے کو سہلاتا تو کبھی پیچھے سے پکڑ کر ہلاتا اور موم کو دیکھتا، موم بھی کوئی اتنی دور نہیں تھی، چھوٹا سا روم تھا، جو کافی گرم ہو گیا تھا۔

کچھ دیر کے بعد اس آدمی نے موم کا ہاتھ پکڑ لیا اور اپنی طرف کھینچنے لگ پڑا اور موم بچوں کی طرح سر کو کبھی ناں میں ہلاتی تو کبھی لنڈ کو دیکھتی اور پاس آ کر رک گئی پھر سے۔ اور اس بار اس نے موم کو پکڑ کر لٹا لیا اور خود ساتھ لیٹ گیا اوپر کمبل ڈال کر، موم دیوار کی طرف لیٹی تھی، اور آدمی ہماری طرف اس کی بیک تھی، کچھ دیر گزری تو موم کی ریشمی قمیض کو اس نے کمبل سے باہر نکال کر رکھ لی اور پھر کچھ دیر بعد موم کا برا جو بہت پیارا پنک کلر کا چوڑا سٹریپ والا بھی باہر کمبل پر رکھ دیا، اور آئی تھنک وہ نپلز چوستا رہا جس کی آواز فیل ہوتی جب وہ زور سے چوستا، کچھ دیر اور گزری تو موم کی شلوار بھی کمبل سے باہر آ گئی جس میں پانی کا کچھ ڈراپ لگا ہوا تھے بیچ میں۔ لگتا تھا موم اپنی فیلنگز پر کنٹرول نہیں کر سکی اور وہ پگھل گئی تھی، ادھر ہلکی ہلکی موم کی آواز آ رہی… آآھھھ…. اوھھھ…. ادھر آدمی کی آواز آ رہی تھی جو بول رہا تھا.. اور زور سے دباؤ اس کو… زور سے پکڑ لو… ایسا لورا کبھی پہلے پکڑا ہے؟… ادھر میں بہن موٹی سڈول گانڈ کا چھوٹا سا ہول میں اپنا لنڈ کا کیپ کو پریس کرنے میں لگا ہوا تھا اور بہن اتنی گرم ہو گئی تھی کہ وہ اپنا گورا موٹا چوتڑ کو اپنا ہاتھ سے کھول کر لنڈ لینا کو ریڈی تھی۔



ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی

Featured Post