تڑپتی پڑکتی جوانیاں قسط نمبر 4


 میں نصرت کے اوپر گر کر نصرت کے ہونٹ دبا کر چوستا ہوا ہانپنے لگا نصرت بھی آہیں بھرتی کانپتی ہوئی میرے نیچے پڑی ہینگ رہی تھی نصرت کی پھدی میرے لن کو کس کر دبوچ رکھا تھا میرا لن جڑ تک نصرت کی پھدی میں اترا ہوا تھا نصرت کراہیں بھرتی میرا ساتھ دے رہی تھی نصرت کا جسم تھر تھر کانپ رہا تھا میرا لن نصرت کی پھڈی میں فارغ ہوکر نصرت کی بچہ دانی کو بھر چکا تھا نصرت کی پھدی میں آگ لگی تھی جو میرے لن کو نڈھال کر چکی تھی میں کراہتا ہوا نصرت کے ہونٹوں کو دبا کر چوس رہا تھا نصرت کے ناک کا کوکا نصرت کے ہانپنے سے ناک میں اچھل کر مجھے نڈھال کر رہا تھا میں نصرت کے اوپر گر کر نصرت کو چوم رہا تھا اتنے میں آنٹی اندر آئی اور مجھے نصرت کے اوپر پڑا آہیں بھرتا دیکھ کر سمجھ گئی کہ میں نصرت کے اندر فارغ ہوچکا ہوں نصرت کو ہانپتا دیکھ کر آنٹی پاس آئی اس کی نظر میرے لن پر پڑی جو اس کی بیٹی کی پھدی میں جڑ تک اترا ہوا تھا جسے نصرت کی پھدی دبوچ رہی تھی میں سسک کر ہانپتا ہوا نصرت کو چوم رہا تھا آنٹی ہمارے قرب آئی اور نصرت کی ہوا میں کھڑی کانپتی ٹانگ پکڑ کر بولی نصرت فارغ سواد آیا کے نہیں نصرت نے آنکھیں کھول کر ہانپتے ہوئے اپنی ماں کو دیکھا اور سسک کر ہوں کی آٹنی مجھے سے بولی افی نصرت دا سواد آیا کہ نہیں میں مسکرا کر بولا آنٹی انج دا سواد تے اج تک نہیں آیا نصرت دی پھدی بہوں چس دتی اے نصرت اپنی ماں کو دیکھ کر شرما رہی تھی وہ آنکھیں بند کر کے ہلکا سا مسکراتی ہوئی منہ ایک طرف کر گئی نصرت شرم حیا والی لڑکی تھی کبھی بھی ہوں کسی کے سامنے اس نے چدوایا نہیں تھا آج پہلی بار چدوا رہی تھی تو شرمانا تو بنتا تھا میں نصرت کی شرم سے لال گالیں دیکھ کر نیچے ہوا اور مسکرا کر بولا نصرت ہن تے توں روز میرا لن لینا ہے ہنڑ تے نا شرما اور نصرت کی موٹی گال کو منہ میں بھر کر دبا کر چوس لیا نصرت کی گال سے مٹھاس نکل کر مجھے نڈھال کرنے لگی نصرت بولی افی اتنا تے شرمان دے ہنڑ میں مسکرا گیا آنٹی بولی افی نصرت دے اندر فارغ ہوگیا ایں میں بولا ہک وار تے ہوگیا آں آنٹی نصرت سے بولی نصرت تھوڑی دیر تک انج ہی پئی رہو تاکہ تھواڈی منی آپس اچ چنگی مکس ہو جائے میں مسکرا کر بولا آنٹی ہلے تے دل نہیں بھریا ہلے ہک وار ہور نصرت دی پھدی لینی اے نصرت میری بات سن کر شرما گئی اور ہنس کر منہ دوسری طرف کر لیا آنٹی بولی میں جاندی آں نصرت ایویں ہی شرمائی جاندی اے میں مسکرا کر نصرت کو چومنے لگا آنٹی چلی گئی میں نصرت کو چومتا ہوا بولا میری جان ہنڑ شرمانا چھڈ دے نصرت بولی آپے شرم ا رہی اے پتا نہیں کیوں میں ہنس کر پیچھے ہوا اور نصرت کی ٹانگیں دبا کر نصرت کے کاندھوں سے ملا کر لن کھینچا جس سے لن ٹوپے تک نکل آیا نصرت کی گانڈ تڑپ کر کانپ گئی اور نصرت کی ہلکی سی کراہ نکل گئی میں اوپر ہوکر پوری شدت سے دھکہ مار کر اپنی کہنی جتنا لن یک لخت پورا جڑ تک نصرت کی پھدی کے پار اتار دیا میرا لن نصرت کی پھدی چیر کر نصرت کی بچہ دانی میں اتر گیا جس سے نصرت نے تڑپ کر چیخ ماری اور بکا کر کانپتی ہوئی اپنا ہاتھ میرے سینے پر رکھ دیا میں نے جھٹکے سے لن ٹوپے تک کھینچ کر پوری شدت سے دھکے مارتا ہوا لن تیزی سے نصرت کی پھدی کے آر پر کرتا نصرت کی پھدی کو زبردست طریقے سے چودنے لگا میں دھکوں کی بارش کرتا لن تیزی سے پورا نکال کر یک لخت دھکے سے کہنی جتنا پورا لن نصرت کی پھدی کے آرپار کرنے لگا میرا لن تیزی سے نصرت کی پھدی کو بچہ دانی تک چیر کر نصرت کی چیخیں نکالنے لگا نصرت تڑپتی ہوئی بکا کر چیختی ہوئی باں باں کرنے لگی میرے لن کی کھردری چمڑی نصرت کی پھدی کے ہونٹ تیزی سے مسل کر کاٹتی ہوئی نصرت کو نڈھال کرنے لگی جس سے نصرت تکلیف سے دوہری ہو کر نیچے دھنستی ہوئی اوپر کو آٹھ کر زور لگا کر ارڑا کر بکا جاتی میں نصرت کی تنگ پھدی میں مسلسل لن پھیرتا ہوا نصرت ہو چودتا نڈھال ہوتا جا رہا تھا نصرت کی پھدی کی گرمی میری ہمت توڑ رہی تھی جس سے میری سپیڈ بڑھنے لگی اور میں پیک پر پہنچ کر فل شدت سے دھکے مارتا لن تیزی سے نصرت کی پھدی میں آر پار کرتا نصرت کو بری طرح سے چیرنے لگا تھا جس سے نصرت کی پھدی کو میرے لن نے بچہ دانی تک رگڑ کر مسل دیا تھا مسلسل لن کی رگڑ سے نصرت کو پھدی میں جلن ہونے لگی جس سے نصرت تڑپ کر زور سے چختی ہوئی بکاٹ مارنے لگی کمرہ نصرت کے بکاٹ سے گونجنے لگا تھا نصرت کی پھدی میں لن کی رگڑ سے میں بھی انڈ پر تھا میں زور دار دھکے مارتا ہوا نصرت کو شدت سے چودنے لگا نصرت میرے دھکے برداشت نا کر پائی نصرت کی ہمت ٹوٹ گئی جس سے بکا کر اچھلی اور نصرت کی حال حال نکل گئی نصرت اپنے ہاتھ میرے سینے پر رکھ دبا کر مجھے دھکیل کر بولی اوئے ہالیوئے اماں میں مر گئی وے میری پھدی پاٹ گئی مرجانیاں ہولی کر وے میں مردی پئی پائوں اوئے ہالیوئے اماں کدے گئی ہیں اوئے ہالیوئے اماں اس نوں ڈک اے میری جان کڈھ گیائی اوئے ہالنی اماں میں مر گئی میں بھی پیک پر پہنچ چکا تھا میں نصرت کو اگنور کیے پوری شدت سے لن کھینچ کر آخری دھکے امر کر نصرت کی پھدی کو چیر کر رکھ دیا تھا جس سے نصرت اچھل کر پوری شدت سے ارڑا کر بجائی اور اپنا سر ادھر ادھر مارتی ہوئی میرے سامنے ہاتھ جوڑ کر بولی اوئے ہال ہوئے افی تینوں واسطہ ہئی مینوں چھڈ دے میں مردی پئی آؤں تیرا لن میری پھدی پاڑ گیائی ہالنی اماں کدے گئی مینوں چھڑوا اے میری جان پیا کڈھدا آئی اوئے ہال ہوئے تینوں واسطہ ہئی مینوں چھڈ دے وے مرجانیاں میں رکے بغیر پوری شدت سے لن کھینچ کر نصرت کی پھدی میں آخری زوردار دھکا مار کر کرلا گیا نصرت بھی لن جڑ تک لے کر اچھل کر تڑپ گئی اور زوردار بکاٹ مار کر پیچھے سر کو دبا کر زور سے تڑپ کر لمبی بکاٹ مار کر منی کی دھار کس کر میرے لن پر مار کر تڑپنے لگی ساتھ ہی میں بھی کرلا کر ایک لمبی منی کی دھار نصرت کی پھدی میں مار کر بکا کر نصرت کے اوپر گر گیا نصرت کی پھدی نے میرے لن کو دبوچ کر کس لیا میں کرلا کر بکا کر نصرت کے اندر فارغ ہونے لگا نصرت بھی تڑپ کرلاتی ہوئی مجھے باہوں میں دبا کر اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں میں دبا کر چوستی ہوئی ہینگنے لگی نصرت کی کانپتی ٹانگیں نصرت کے کندھوں سے ملی ہوئی تھی جن پر میرا وزن پڑنے سے مزید دب گئی تھیں میں نصرت کی کی پھدی کو بھر رہا تھا کہ پیچھے سے پھر آنٹی دروازہ کھول کر اندر آگئی جو شاید نصرت کی حال حال سن کر اندر آئی تھی کہ دیکھوں تو سہی نصرت اتنی حال حال کیوں کر رہی ہے آنٹی جیسے ہی اندر آئی سامنے میرا لن آنٹی اپنی بیٹی کی پھدی میں جھٹکے مارتا فارغ ہوتا دیکھ کر رک گئی آنٹی میرے ٹٹوں کو اچھلتا ہوا منہ اپنی بیٹی کی پھدی میں پھینکتا دیکھ رہی تھی آنٹی کے سامنے نصرت کی پھدی بھی میرے لن کو دبوچ کر نچوڑ رہی تھی میں آگے نصرت کے اوپر پڑا نصرت کو چوس رہا تھا آنٹی مجھے اپنی بیٹی کے اوپر پڑا دیکھ رہی تھی نصرت کی ٹانگیں کانپتی ہوئی ہل رہی تھی میں دو منٹ تک نصرت کے اندر فارغ ہوتا رہا نصرت بھی میرے لن کو دبوچ کر اپنی پھدی میں نچوڑ کر ہانپنے لگی میں کچھ دیر ایسے ہی نصرت کے اوپر پڑا رہا اور نصرت کے ہونٹوں کو دبا کر چوستا ہوا نصرت کو پیار کرنے لگا نصرت آنکھیں بند کیے مجھے چومتی ہوئی سسکتی ہانپنے لگی نصرت کی پھدی ابھی تک میرے لن کو دبوچ کر چوس رہی تھی نصرت کی پھدی کے ہونٹوں کی گرفت میرے لن پر ابھی تک تھی میں اوپر ہوکر نصرت کو چوم لیا نصرت سسک کر بولی افففف افی آج تے مار گھتیا تیرے لن بہوں وڈا لن اے تیرا میری تے پھدی نوں رگید کے رکھ دتا ہیس میں نے سسک کر نصرت کو دیکھا تو نصرت مجھے دیکھتی ہوئی کانپ رہی تھی میں بولا میری جان اے دس سواد آیا کہ نہیں نصرت بولی سچی گل اے تیرے لن اوکھا تے کیتا پر سواد وی بڑا دتا ہیس آج لگا ہے کہ میری گرمی سہی نکلی اے اگے تے گلشیر کولوں پھدی مرا کے من بھریندا ہی نا آج سہی من بھری گیا اے میں نیچے ہوکر نصرت کو چومنے لگا نصرت سسکتی ہوئی بولی افی ہنڑ تے پکی گل اے ناں نوشی نوں کینیڈا بھیجسیں گیا میں ہنس کر بولا میری جان انج سمجھ میرا لن تیری پھدی اچ گیا اودو تیرے بھرا دے کینیڈا دے ویزے تے مہر لگ گئی۔ نصرت ہنس دی اور بولی میں جانڑدی آں ہلے سہی مہر نہیں لگی میں بولا کی مطلب نصرت ہنس کر بولی افی توں بھلا صرف نصرت دی پھدی واسطے نوشی نوں کینیڈا لے جا رہیا ایں میں بولا ہور کی نصرت چپ سی ہو کر مسکراتی ہوئی میری آنکھوں میں دیکھنے لگی میں اسے دیکھ رہا تھا نصرت ابھی تک میرے نیچے دوہری پڑی تھی میرا لن اس کی پھدی میں جڑ تک اترا تھا جسے اس کی پھدی نے دبوچ رکھا تھا نصرت بولی کل مدثرہ گھر ہوسی میں اس نوں اکھساں سکول نا جاسی۔ میں نصرت کی بات سن کر ہنس پڑا نصرت بولی ہس نہیں سچی آکھ رہی آں میں نصرت کو بولا ایڈی جلدی کی ہے تینوں وہ بولی کیونکہ میں چاہندی آں کہ توں جتنی جلدی ہوسکے اپنے پیسے پورے کر لئے تے نوشی نوں جلد ہی کینیڈا بھیج دے میں ہنس پڑا اور بولا میری جان فکر کیوں کردی ایں میں ایڈوانس لئے کے کم کرن آلا نہیں تیری پھدی لئے کے کم شروع کیتا اے باقی پھدیاں نوشی نوں کینیڈا بھیج کے لیساں۔ نصرت ہنس دی اور بولی وے نہیں وے میں تے تینوں ایڈوانس پھدیاں دینیاں ہین اپنی بھیناں دیاں تاکہ ویزے اچ کوئی رکاوٹ نا ہووے میں ہنسدیا اور بولا فی الحال تیری پھدی دا رس تے چنگی طرح پی لواں پہلے تیری پھدی چنگی طرح مار کے تینوں حاملہ کرساں وت کسے ہور بارے سوچساں نصرت مسکرا کر بولی او کیوں میں بولا تاکہ میرا لن صرف تیری ہی پھدی اچ جا کے تیرے بچے نوں پوری طاقت دیوے جے ہور پھدیاں اچ جاوے تے تیرے بچے نوں پورا مال نہیں بننا نصرت مسکرا دی اور میرا لن دبوچ کر بولی وے تیرا لن تے ہلے وی اٹ آر اے میں بولا کی خیال اے ہک پھیرا ہور ہو جاوے وہ بولی وے بس کر آگے ہی بہوں ڈھاڈھا یدھا ہئی قسمیں پھدی ہی ساڑ دتی ہئی تھک گئی آں ہنڑ میری تے پسلیاں فی پیڑ کڈھ دتی تیرے لن میں مسکرا کر بولا نصرت توں تے ٹھہو تھک گئی ہیں نصرت بولی آج پہلی واری ترکڑے لن کولو یہا اے ہولی ہولی اپنا راہ بنا جاسی آج پہلی واری ہا نا آج توں صبر کر جا میں پیچھے ہوکر نصرت کی پھدی سے لن کھینچ لیا جو پچ کی آواز سے نصرت کی پھدی سے نکل گیا نصرت لن نکلتے ہی کرلا کر کراہ کر سر پیچھے دبا کر ہانپتی ہوئی بکا سی گئی نصرت کی پھدی سے لن نکلتے ہی بند کھلتی ہوئی پچ پچ کی آوازیں دینے لگی نصرت اپنے سینے پر ہاتھ رکھ کر دوہری ہوکر بولی اوئے ہالنی اماں میں مر گئی افففففففف سسسسسئیئییییی میرااااا ہااااااں ہی چیری گیا وے ظالما آج تے ظلم کیتا ہئی اففففففف ہائئئئئے اماااااااں۔ میں مر جاواں ہالنی امااااااں میں کدے جاووااااں۔ اففففففف سسسسیییی کرتی نصرت اپنا سینہ دباتی ہوئی اپنی ٹانگیں دوہری کرکے اپنے گھٹنے اپنے سینے سے ملا کر تڑپنے لگی نصرت کا جسم تھر تھر کانپنے لگا نصرت دہوری ہو کر لیٹ گئی نصرت کی پھدی صاف نظر آنے لگی میرے لن کی رگڑ سے نصرت کی پھدی کے ہونٹ لال ہوکر اندر باہر ہورہے تھے میں نصرت کے پیچھے لیٹ گیا اور نصرت کو پیچھے سے اپنے سینے سے لگا کر نصرت کی گال کو کس کر چوسنے لگا نصرت آہیں بھرتی میرا ساتھ دینے لگی میں نصرت کی گال کو دبا کر چوستا ہوا نصرت کی نرم گال پر زبان پھیرنے لگا نصرت بھی سسکتی ہوئی انجوائے کرنے لگی میں نصرت کے ممے دباتا ہوا نصرت کی گال کو چوس کر مزے لینے لگا نصرت سسک کر بولی افی گلشیر دا کی کرنا اے میں بولا میں آج ہی اس نوں ملدا آں تے اس نوں منا لیساں وہ بولا او تے ٹھیک اے پر اسدا لن اٹھدا رے اٹھا پی ہوئی نہیں اس اچ مینوں یہن دی کوئی ہمت نہیں تے تیرا بچہ میں پیدا کرساں تے وت تے رولا پئے جاسی میں بولا تے وت نصرت بولی افی بچہ تے تیرا ہی ہونا پر گلشیر دا لن وی تے اندر جانا چاہیے دا تاکہ او وی مطمئن رہوے کے میرا بچہ اے نہیں تے اس نوں پتا لگ جانا کہ اے کسے ہور دا بچہ اے میں بولا میری جان توں پریشان کیوں ہوندی ایں اور وی حل کڈھ لواں گے اسدا ہک حکیم نوں جانندا آں او ہک ایسی دوائی دیندا اے کہ جس نال لن وقتی۔کھڑا ہوجاندا اے تیرا کم کر دیسی گیا نصرت میری بات سے مطمئن ہو گئی اور میرے ہونٹ منہ میں بھر کر چوسنے لگی میں نصرت کی زبان ہو کھینچ کر چوستا ہوا بولا نصرت کی موڈ اے ہنڑ گنجائش ہے کہ نہیں نصرت بولی افی ہنڑ ہمت نہیں تیرا لن لینڑ تے اگے ہی میری پھدی چیر کے رکھ دتی ہیس مسیں ودی آں پسلیاں پیڑ پیاں کردیاں ہنڑ تے کمر نوں وی درد ہونٹ پگ پئی میں بولا چلو آج واسطے اتنا کافی اے میں نصرت کے ہونٹوں کو چوسنے لگا نصرت میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی میری زبان کھینچ کر چوسنی لگی اتنے میں اندر انٹی آئی اور ہمیں ایک دوسرے کی باہوں میں پیار کرتا دیکھ کر مسکرا گئی آنٹی کے آنے پر ہم رکے نہیں اور ایک دوسرے کو چومتے رہے نصرت کی اب کچھ جھجھک اتر چکی تھی آنٹی پاس آکر بولی نصرت فری ہوگئے ہو میں نصرت کے ہونٹوں کو چھوڑ کر مسکرا کر بولا آنٹی میرا تے ہلے بڑا دل ہا پر تیری دھی تھک گئی آنٹی مسکرا میرے لن کو دیکھ کر بولی افی تیرا ہتھیار وی تے چنگا ترکڑا اے نصرت تے اتنا ہی بڑا اے دو واری تے پھدی مروا لئی ہیس اے وی بڑا ہیس میں ہنس دیا آنٹی بولی نصرت ہک مسئلہ خراب ہو گیا اے پر توں اس نوں سنبھال سگدی ایں نصرت تھوڑی گھبرا سی گئی میں بولا خیر تے ہے آنٹی بولی افی خیر ہی ہے بس نوشی گھر آگیا اے تے اس اپنی بھین نصرت نوں تیرے کولو پھدی مری دیاں ویکھ لیا ہے تے او ہنڑ مچھریا بیٹھا نصرت یہ سن کر اچھل کر اٹھ گئی اور گھبرا کر نی اماں اے تے رڑا ہوگیا توں کدے ہائیں اس ویلے اس نوں اندر آوںڑ کیوں دتا آنٹی بولی میں ایتھے ہی ہاس پتا ہی نہیں لگا جس ٹائم افی تیری پھدی نوں رگڑ کے تیری حال حال کڈھ رہیا ہا اس ٹائم ہی او آیا تے تیری حال حال سن کے کمرے اچ ہی آگیا آگو اپنی تینوں اس حالت اچ افی نال ویکھ لیا ہاس نصرت گھبرا سی گئی اور بولی امی کجھ آکھیا تے نسو آنٹی بولی آکھنا کی ہیس بس کردا پیا اے اندر کمرے اچ بیٹھا پریشان تو میں بھی ہوگیا کہ پتا نہیں وہ کیا کہے گا اب آنٹی مجھے چپ دیکھ کر بولی افی توں پریشان نا ہو کجھ نہیں ہوندا نصرت بولی امی پریشانی آلی گل تے ہے نا آنٹی بولی توں آجا اس نوں سمجھا توں اسدی وڈی بھین ایں تینوں کجھ نہیں آکھدا توں اس نوں اپنی مجبوری دس تے اس نوں سمجھا کہ اے کیوں ضروری ہا نصرت بولی امی میں اس نوں کس منہ اکھساں اے سب میں بولا نصرت توں کوشش کر تے وت میں وی سانوں سمجھیساں گیا نصرت بولی توں کوشش کر جلدی ہی اس نوں باہر بھیج دے نہیں تے اس رولا پائی ہی رکھنا آخر اسی اسدیاں بھیناں ہاں اس دی غیرت اے گوارا کردی کہ اسدیاں بھیناں غیر مرد کول سون میں بولا چلو میں ٹرائی کردا آنٹی بولی سانوں سمجھا نصرت بیڈ سے اتری تو کراہ کر اپنی کمر پکڑ کر سسکنے لگی میرے لن کی تازہ تازہ چدائی نے اسے ہلا کر رکھ دیا تھا اسکی کمر دکھ رہی تھی نصرت سسکتی ہوئی کراہ کر اپنے کپڑے ڈال کر آنٹی کے ساتھ باہر نکل گئی میں کچھ دیر لیٹا رہا اور پھر شلوار ڈال کر باہر نکلا تو کوئی نہیں تھا میں سمجھ گیا کہ دونوں ماں بیٹیاں نوشی کو سمجھا رہی ہیں میں واشروم میں چلا گیا واشروم سے نکلا تو نصرت اور اس کا چھوٹا بھائی رافع بھی اسی کمرے سے نکل رہے تھے میری نظر نصرت سے ملی تو نصرت کے چہرے پر اطمینان دیکھ کر میں بھی مطمئن ہو گیا کہ بات بن گئی ہے اس نے اپنے بھائیوں کو قابو کرہی لیا ہے نصرت مجھے دیکھ کر مسکرا دی میں بھی نصرت کو دیکھ کر مسکرا دیا اور اشارے سے پوچھا کہ کیا بنا نصرت نے اشارے سے سب اچھا ہے کی نوید سنائی میں نے اس کو کمرے میں آنے کا اشارہ کیا وہ سمجھ گئی اور ہاں میں سر ہلا کر کمرے کی طرف چل پڑی میں مسکرا کر اس کے بھائی رافع کو دیکھا تو وہ میرے اور اپنی بہن نصرت کو مسکراتا دیکھ رہا تھا میری اس سے نظر ملی تو وہ اپنی بہن اور میرے درمیان اشاروں کی بات سمجھ گیا تھا اس نے نظر چرا کر سر جھکا لیا اسے بھی پتا تھا کہ اسکی بہن کا میں آج سے یار ہوں وہ اپنی بہن کو میرے ساتھ کمرے میں جاتا دیکھ رہا تھا میں اندر کمرے میں چلا گیا نصرت نے ہا سا دروازہ بند کردیا میں نے قمیض نہیں ڈالا تھا میں صرف شلوار میں تھا میرا جسم ننگا تھا میں نصرت سے پہلے اندر پہنچ گیا تھا نصرت جیسے ہی اندر آئی میں نے نصرت کو باہوں میں بھر کر سینے سے لگا لیا نصرت بھی میری باہوں میں آگئی میں نصرت کے ہونٹوں کو چوم کر نصرت کی گال کو منہ میں بھر کر چوس لیا نصرت بولی میری جان ہنڑ بس وی کر چا آگے میرے بھرا مینوں تیرے کولو یہیندیاں ویکھ کر بڑے تپے پئے ہینڑ میں ہنس دیا اور بولا مینوں تے لگ گیا توں اپنے گھروں نوں قابو کر ہی لیا اے نصرت مسکرا کر میرے ہونٹ چوم کر بولی اتنا پیار کرن آلا یار ملے تے فر اس واسطے بھراواں نوں وی سمجھانا ہوندا میں مسکرا کر بولا وت گل بنی کے نہیں نصرت میری باہوں میں تھی نصرت بھی مجھے اپنی باہوں میں دبا کر بولی منا لیا ہے میں مینوں اپنے بھراواں دا پتا اے او بڑی جلدی من جاندے میں بولا کوئی اعتراض تے نہیں ہن اوہناں نوں نصرت بولی ہک واری تے ٹھڈے کر آئی آں بعد دا پتا نہیں میں ہنس کر بولی بھرا نوں وی ٹھڈا کر آئی ایں نصرت میری بات پر چونک گئی اور میری گال پر ہلکا سا تھپڑ مار کر بولی بکواس ناکر بھرا ہئے میرا میں ہنس دیا اور بولا بھرا ہے تے کی ہے ہک مرد وی اے نصرت نے شرم سے میری آنکھوں میں دیکھا اور بولی بک بک نا کر میں ہنس دیا اور نصرت کو چومنے لگا نصرت میرے ہونٹ چوم کر بولی افی میں کجھ سمجھا تے دتا اے کجھ توں وی سمجھا دیویں میں نصرت کو اپنی طرف کھینچ کر بیڈ پر بیٹھ گیا اور اور نصرت کو کھینچ کر اپنی جھولی میں بھر لیا نصرت خود ہی اٹھ کر میری طرف منہ کر کے میری جھولی میں بیٹھ گئی نصرت کے ممے میرے سینے میں چبھنے لگے میرا لن تن کر نصرت کی پھدی پر دب گیا نصرت نے اپنی ٹانگیں میری کمر میں ولیٹ کر مجھے دبوچ لیا اور میرے ہونٹ دبا کر چوستی ہوئی میری گردن میں ہاتھ ڈال کر میرے ہونٹ کس کر میری زبان کھینچ کر چوسنے لگی میرا لن تن کر نصرت کی پھدی کی گرمی سے نڈھال ہو رہا تھا نصرت کی پھدی کو چود کر تو میرے اندر اور گرمی بھر چکی تھی نصرت گانڈ اٹھا کر ہلکے ہلکے دھکے مارتا میرا لن اپنی پھدی پر رگڑنے لگی جس سے مجھے بھی مزہ آنے لگا میں مزے سے سسک کر کراہنے لگا نصرت بھی کراہتی ہوئی میری زبان کھینچ کر چوسنے لگی نصرت اور میری آہوں سے کمرہ گونجنے لگا اسی دوران نصرت کا بھائی نوشی شاید نصرت کو ڈھونڈتا ہوا اندر آگیا اسے پتا نہیں تھا کہ نصرت میرے ساتھ ہے جیسے ہی وہ اندر داخل ہوا تو سامنے اس کی بہن نصرت میری جھولی میں بیٹھ کر مجھے باہوں میں بھر کر دبوچ کر میرے ہونٹ اور زبان چوستی اپنی گانڈ ہلا کر سسک کر آہیں بھر رہی تھی نوشی اپنی بہن کو میری جھولی میں بیٹھ کر اپنی ہلکی ہلکی گانڈ ہلاتا دیکھ کر مجھے چومتا دیکھ چونک کر وہیں رک سا گیا اس کی آنکھوں کے سامنے اس کی بہن نصرت غیر مرد کی جھولی میں بیٹھی اسکو اپنے سینے سے دبوچ کر سسک رہی تھی نوشی یہ دیکھ کر چونک سا گیا میں نصرت کی مدہوشی میں مگن تھا مجھے ایک لمحے کےلیے نوشی کا سایہ نظر آیا نوشی اپنی بہن کو میرے ساتھ پیار کرتا دیکھ کر مڑ گیا اور باہر نکل کر اپنی بہن کو آواز لگائی جس کو سن کر نصرت چونک کر مجھ سے الگ ہوئی اور میری جھولی سے پیچھے اتر کر ہنس دی اور بولی بھائی وی نا آج لگدا میری جان لئے کے رہسی اور میری جھولی سے اٹھ کر اپنا منہ صاف کرکے باہر چلی گئی میں سسک کر پیچھے لڑھک گیا میرا لن تن کر کھڑا تھا میں لیٹ کر آنکھیں بند کر لیں کچھ دیر بعد نصرت دروازہ کھول کر اندر آگئی میری شلوار میں ٹینٹ بنا تھا نصرت مجھے لیٹا دیکھ کر میرے پاس آکر بیٹھ گئی اور میرے لن کو دیکھ کر بولا افففف افی تیرا ہتھیار تے بہوں گرم اے ہر ویلے کھلوتا ہی رہندا میں ہنس دیا اور نصرت کو اپنی طرف کھینچ لیا نصرت میری طرف خود ہی کھینچتی چلی آئی اور میرے اوپر جھک کر میرے ہونٹ چومنے لگی میں اپنا نالا کھول کر اپنا کہنی جتنا لن باہر نکال کر بولا جناب اس ہن تیری پھدی دا ذائقہ چکھ لیا ہے ہنڑ اے تھلے نہیں باہندا نصرت ہنس کر بولی ہک واری تے میری پھدی دا ستیاناس کڈھ دتا ہیس آج گنجائش کوئی نہیں میں مسکرا کر بولا وت ہک چوپا ہی مار دے میں ابھی یہ بات کر ہی رہا تھا کہ رافع دروازہ کھول کر اندر آیا تو سامنے اپنی بہن کو میرے اوپر جھکا دیکھ کر رک گیا اسی لمحے نصرت میرے ننگے کہنی جتنے لمبے کھڑے لن پر ہاتھ رکھ کر بولی میری جان نوں چوپا مار دیندی آں میرا چوپا تینوں میری پھدی نالو وی ڈھیر سواد دیسی اور نیچے ہوکر اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹ سے ملا کر چومنے لگی رافع جیسے ہی اندر آیا تو اپنی بہن کی یہ بات اس نے بھی ان لی اور اپنی بہن کو میرا ننگا لن پکڑ کر میرے ہونٹ چوستا دیکھ لیا دروازہ کھلنے سے نصرت بھی چونک کر اوپر ہو کر دروازے کی طرف دیکھا جہاں اس کا بھائی اس کے ہاتھ میں میرا ننگا لن دیکھ رہا تھا نصرت کا ہاتھ اس کے بھائی کے سامنے میرے لن سے بھرا ہوا تھا نصرت کی نظر اپنے بھائی سے ملی تو اس نے چونک کر میرا لن جلدی سے چھوڑ دیا اور میری شلوار اوپر کر میرا لن ڈھانپ کر بولی رافع کی گل اے رافع چونکا اور اپنی بہن کی طرف سرخ منہ دیکھ کر شرمندہ سا ہوگیا رافع نے گھونٹ بھر کر کہا باجی بھائی آکھ رہیا اے جس ویلے فری ہو جاویں آکے اسدی گل سنی اور جلدی سے دروازہ بند کر کے نکل گیا نصرت نے گھوم کر مجھے دیکھا اور ہنس دی میں بھی ہنس دیا نصرت بولی تینوں وی ہنڑ انج چھڈ کے نہیں جا سگدی میں بولا کوئی ضروری کم ہے تے کر آ وت تیرے بھرا نا آکھیں کہ ساڈی بھین نوں ونجا کیا ہیس سادے کم وی نہیں کردی نصرت ہنس کر بولی ہنڑ ضروری توں ہی ہیں میری جان ناکے او آپ ویکھ تے گیا اے کہ میں تیرے لن نوں سکون دیون اب مصروف آں میں نصرت کی بات سن کر ہنس دیا نصرت تو پہلے دن ہی کافی کھل چکی نصرت نے میرا لن نکالا اور ہاتھ میں بھر کر مسلا میں سسک کر کرلا گیا نصرت کا نرم ہاتھ مجھے نڈھال کر گیا میں کانپ گیا نصرت نے منہ نیچے کیا اور میرے لن کا ٹوپہ چوم لیا میں سسک گیا نصرت نے زبان نکال کر میرے لن کو چاٹ لیا میری زوردار کراہ نکل گئی میں سسک کر کانپتا ہوا نصرت کو دیکھنے لگا نصرت میرے لن کو مسلتی ہوئی چاٹنے لگی میں کرلا کر کرا گیا نصرت میرے لن کو اچھی طرح چاٹ کر منہ کھولا اور میرے لن کا ٹوپہ منہ میں بھر کر دبا کر چوس لیا جس سے میں سسک کر کرلا گیا نصرت کے ہونٹوں کی گرفت میری جان نکالنے لگی نصرت کے نرم ہونٹوں نے مجھے نڈھال کر دیا نصرت نے ہونٹ دبا کر میرے لن کو چوس کیا جس سے نصرت کی بھی کراہ نکل گئی نصرت نے اپنے ہونٹوں میرے لن پر دبا کر کس کر چوپا مارا جس سے نصرت کے نرم ہونٹوں کی رگڑ نے میری جان کھینچ لی میں نے کرلاٹ ماری اور ہانپتا ہوا نیچے سے اوپر اٹھ گیا میں نصرت کے چوپے کو برداشت نا کر پایا نصرت نے رکے بغیر میرا لن اپنے ہونٹوں کی گرفت میں دبا کر کس کر چوپے مارنے لگی نصرت میرے لن کو منہ میں کے کر مزے سے نڈھال ہوگئی تھی جس سے وہ بھی بے قابو ہوکر اپنے ہونٹوں میرے لن پر دبا کر کس کر تیز تیز چوپے مارتی اپنا منہ میرے لن پر اوپر نیچے کرتی تیز تیز چوپے مارنے لگی میں نصرت کے نرم ہونٹوں کی رگڑ کے سامنے ہمت ہار گیا میری کراہیں نکل گئی۔ اور میں نیچے اوپر اٹھ کر نصرت کے منہ میں لن دبانے لگا نصرت ہانپتی ہوئی مزے سے غرا کر تیز تیز چوپے مارتی میرا لن چوس رہی تھی اسی لمحے دروازہ پھر کھلا اور نوشی اندر آگیا سامنے اس کی بہن میرے لن پر جھکی میرا لن اپنے ہونٹوں میں دبا کر کس کر چوپے مارتا ہینگ رہی تھی میں اس کی بہن کے چوپوں کو برداشت نا کر پایا اور اسی لمحے جب نوشی اندر آیا کرلا کر غرایا اور گانڈ اٹھا کر لن نصرت کے منہ میں مارا نصرت اپنے بھائی کے سامنے تیزی سے میرے لن کو چوپے مار کر چوس رہی تھی میرے لن کو اپنی بہن کے منہ دیکھ کر نوشی رک گیا اپنی بہن کو میرا لن ہونٹوں میں دبا کر تیز تیز چوپے مار کر ہینگتا دیکھنے لگا وہ اپنی بہن کی ہینگ صاف سن رہا تھا اسی لمحے میری ہمت بھی ٹوٹ گئی اور میں نے غرا کر جھٹکا مار کر ایک لمبی منی کی دھار نصرت کے گلے میں ماری جس سے نصرت کا گلہ بھر گیا نوشی اپنی بہن کے منہ میں میرا کھٹکا دیکھ کر چونک گیا نصرت کا گلہ میری منی سے بھر گیا جس سے نصرت کا سانس بند ہونے لگا تو نصرت نے رک کر اپنا سانس بحال کیا اور میری منی اکھٹی کرکے گھونٹ بھر کر میری ساری منی پی گئی غڑپ کی آواز سے ساری منی نصرت کے پیٹ میں چلی گئی نصرت کے بھائی نے بھی غڑپ کی آواز سن کی تھی وہ سمجھ گیا کہ اس کی بہن نے میری منی پی لی ہے منی جیسے ہی نصرت کے اندر اتری جس سے نصرت مزے سے مچل گئی نصرت کے سینے سے ایک مزے سے بھرپور غراہٹ نکلی جیسے شیرنی دھاڑ رہی ہو نصرت ہو منی پی کر اتنا مزہ آیا تھا اس کا بھائی اس کی مزے سے بھرپور دھاڑ سن رہا تھا میری منی اتنی زیادہ تھی کہ نصرت منہ میں سنبھال نا پائی جو کچھ اسی کی باچھوں سے بہنے لگی نوشی میرے لن سے بھرے اپنی بہن کے منہ سے منہ نکلتا دیکھ لیا اسے یقین ہوگیا کہ نصرت میری منی پی گئی نصرت نے لن تھوڑا باہر نکالا اور میرے میرے ٹوپے کو اپنے ہونٹوں میں دبا لیا تاکہ اندر منی کے ٹھہرنے کی جگہ بن جائے نصرت کے ہونٹوں کی گرفت نے میری منی کھینچ لی میں نے کرلا کر ایک اور جھٹکا مارا جس نے نصرت کا گلہ بھر دیا جس کو نصرت نے دبا کر پی لیا نصرت کا بھائی اپنی بہن کے منہ میں میرا منی چھوڑتا لن دیکھ رہا تھا نصرت کا سر منی چوس کر کانپنے لگا نوشی کی آنکھوں کے سامنے میرے ٹٹے اچھل اچھل کر اسی کی بہن کے منہ میں منی پھینک رہے تھے جسے اس کی بہن نچوڑ کر چوس کر پی رہی تھی نوشی اپنی بہن کے منہ میں میرا جھٹکے مار کر منہ چھوڑتا لن دیکھ رہا تھا نصرت منی پی کر مزے سے بے حال ہورہی تھی اسنے پہلی بار کسی مرد کی منی پی تھی جس سے وہ بے قابو سی ہوگئی اسکے اندر آگ سی لگ گئی نصرت میرا لن منہ میں دبا کر کس کر تیز تیز سانس لیتی ہانپنے لگی نصرت کا سانس تیز ہوگیا تھا نصرت میرے لن کو دبوچ کر چوستی ہوئی خالی کر چکی تھی نصرت کا مزہ سے برا حال تھا نصرت میرے لن کو دبا کر تیز تیز سانس لیتی ہینگتی ہوئی پھنکارنے لگی تھی نصرت کا ناک تیزی سے کھلتا بند ہوتا شوں شوں کرنے لگا نصرت سپنی کی طرح میرا لن چوس کر نچوڑتی ہوئی پھنکارنے لگی تھی نصرت کے پھنکارنے اور ہینگنے سے کمرہ گونجنے لگا تھا نصرت کا بھائی اپنی بہن کو پھنکارتا اور ہینگتا ہوا دیکھ رہا تھا میرا لن نصرت نچوڑ کر خالی کر چکی تھی پر نصرت کا دل نہیں بھرا تھا نصرت میرے لن کو ہونٹوں میں دبا کر چوستی ہوئی اسی طرح پھنکار رہی تھی نصرت کا سانس تیز چلنے لگا تھا میرے لن سے بھرے نصرت کے منہ پر ناک میں کوکا اچھل کر قیامت ڈھا رہا تھا میں مزے سے تڑپ رہا تھا ہم دونوں اتنے مگن تھے ہمیں نوشی کا پتا نہیں تھا نوشی کو بھی پتا چل گیا تھا اسی کی بہن نے مجھے فارغ کر کے میری منی پی لی ہے اب وہ فری ہے نوشی بولی باجی فری ہوگئی ایں نوشی کی ابت سن کر ہم دونوں چونک گئی نصرت اپنے بھائی کی آواز سن کر جلدی سے میرا لن پچ کی آواز سے چھوڑ کر اوپر ہوکر ہانپتی ہوئی نوشی کو دیکھنے لگی نوشی کی نظر اپنی بہن کے منہ سے نکلتے میرے لن پر تھی میرے لن پر اپنی بہن کے منہ کا تھوک دیکھ کر وہ اپنی بہن کو دیکھ کر بولا باجی فری ہو گئی ایں تے ہک گل سن میری آکے اور نکل گیا میں بھی نوشی کو دیکھ کر چونک گیا تھا میں نے نوشی کو دیکھا تو اس کے چہرے پر شرمندگی تھی وہ اپنی بہن کو ہوں سرعام غیر مرد کا لن چوس کر شرمندہ تھا نصرت نے ہانپتے ہوئے مجھے دیکھا اور ہنس کر بولی لگدا میرے بھراواں نوں وی تیرے نال پن پھدی کھیڈنا چنگا لگدا اے میں ہنس دیا نصرت مسکرا کر اوپر ہوئی تو نصرت کے ہونٹوں پر میری سفید منی لگی ہوئی نظر آرہی تھی نصرت اٹھ کر جانے لگی میں ہنس دیا میں کچھ دیر لیٹا رہا اور پھر اٹھ کر واشروم چلا گیا میں واشروم سے نکلا تو سامنے نصرت اپنے بھائی کے پاس بیٹھی تھی میں ہنس دیا نصرت مجھے دیکھ کر ہنس دی میں بھی اسے دیکھ کر مسکرا کر نوشی کو دیکھا تو وہ مجھے دیکھ رہا تھا اس نے نظر چرا لی اور اپنی بہن کو دیکھنے لگا جو مجھے دیکھ کر مسکرا رہی تھی میرا جسم ننگا تھا نصرت مدہوشی سے مجھے دیکھ کر مسکرا رہی تھی جبکہ اس کا بھائی اس کے ہونٹوں پر لگی میری منی کو دیکھ رہا تھا میں نے مسکرا کر نصرت کو اشارہ کیا اور اپنی زبان نکال کر اپنے ہونٹوں پر پھیر کر اسے منی ک بتایا وہ سمجھ گئی اور اپنے بھائی کے سامنے زبان نکال کر اپنے ہونٹوں پر لگی منی منی چاٹ کر منہ میں اتار گئی اس کا بھائی اسے دیکھ رہا تھا میں اندر گیا اور قمیض ڈالنے لگا اتنے میں نصرت اندر آئی اور مجھے باہوں میں بھر کر بولی افی نوشی پچھ رہیا اے اپنے کم دا میں مسکرا کر نصرت کو چومنے لگا اور بولا میری جان توں ویزے دی فیس دے نہیں چھڈی ہنڑ کم شروع کر دیندے آں توں سانوں آکھ میرے نال شہر چلے آج تو کم شروع کردی دے آں اور نصرت کو باہوں میں دبا کر چومنے لگا میں اور نصرت کچھ دیر ایک دوسرے کو چومتے رہے اتنے میں نوشی پھر اندر آیا اور میری باہوں میں نصرت کو دیکھ کیا میں اسکی بہن کو چوم رہا تھا نوشی کے اندر آنے پر میں نے نصرت کو چھوڑ دیا نصرت اپنے بھائی کے سامنے خود کو میری باہوں میں پاکر ایک لمحے کےلئے شرما سی گئی پھر وہ نارمل ہوکر نوشی سے بولی نوشی افی آکھ رہیا اے کہ اس نال شہر جا کے ویزے دا کم شروع کردیے توں تیار ہوکے اس نال جا اور مجھے دیکھ کر مسکرا دی نوشی ہمیں ہی دیکھ رہا تھا اسکی بہن نصرت کا ایک ہاتھ ابھی بھی میرے ہاتھ میں تھا جو وہ دیکھ رہا تھا نصرت میری آنکھوں میں دیکھ کر بولی افی میرے بھرا دا کم ہنڑ جلدی ہو جانڑا چاہیے دا میں ہنس کر بولا جناب تساں آکھ دتا اے ہنڑ نہیں کردا یہ کہ کر میں نے نوشی کو دیکھا اور بولا چلیے فر وہ بولا چلو میں نصرت کے ساتھ ہی باہر نکلا نوشی بھی کچھ ضروری کاغذات کے کر آگیا میں نے اس کے سامنے ہی نصرت کو ایک فرنچ کس کی جسے وہ بھی دیکھ رہا تھا وہ دیکھ کر نکل گیا تو نصرت بولی وے کیوں میرے بھراواں نوں شرمندہ کردا میرے بھراواں دے سامنے مینوں نا بنیا کر میں بولا میری جان اسدا فائیدہ وی تے اوہناں ہی لیناں نصرت ہنس کر بولی صرف اوہناں نا فائیدہ لیناں توں وی تے سواد لینا نہیں میں بولا میں سواد لینا تے اسے سواد دا بچہ توں وی جمنا نصرت ہنس دی اور بولی ہر گل دا جواب اے تیرے کول ہلا جا نوشی جڑ آکھسی کہ رجدا ہی نہوں میں ہسن کر نصرت کو ایک کس کر فرنچ کس کی اور باہر نکل آیا میں باہر نکلا تو سامنے نوشی کھڑا تھا مجھے دیکھ کر منہ نیچے کر گیا میں نے گاڑی کو اور ہم اندر بیٹھ گئے اندر کچھ دیر تو سناٹا رہا میں پھر بولا نوشی پریشان نا ہو اے وی ضروری ہا۔ گھر دی گل اے میں گھر اچ رکھساں کسے نوں نہیں دسدا پریشان نا ہو وہ بولا سہی اے جیویں باجی تے تینوں بہتر لگے میں بولا تینوں تے پتا اے گلشیر تیرہ بھین نوں طلاق دے رہیا اے کہ پتر نہیں جم سگدی جبکہ او آپ ہی نا مرد اے تے نصرت اگر طلاق لل لئی تے بے سہارا ہوا جاسی انج سمجھ کہ اس نوں سہارا دے رہیا آں اگر ساڈی تھوڑی جئی قربانی توں اسدا گھر بچ جاوے تے کوئی مسئلہ نہیں نوشی سامنے دیکھ کر بولا ہاں سہی اے مینوں تے کوئی اعتراض نہیں ویسے وی باجی نوں ضرورت ہا کسے سہارے دی میں بولا توں فکر نا کر میں ہاں نصرت نوں پورا مطمئن وی رکھساں تے اسدا گھر وی نہیں خراب ہونٹ دیندا نوشی چپ سا ہوکر کچھ سوچنے لگا میں اسے چپ دیکھ کر بولا نوشی کی گل اے تینوں اے سب اچھا نہیں لگا ویکھ نوشی گھر دی دل گھر گھر اچ ہی حل ہوجاوے تے او بہتر اے مینوں وی پتا اے کہ نصرت تیری بھین اے تیری عزت اے میں اس کم اچ پوری احتیاط کرساں کسے نوں بھنک وی نا پوسی جتنی تینوں تیری عزت پیاری اتنی مینوں وی پیاری اے نوشی میری بات مسکرا کر بولا نہیں بھائی اے گل نہیں مینوں وی پتا ہے کہ توں سادے واسطے مخلص ہیں تینوں وی ساڈی عزت دا خیال اے توں راز نوں راز ہی رکھسیں اے مینو پتا ہے میں تے انج ہی سمجھ اسدے حق اچ ہاں تیرے تے باجی نصرت دے نال آں اس کم اچ بس ہک ہور گل اے میں بولا او کی ہے توں مینوں دس کی مسئلہ اے نوشی بولا یار تینوں پتا اے گھر اچ ساریاں ہی لڑکیاں ہین مدثرہ تے ماہم دی وی شادی نہیں ہوئی پچھو باجی دی دھیاں وی جوان ہین میں اسے دیکھ کر مسکرا دیا اور بولا نوشی توں پریشان کیوں ہوندا ایں وہ بولا پریشان نہیں بس ڈر لگا رہندا اے اوہناں نوں ہنڑ شادی دی بڑی لوڑ اے اگر او اپنے آپ تے قابو نا رکھ سگیاں کوئی ایو جہیا کم نا کر لینڑ جس تو بدنامی ہوجاوے تے ساری عزت مٹی اچ مل جانی وہ خاموش ہوگیا میں اسے خاموش دیکھ کر بولا نوشی فکر نا کر کجھ سوچ لیندے آں اوہنا دے بارے وی وہ کچھ دیر خاموش رہا پھر بولا افی بھائی ہک ریکوسٹ ہور وی اے میں بولا میری جان حکم کر وہ منہ نیچے کرکے شرمندہ سا ہوکر بولا یار توں اتنا کجھ جے کر رہیا ایں باجی نصرت واسطے اسدا اتنا خیال کر رہیاں تے جدو تک باجی مدثرہ تے باجی ماہم دی شادی دا کوئی سین نہیں بنڑدا توں اوہنا دا وی خیال رکھی رکھ میں نے چونک کر نوشی کو دیکھا جو منہ نیچے کرکے بیٹھا تھا میں حیران رہ گیا کہ نوشی خود اپنی بہنوں کو مجھے پیش کر رہا ہے میں اس بات پر اسے دیکھا اس نے مجھے چپ دیکھ کر کہا افی بھائی توں گھر دا بندہ ایں تینوں ہی آکھ رہیا آں ورنہ انج کوئی اپنی عزت دے بارے کسے نوں آکھدا اے مینوں تیرے تے پورا یقین اے توں میری عزت دی حفاظت وی کرسیں تے میری بھیناں نوں مطمئن وی رکھسیں نوشی کی بات سن کے میرے اندر تو لڈو پھوٹ رہے تھے میں اسے دیکھ رہا تھا کہ یہ کیسی باتیں کر رہا ہے میں نے حیرانی کا اظہار کیا یہ ضروری بھی تھا کیونکہ اسے یہ پتا نا چلنے دینا تھا کہ میری تو پہلے ہی مدثرہ کے ساتھ گپ ہے میں اس بات پر نا مانا تو وہ مجھے قائل کر ہی گیا میں نے ہونا ہی تھا ہم شہر پہنچ گئے کچھ ضروری ڈاکومنٹس بنوا کر کینیڈا دوست سے رابطہ کیا او کو ڈاکو مونٹس بھیجے اس نے کہا جلد ہی کام ہو جائے گا شام کو گھر آئے راستے میں گلشیر مل گیا اس سے دعا سلام ہوئی تو وہ بھی بڑا خوش ہوا وہ لگ تو زیادہ بوڑھا نہیں تھا پر تھا بےکار ہی اس لیے تو نصرت میرے ساتھ سیٹ تھی میں اس سے باتوں باتوں میں بات چھیڑی تو اس نے بھی نصرت کے ساتھ صلح کی خواہش کا اظہار کیا مجھے اب لیٹ ہو رہی تھی میں صبح آنے کا اور اس سے ملنے کا کہ کر نوشی کو چھوڑ کر چلا آیا آج کافی تھک گیا تھا بڑے دنوں بعد پھدی ملی تھی اس لیے طبیعت بڑی خوش تھی میں جلد ہی سو گیا صبح اٹھا اور نہا دھو کر فریش ہوکر سیدھا نصرت کے گھر چلا گیا میں گھر گیا تو آنٹی جھاڑو دے رہی تھی مجھے دیکھ کر وہ مجھ سے ملی آنٹی نے مجھے کہا کہ نوشی دس رہیا ہا گلشیر ملیا میں نے آنٹی کو خوشخبری سنائی کہ وہ بھی تیار ہے صلح کےلئے آںٹی مسکرا کر بولی وت تے چنگی گل اے صلح تو پہلے پہلے نصرت دی بچہ دانی بھر دے اپنی منی نال میں اور آنٹی ہنس پڑے آنٹی بولی نصرت کیچن اچ اے میں مسکرا کر کیچن میں چلا گیا نصرت سنک پر کھڑی برتن دھو رہی تھی مجھے دیکھ کر مسکرا دی نصرت نے آج کسا ہوا لباس ڈال رکھا تھا نصرت کا انگ انگ باہر کو نکل رہا تھا نصرت کے ہوا میں تن کر کھڑے ممے قیامت ڈھا رہے تھے پیچھے جو لٹکی گت تباہی مچا رہی تھی مجھ سے رہا نا گیا میں نصرت کو پیچھے سے جپھی میں بھر کر سینے سے لگا کر چوسنے لگا نصرت سسک کر میرے سینے سے آلگی اور میرے ہونٹ چوسنے لگی میں آج پیٹ شرٹ میں تھا نصرت میرے سینے سے لگ کر مجھے چومنے لگی میں نصرت کے تن کر کھڑے ممے دبا کر مسلتا ہوا نصرت کو چوسنے لگا نصرت سسک کر آہیں بھرتی ہانپنے لگی میں نے نصرت کے قمیض کو ہاتھ ڈال کر کھینچ کر اتار دیا نصرت برا کے بغیر تھی نصرت کے گورے تن کر کھڑے ممے ہوا میں لہرانے لگے جنہیں دیکھ میں مچل سا گیا اور مموں کو دبا کر مسلتا ہوا چوسنے لگا نصرت بھی کرا کر مرا سر دباتی ہوئی مجھے چوسنے لگی میرا لن تن کر کھڑا تھا مجھ سے اب رہا نہیں جا رہا تھا نصرت کی پھدی کی عادت سی ہو گئی تھی میں نے اپنا لن نکال کر نصرت کی شلوار نیچے کھینچ دیا نصرت کے موٹے باہر کر نکلے چتڑ قیامت ڈھا رہے تھے نصرت کی سفید کمر پر نصرت کی گت قیامت لگ رہی تھی میں نصرت کی کمر کو مسل کر چاٹتا ہوا چومنے لگا نصرت سسک کر خود ہی آگے سنک پر گھوڑی بن گئی میں پیچھے ہوا اور لن نصرت کی پھدی سے ٹکا دیا نصرت سسک کر کانپ گئی اور میرے لن کو اپنی پھدی پر محسوس کرکے مچل گئی میں نصرت کی گت پکڑ کر اپنے ہاتھ پر ولیٹ کر زوردار دھکا مار کر نصرت کی گت اپنی طرف کھینچ کی میرا لن نصرت کی پھدی چیر کر نصرت کی بچہ دانی میں جال لگا نصرت گت کھینچنے سے کرلا کر تڑپی اور زوردار بکاٹ مار کر درمیان سے دوہری ہوکر میرے سینے سے لگتی ہوئی تڑپ کر زور سے بکاٹ مار کر ہینگنے لگی میرے لن نے نصرت کی پھدی چیر کر نصرت کو دوہرا کرکے اپنے سینے سے لگا کر لیا تھا نصرت ہے تنے ہوئے ممے ہوا میں لہرا گئے نصرت بکا کر حال حال کرتی بولی اوئے ہالیوئے اماں میں مر گئی اوئے ہالنی اماں میری پھدی چیر دیتی ہئی ظالما امہنمممممم ہااااااااڑڑڑڑڑ میں مر گئی نصرت کے اچانک بکاٹ اور دھاڑیں اور حال حال سن کر آنٹی کیچن میں آگئی سامنے نصرت کو میرے آگے دوہرا ہوکر تڑپتا دیکھ بولی حال وے افی بیچاری نصرت دی تے حال حال کڈھ دیندا ایں نصرت اپنی ماں کو دیکھ کر بولی ہالنی اماں آج تیری دھی مر گئی افی دا لن مینوں چیر گیا ہئی آنٹی ہنس کر مڑ گئی اور میں نصرت کے ہونٹوں کو چومتا ہوا نصرت کی گت کھینچ کر لن کھینچ کھینچ کر پوری شدت سے دھکے مارتا نصرت کی پھدی کو چودنے لگا میرا لن تیزی سے نصرت کی پھدی کے آر پار ہو کر نصرت کی جان نکالنے لگا جس سے نصرت بوکھلا کر دھاڑنے لگی میں پوری شدت سے رکے بغیر نصرت کی گت کھینچ کر کس کس کر دھکے مارتا لن نصرت کی پھدی میں پوری شدت سے پھیرتا نصرت جو شدت سے چودنے لگا نصرت کی پھدی کو مسل کر میرا لن تیزی سے نصرت کی بچہ دانی میں اتر جاتا میں نصرت کے منہ سے منہ جوڑ کر نصرت کو چوس رہا تھا جس سے نصرت کی دھاڑیں میری منہ میں دبنے لگیں نصرت کا جسم بری طرح سے کانپنے لگا تھا نصرت دوہری ہو کر تڑپتی ہوئی میرے سینے سے لگ کر بکا رہی تھی نصرت کے بکاٹ میں منہ میں دبا رہا تھا میں نصرت کی گت پوری شدت سے کھینچ کر تیزی سے لن نصرت کی پھدی میں پھیرتا ہوا نصرت کو پوری شدت سے چود کر نڈھال کر رہا تھا نصرت بکا کر تڑپ رہی تھی نصرت کی پھدی میں تیزی سے اندر باہر ہوتالن نصرت کی پھدی کے ہونٹ دبوچ کر مسل رہے تھے جس سے نصرت کی پھدی کے ہونٹوں کی رگڑ ہے سامنے میری ہمت بھی ٹوٹنے لگی میں کرلا کر تڑپ گیا دو منٹ کے دھکوں میں میں پیج پر پہنچ چکا تھا اسی لمحے نوشی بھی کیچن میں آگیا سامنے اپنی بہن کو میرے سامنے دوہرا دیکھ کر رک گیا اس کی بہن کی گت میرے ہاتھ میں تھی جو میں نے پوری شدت سے کھینچ رکھی تھی جس سے اس کی بہن دوہری ہوکر میرے سینے سے لگی تڑپتی ہوئی بکا رہی تھی جبکہ میں پوری شدت سے دھکے مارتا اس کی بہن کو اس کے سامنے شدت سے چود رہا تھا میرے دھکوں سے نصرت کے ممے اور جسم ہل رہا تھا جو نوشی دیکھ رہا تھا کچن اسکی بہن کی کرلاٹیں سے گونج رہی تھی نوشی اپنی بہن نصرت ہو میرے نیچے دوہرا ہو کر میرے لن کو اپنی بہن کی پھدی میں تیزی سے اندر ہوتا اپنی بہن کو چدواتا دیکھ کر رک گیا میری سپیڈ پیک پر تھی جس نے اس کی بہن نصرت کو جنجھوڑ ہر رکھ دیا تھا جس سے نصرت بکا رہی تھیں نوشی اپنی بہن کی بکاٹ سن رہا تھا میں نوشی ہے سامنے دو تین دھکے مار کر کرا کر کانپتا ہوا رک کر کرلا گیا اور ایک لمبی منی کی دھار اسکی بہن نصرت کی پھدی میں مار کر فارغ ہوگیا میں کرلاتا ہوا نصرت کے اندر فارغ ہوتا نصرت کے اوپر گر گیا نصرت نیچے سنک رک جھک کر ہینگنے لگی نصرت کا جسم بھی دھڑکتا ہوا کانپنے لگا نصرت بھی میرے ساتھ فارغ ہوکر کرلانے لگی میں نصرت کی گت چھوڑ کر نصرت کے اوپر جھک کر کا پتا ہوا نصرت کے اندر فارغ ہونے لگا نوشی مجھے اپنی بہن کے اوپر جھکا دیکھ کر نصرت کی پھدی میں فارغ ہوتا دیکھنے لگا دو منٹ میں نصرت کی پھدی نے میرا لن نچوڑ کر چوس لیا ہم آہیں بھرتے ایک دوسرے کو چومنے لگے نوشی ابھی تک ہمیں دیکھ رہا تھا وہ بھی اب اپنی بہن کی چدائی انجوائے کرنے لگا تھا نصرت کرلا کر بولی ہالنی اماں افی تیرا تے لن پھدی چیر دیندا اے آج تے مار دتا ہئی یہ کہ اس نے آنکھ کھلی تو سامنے اس کا بھائی کھڑا تھا جسے دیکھ کر وہ رک گئی نوشی بہن کو دیکھ کر ہٹ گیا نصرت بولی افی توں وی عجیب ہیں میں بولا کی ہویا وہ بولی افی توں مینوں کمرے اچ یدھا کر ایتھے کیچن اچ ہی آج تے مینوں یہ چھڈیا ہئی میرا بھرا ویکھ رہیا ہا اپنی بھین نو یہیندیاں میں ہنس کر بولا اوہ اپنا بندہ اے کل اس نال گل ہو گئی اے او نہیں روکدا نصرت ہنس دی اور مجھے چومنے لگی میں نصرت کے ہونٹ چوسنے لگا میں نے نصرت کو اٹھا کر اپنے سی ے سے لگا کر نصرت کے ممے دبا کر مسلتا ہوا چوسنے لگا نصرت مزے سے سسکتی ہوئی کراہنے لگی میں کافی دیر نصرت کو چوستا رہا نصرت بھی بھر پور انجوائے کرتی رہی نصرت کراہ کر بولی افی ہنڑ بس کر میں بولا کیوں نصرت بولی ہنڑ باقی کسر مدثرہ تے کڈھیں میں مسکرا دیا اتنے میں پیچھے سے آنٹی بولی نصرت افی دی منی چنگی طرح لئے لے اپنی بچہ دانی اچ مدثرہ نہیں نسدی آنٹی کی بات پر میں ہنس دیا اور نصرت کی پھدی سے لن کھینچ کر نکال لیا نصرت کراہ کر کرلا گئی آنٹی دیکھ کر بولی افی ہک واری ہور نصرت نوں یہ لئے نصرت کو باہوں میں بھر کر اٹھا کر اندر لے آیا اور نصرت کو بیڈ پر لٹا دیا نصرت مجھے دبوچ کر چوستی ہوئی میری زبان چوسنے لگی میں نصرت کی ٹانگیں دبا کر نصرت کے کاندھوں سے ملا دیا اندر آتے ہوئے دروازہ کھلا ہی رہ گیا تھا افی اسی دوران اندر سے نکلا اور سامنے بیڈ پر اپنی بہن کی ٹانگیں کاندھوں سے لگا دیکھ کر رک گیا میں نے لن نصرت کی پھدی سے ٹکا کر دھکا مارا اور اپنی کہنی جتنا لن نصرت کی پھدی میں جڑ تک اتار کر رک گیا نوشی میرا لن اپنی بہن کی پھدی میں اترتا دیکھنے لگا لن جڑ تک اتر کر نصرت کو ہلا کر رکھ دیا جس سے نصرت کرلا گئی میں رکے بغیر تیز تیز دھکے مارتا نصرت کی پھدی میں تیزی سے لن گھماتا ہوا نصرت کو شدت سے چودنے لگا میرا لن تیزی سے نصرت کی پھدی کے آرپار ہوتا نصرت کو نڈھال کرنے لگا نوشی اپنی کی پھدی میں تیزی سے اندر باہر ہوتا میرا لن دیکھ رہا تھا میں پوری شدت سے نصرت کی پھدی میں پن گھماتا ہوا جس کر دھکے مارتا نصرت کو چود رہا تھا نصرت بکا کر کرلا رہی تھی دو تین منٹ کے جاندار دھکے مارتا ہوا میں نصرت کی پھدی میں لن جڑ تک اتار کر کراہ کر نصرت کی پھدی میں منی کی دھاریں مارتا فارغ ہوگیا نوشی اپنی بہن کی پھدی میں جڑ تک اترا میرا منہ چھوڑتا لن دیکھ رہا تھا اس کی آنکھوں کے سامنے میرے ٹٹے اچھل اچھل کر اس کی بہن نصرت کی پھدی میں منی پھینکتے دیکھ رہا تھا نصرت کی پھدی اپنے بھائی کے سامنے میرے لن کو دبوچ کر نچوڑ گئی میں کرلا کر نصرت کے اوپر گر سا گیا نصرت کی ہانپتی ٹانگیں نصرت کا بھائی دیکھ رہا تھا میں نصرت کو چومتا ہوا ہانپنے لگا نصرت بولی افییییی آج تے سواد آگیا ہی تیرا لن میری جان کڈھ گیا افففف میں مر گئی میں اوپر ہوکر نصرت کو کچھ دیر چومتا رہا نصرت میری زبان کو اپنے منہ میں دبا کر چوستی رہی کچھ دیر بعد میں نصرت کو چومتا رہا نصرت مجھے چومتی ہوئی بولی افی گلشیر نال گل کیتی میں بولا نصرت خوشخبری اے تیرا میاں تیرے واسطے کاہلا پیا ہویا نصرت مسکرا دی اور بولی وت اس نوں آکھ مینوں منا لوے میں ہنس کر نصرت کے اوپر پڑا نصرت کو چومنے لگا نصرت میرے نیچے پڑی ہانپ رہی تھی میں پیچھے ہوا اور لن نصرت کی پھدی سے نکال لیا نصرت کراہ کر ہانپتی ہوئی لیٹ گی میں اٹھااور نہا کر گلیشیر کی طرف نکل گیا

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی

Featured Post