زندگی کا پہلا سیکس



اب میں تمہیں اپنے پہلے سیکس کی کہانی سناتا ہوں کہ پہلی بار میں نے کیسے اپنی ہاسٹل وارڈن کے ساتھ سیکس کیا تھا۔

میں دسویں کلاس میں پڑھتا تھا اور میری عمر 18 سال تھی۔ میں ہاسٹل میں رہتا تھا۔ کالج میں کیمسٹری کی نئی ٹیچر آئی تھیں۔ ان کا نام مس راگنی تھا۔ مس راگنی کا اپنے پتی سے طلاق ہو گیا تھا۔ وہ بالکل اکیلی تھیں۔ اس لیے پرنسپل نے مسز راگنی کو ہاسٹل کا وارڈن بھی بنا دیا تھا۔ اس سے ان کی رہنے کی سمسیا کا سمادھان ہو گیا تھا۔ وہ بہت سندر تھیں۔ مسز راگنی کا فگر 36-30-36 تھا۔ ہم سب ان کو میڈم راگنی کہہ کر بلاتے تھے۔ میڈم راگنی کی عمر 30 سال تھی۔ وہ نائلون کی جھینیں کپڑے کی ساڑی پہنتی تھیں۔ ان کے بلاؤز سے ان کی برا دکھائی دیتی تھی તથા اس سے باہر نکلتے ان کے بوپس بھی دکھائی دیتے تھے۔ میں انہیں دیکھتا تھا تو میرا پینس تن جاتا تھا اور مجھے ماسٹر بیٹنگ کر کے اسے شانت کرنا پڑتا تھا۔ ایسے ہی دن بیتتے رہے اور ونٹر ویکیشن آ گئی۔ ہاسٹل سے سب لڑکے جا چکے تھے صرف میں بچا تھا کیوں کہ مجھے کل گھر جانا تھا، میں اپنے کمرے میں اکیلا لیٹا تھا کہ وہ میرے کمرے میں آئیں اور میرے سرہانے بیٹھ گئیں۔ وہ ابھی ابھی نہا کر آئی تھیں اور نائٹی پہنی ہوئی تھی نیچے برا بھی نہیں پہنی تھی جس سے ان کے بوپس صاف صاف دکھائی دے رہے تھے۔ میں اپنے ہوش کھو رہا تھا اور میں اچھک کر بیٹھ گیا اور میری نگاہیں ان کے بوپس پر ہی ٹکی تھیں۔ راگنی میڈم نے یہ دیکھ کر مجھ سے پوچھا "ایسے کیا دیکھ رہے ہو؟" میرے منہ سے ڈر کے کارن کوئی جواب نہیں نکلا اور مجھے لگا اب وہ میری شکایت پرنسپل سے کر دیں گی۔ لیکن انہوں نے مجھ سے کہا میرے پاس آ کر بیٹھو اور میں ان کی بغل میں آ کر بیٹھ گیا۔ اب میں اپنے کو روک نہیں پا رہا تھا اس لیے میں نے ان کی گارڈن پر ایک کس لے لیا۔ وہ چپ چاپ بیٹھی رہیں تو میری کچھ ہمت بڑھی اور میں نے نائٹی کے اوپر سے ان کے بوپس دبا دیے تو وہ تھوڑا کسمسائی لیکن کچھ کہا نہیں۔ پھر تو میں نے جھٹ سے اپنا ہاتھ ان کی نائٹی میں گھسا کر ان کے بوپس دبانا شروع کر دیا۔ تب انہوں نے پوچھا "کیا پہلے بھی کسی لڑکی کے ساتھ یہ سب کیا ہے؟" میں نے جواب دیا "نہیں." تب وہ بولی آج رات ہم دونوں اکیلے ہیں پیار سے کرو ہڑبڑاؤ نہیں۔ اگر پورا مزہ لینا ہے تو جیسے میں کہوں ویسے کرتے جاؤ۔ میں بھی پیاسی ہوں اور میں نے تمہیں کئی بار مستربٹنگ کرتے دیکھا ہے تمہارا

پینس بہت لمبا اور موٹا ہے، بہت مزہ دے گا۔ اس کے بعد وہ بولی کہ اپنے کپڑے اتارو۔ میں نے اپنے کپڑے اتار دیے لیکن انڈر ویئر اتارنے میں کچھ شرما رہا تھا تو انہوں نے پکڑ کر نیچے سرکا دیا اور میرا پینس ہاتھ میں لے کر سہلانے لگیں۔ جیسے ہی ان کا ہاتھ میرے لنڈ پر لگا تو وہ تن گیا کیوں کہ اسے پہلی بار کسی عورت نے چھوا تھا۔ میں نے دیکھا کہ میرا موٹا اور لمبا لنڈ دیکھ کر ان کی آنکھوں میں چمک آ گئی تھی۔ تب انہوں نے اپنی نائٹی کھولنے کے لیے کہا تو میں نے ان کی نائٹی کھول دی۔ ان کے بوپس ایک دم کسی بڑے اورنج کی طرح گول گول تھے ان کے اوپر براؤن کلر کی نپلز بہت پیاری لگ رہی تھیں۔ تب وہ پلنگ پر لیٹ گئیں اور مجھے اپنے پاس بلا کر میرے منہ میں اپنے بوپس دے دیے اور کہا لو چوسو خوب چوسو ان کا سارا رس چوس لو۔ میں باری باری دونوں بوپس چوسنے لگا اور وہ میرا پینس کبھی سہلاتی، کبھی مٹھی میں بھینچتی۔ سچ بتاؤں بڑا مزہ آ رہا تھا کیوں کہ یہ پہلا موقع تھا کہ کوئی عورت میرے بغل میں ننگی لیٹی تھی اور بوپس چوسوا رہی تھی۔ تھوڑی دیر بعد میڈم نے مجھے اپنی پسی چاٹنے کو کہا، پہلے تو میں جھجکا کیوں کہ میں نے سنا تھا کہ یہیں سے لڑکیاں پیشاب کرتی ہیں۔ پر جب انہوں نے کہا کہ پورا مزہ نہیں لینا ہے؟ تو میں چپ چاپ ان کی پسی اپنی ٹنگ سے چاٹنے لگا اور انہوں نے بھی میرا پینس اپنے منہ میں لے لیا اور چوسنے لگیں۔ ہائییییی بڑا مزہ آ رہا تھا، ہاتھ سے کرنے سے تھوڑی دیر کو لنڈ کا ٹینشن تو ختم ہو جاتا تھا پر مزہ نہیں آتا تھا۔ آج تو جیتی جاگتی ایک عورت وہ بھی حسین اور سیکسی ایک دم ننگی میرے بدن سے چپکی ہوئی میرا پینس اپنے نرم نرم ہونٹوں سے چوس رہی تھی۔ میں تو جیسے آنند کے پر لگا کر اڑ رہا تھا۔ تبھی میرے لنڈ نے پانی چھوڑ دیا جس کو وہ پورا پی گئیں ایک بوند بھی نیچے نہیں گرنے دیا اور لنڈ کو

چوستی رہیں۔ تھوڑی دیر میں لنڈ پھر تن گیا تو انہوں نے مجھے اپنا لنڈ ان کی چوت میں ڈالنے کو کہا۔ میں نے اپنا لنڈ ان کی چوت میں ڈال دیا۔ پھر مجھ سے اس طرح کمر چلانے کو کہا جس سے میرا لنڈ ان کی چوت کی دیواروں کو رگڑتا ہوا اندر باہر ہو سکے۔ میں نے کمر چلانی شروع کر دی جس سے لنڈ اور چوت کی دیواریں آپس میں رگڑ رہی تھیں تو وہ چلانے لگیں راجہ اور زور سے اور زور سے، پھاڑ دے میری چوت، راجہ پھاڑ دے۔ میں اور تیزی سے چلانے لگا، چلاتا رہا چلاتا رہا، چودتا رہا چودتا رہا۔ چودتے چودتے ہم دونوں جھڑ گئے اور ایک دوسرے کے اوپر نڈھال سے لیٹ گئے۔ اس رات ہم نے 3 بار چدائی کی اور دونوں ایک دوسرے کی بغل میں ننگے ہی سوتے رہے۔ جب صبح ہوئی تو وہ میرا لنڈ چوم کر بولی راجہ تمہارا لنڈ بہت پیارا ہے اس نے رات بڑا مزہ دیا تھا میری چوت کی بہت دنوں کی پیاس بجھا دی۔ اس کے بعد میں گھر چلا گیا اور جب لوٹ کر آیا تو پتہ لگا کہ وہ نوکری چھوڑ کر اپنے پتی کے پاس رہنے چلی گئی ہے۔ کیوں کہ ان کا اور ان کے پتی کا پیچ اپ ہو گیا ہے۔ وہ رات جو مزہ ملا اسے میں آج تک نہیں بھولا ہوں۔

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی

Featured Post