پڑوسن اور ھم دونوں بھائی


 سرد رات تھی میں اپنے اتھلیٹ نمبر ون وحید کیساتھ لیٹا ھوا تھا وہ مجھ سے بڑا ھے مگر اتنا خوبصورت اور سڈول سرخ وسفید بھولی شکل والا خوبصورت جوان جس پہ کوئی بھی مرجائے

میں نے پہلی اسٹوری میں فرسٹ سیکس لکھا تھا میں گے ھوں مگر وہ اب میرا پارٹنر بن گیا ھے۔ھم دونوں خوب سیکس انجوائے کرتے ھیں اور شائد بے تحاشہ پیار بھی ھم بچھڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
ہمارے فلیٹ کے سامنے نیا شادی شدہ جوڑا رھتا ھے شازیہ بہت خوبصورت اور سیکسی ھے اسکا خاوند بھی خوبصورت لڑکا سا ھے۔ آج رات بارش اور سردی میں کے الیکٹرک کی مہربانی بجلی غائب ھوگئی
میں نے وحید کی شرٹ کے بٹن کھولے اور انگلیاں اسکی چھاتی پہ پھیرنے لگا نپلز کو بار بار چھیڑ رھا وہ آھستہ آھستہ سخت ھوتے جارھے اور کھلونے بھی موٹے سخت اور لمبے ھم کسنگ کرنے لگے اور بری طرح سے زبان چوسنے لگے ھم چھ نو کی پوزیشن میں ایک دوسرے کے لولی پاپ چوسنے لگے مزا بڑھتا ھوا ھماری بیتابی کہ پہلے کون ڈسچارج ھوتا ھے کون مائیونیز کا مزا لیتا ھے۔
اندھیرے میں دروازے پہ دستک ھوئی سارا موڈ بیڑہ غرق ھو گیا۔
دروازہ کھولا تو شازیہ گھبرائی کھڑی تھی بولی اندر آجاوں
وہ کہنے لگی میں گھر میں اکیلی ھوں تنویر ٹنڈو آدم گئے ھیں کل واپسی ھے بجلی نہیں تو بہت ڈر لگ رھا ھے۔
میں نے کہا تم یہاں صوفے پہ سو جاو اور ھم تمہیں تنگ نہیں کریں گے کسی بھی طرح
وہ واپس گئی فلیٹ لاک کیا اور کمبل لیکر صوفے پہ لیٹ گئی۔
موم بتی کی مدھم روشنی ھم انتظار کررھے یہ کم بخت سو جائے اور ھم بھی مزا کریں۔ کچھ دیر بعد وہ سو گئی
ھم کسنگ کرنے لگے اور پھر میں نے اسے کہا میرے سوراخ کو اپنے اپنے نو انچ لمبے کھیرے سے پر کرو
اس نے ائل میرے سوراخ میں اچھی طرح ڈالا اور اپنا لن آھستہ آھستہ ڈالنے لگا
تب وہ بولی تم یہ کیا کررھے ھو تم گے ھو کیا۔
ھاں بھائی بولا تمہیں کیا مسلہ ھے۔
اسکی انکھوں میں بلا کی بھوک تھی دو خوبصورت لڑکوں کے کھڑے موٹے لمبے لنڈ اسے پاگل کر چکے تھے۔
اس نے شرٹ اتاری اسکے سرخ نپل اور چھاتیاں او ایم جی۔
آجاو بیڈ پہ اب وہ درمیان میں تھی
ہم دونوں بھائی اسکی چھاتیوں کو بھنبھوڑنے لگے۔ میں نے انگلی اسکی چوت پہ پھیری وہ گیلی ھو رہی تھی۔
میں تیزی سے فنگرنگ کرنے لگا دونوں چھاتیوں کے تنے نپلز ھم دونوں کے منہ میں رس گھول رھے تھے ۔وہ مزے سے آوازیں نکال رھی فل گرم ھو چکی تھی۔
بھائی نے اسکی گانڈ کے نیچے تکیہ رکھا اور اسکی چوت میں نو انچ کا لن ایک دم جھٹکے سے ڈال دیا وہ کراھی ھائے مر گئی اب چدائی شروع تھی۔ بھائی کا پسٹن سلنڈر میں ٹھک ٹھک چل رھا تھا۔میں نپل چوس رھا تھا دوسرے ہاتھ اسکا دوسرا نپل مسل رھا تھا وہ کہنے لگی اتنا مزا پہلے کبھی نہیں آیا مجھے بریڈ کرو پوری منی میرے اندر خارج کرو۔
میں اشارہ کیا تو بھائی نے باھر نکال لیا وہ فل ھاٹ تھی۔بولی رکے کیوں
بھائی نے کہا جب تک تم میرے بھائی کا سپرم نہیں پیو گی میں اگے نہیں کروں گا
میں نے اپنا موٹا کیلا اسکے منہ میں دیا وہ بیتابی سے اورل سیکس کرنے لگی بھائی کا پسٹن پھر ٹھکا ٹھک۔
پھر بھائی نے جھٹکے سے لن بہت اندر ڈالا اور اسکے جسم کے جھٹکے بتا رھے کہ وہ گرم گرم منی اسکے اندر نکال رھا ھے۔
میں نے بھائی کو پیچھے ھٹایا اور اسکی گیلی چوت کو چاٹنے لگا۔بھائی کے سپرم کا ذائقہ ساتھ ڈبل مزا دے رھا تھا اب میں نے اسکے نچلے ھونٹوں کے درمیان راڈ گھسیڑ دیا۔اور بہت ھی وحشیانہ چدائی شروع کی وہ دو بار خارج ھو چکی اسکے پسینے چھوٹے ھوئے۔مزے سے مدھوش ھے۔
بھائی نے اپنا ڈھیلا لن اسکے منہ میں دیا وہ تیزی سے چوسنے لگی جلد ھی وہ راڈ پھر تیار تھا
میں بھی فارغ ھونے والا
میں تمہیں بریڈ کررھا ھوں شازی
میں نے کہا اخری جھٹکے بہت اندر دھکیل کر خوشبو دار منی اسکے اندر انجیکٹ کردی۔میں اسکے اوپر ھی گر گیا کچھ دیر تینوں مدھوش لیٹے رھے
پھر ھم اسے پیار کرنے لگے
اب وہ بہت شدید پیار سے ھمیں چومنے لگی تم بہت اچھے ھو۔سیکس کے دوران بھی پوچھتے رھے کہ کوئی درد یا تکلیف تو نہیں ورنہ ھم چھوڑ دیتے ھیں۔ بہت پیارے ھو تم دونوں
مجھے مزا نہیں آیا میں نے کہا میں گانڈ کا شوقین ھوں اگر تم برا نہ مناو تو۔
وہ بولی تنویر کا لن موٹا اور بہت چھوٹا ھے وہ بھی گانڈ کا شوقین ھے
میں نے اسے گھوڑی بنا لیا اور سوراخ میں تیل لگا کر انگلی پھیرنے لگا پھر اپنا ٹوپا سوراخ پہ رکھا بڑے آرام سے اندر گھسا دیا۔
اب سین یہ ھے کہ وہ بھائی کا چوس رھی ھےاور میں اسکی لے رھا ھوں۔
پندرہ منٹ ھو گئے مزا کم نہیں ھورھا
بھائی نے اسکے بال پکڑے اور اپنی مزےدار منی اسکے منہ میں ڈسچارج کردی حیرانی تب ھوئی جب وہ پہلے گھونٹ میں سب پی گئی اور قطرہ قطرہ چاٹ گئی۔
اتنے میں میں بھی اسکے اندر ھی چھوٹ گیا گرم منی اسکے اندر خارج ھو گئی
ھم تینوں گہری نیند سو گئے
صبح سات بجے وہ اٹھی اور جانے لگی
ہمارے چہروں کو چوم کر بولی ھمیشہ خوش رھو
بھائی نے کھینچ کر ساتھ لٹا لیا
شازی اگر کوئی تکلیف یا درد ھوا ھو تو معاف کردینا
پاگل ھو تم دونوں وہ ھنسی تم نے مجھے زندگی کی بہترین رات دی ھے۔
وہ چلی گئی ھم نہا کر فریش ھوئے آج سنڈے ھے چلو سوتے ھیں یار۔
چار بجے فلیٹ کا دروازہ کھلا
تنویر اور شازی تھے
ہم ڈر گئے یہ کیا ھوا
تنویر بہت گرم جوشی سے ملا اور بولا تمہارا شکریہ شازی نے بتایا کل رات بجلی نہیں تھی اور تم دونوں نے اپنے فلیٹ کا دروازہ کھلا رکھا اور اسے کہا ڈرو مت ھم رات یہاں باھر جاگ رھے ھیں۔
یہ ہمارا فرض تھا دوست۔
وہ چلے گئے
میری نگاہ تنویر کے سیکسی جسم پہ ٹکی ھوئی
بھائی کسی دن تنویر کی لیں
او بکو مت۔تم میرے نمبر ٹو ھو۔

ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی

Featured Post