دوستو، میرا نام امان ہے اور میں ممبئی میں ایک پرائیویٹ کنسلٹنسی چلاتا ہوں۔ میں اوسط جسم کا ہوں اور میرے عضو تناسل کا سائز 7 انچ ہے۔ مجھے چدائی کرنا بہت پسند ہے، خاص کر جب میں موٹے گانڈ والی لڑکیوں کو دیکھتا ہوں تو پاگل ہو جاتا ہوں اور دل کرتا ہے کہ اسے وہیں پٹک کر چود دوں۔ یہ واقعہ میرے دفتر کے عملے کے ساتھ میری چدائی کا ہے۔
میرے دفتر میں ایک لڑکی کام کرتی تھی، اس کا نام کشش تھا۔ وہ دیکھنے میں بہت سیکسی تھی، اس کی بڑی بڑی چھاتیاں تھیں، اس کی بڑی بڑی گانڈ تھی جسے دیکھ کر کوئی بھی پاگل ہو جاتا۔ میرے دفتر کے سارے اسٹاف اسے چودنے کے چکر میں رہتے تھے، اور جب بھی میں اسے دیکھتا میرا عضو تناسل کھڑا ہو جاتا اور میں سوچتا کاش اس کی یوٹی میں اپنا عضو تناسل ڈال کے چود پاتا اور میری یہ خواہش جلد ہی پوری ہو گئی کیونکہ میرے ایک دوست کی شادی میں اسے جم کر چودنے کو ملا۔ ات یوں ہوئی کہ میرا ایک دوست..
ایک دوست تھا جس کی شادی میں اس نے سارے اسٹاف کو مدعو کیا تھا۔ جب میں نے اس سے پوچھا کہ تم آ رہی ہو تو اس نے کہا کہ مجھے پتہ نہیں ہے تو میں کیسے آؤں؟ میں نے کہا ٹھیک ہے تم میرے ساتھ چلنا اور وہ راضی ہو گئی۔ شادی شام کی تھی اس لیے میں نے سارے اسٹاف کو جلدی چھوڑ دیا اور کشش سے بولا کہ وہ بھی جا کر تیار ہو جائے اور مجھ سے دادار اسٹیشن پر ملے۔ وہ چلی گئی اور میں اسے چودنے کا منصوبہ بناتا رہا۔ کچھ دیر بعد اس کا فون آیا، "سر میں کیا پہنوں؟" میں نے کہا کہ تمہیں جو اچھا لگے تو اس نے پوچھا کہ میں ساڑی پہنوں؟ تو میں نے کہا ٹھیک ہے۔ شام 7:00 بجے اس کا فون آیا کہ وہ دادار میں پہنچ رہی ہے۔ میں بھی تیار تھا۔ جب وہ دادار پہنچی تو میں اسے دیکھتا ہی رہ گیا۔ کیا قیامت ڈھا رہی تھی! لال رنگ کی ساڑی میں اس کا سارا بدن چمک رہا تھا۔ اس کی اٹھی ہوئی چچیاں میرے عضو تناسل کو دعوت دے رہی تھیں۔ اس کے کھلے ہوئے..
اس کی کمر اور بلاؤز کے اندر سے جھلکتی ہوئی چھاتیاں دیکھ کر میں پاگل ہونے لگا۔ میرا عضو تناسل ایسے کھڑا ہو گیا جیسے ابھی میری پینٹ کو پھاڑ کر باہر آ جائے گا اور اس کی یوٹی میں گھس جائے گا۔ ہمیں وہاں سے ٹرین پکڑ کر کلیان جانا تھا اور اس ٹرین میں بہت رش تھا۔ وہ میرے آگے کھڑی تھی اور رش ہونے کے کارن میں اس سے بالکل چپک گیا تھا اور میرا عضو تناسل اس کی گانڈ سے چپکا ہوا تھا۔ میرا ہاتھ اس کی کمر پر تھا۔ بھیڑ کے کارن کئی بار میرا ہاتھ اس کی چھاتی سے ٹکرا جاتا جس کے کارن میرا عضو تناسل اور بھی ٹائٹ ہو کر اس کی گانڈ میں گھسنا چاہ رہا تھا اور شاید اسے بھی پتہ چل رہا تھا کہ میرا عضو تناسل اس کی گانڈ میں گھسنا چاہتا ہے لیکن وہ کوئی رد عمل ظاہر نہیں کر رہی تھی، شاید اسے بھی مزہ آ رہا تھا۔ میری تو حالت بالکل ہی خراب ہو گئی تھی۔ دل کر رہا تھا کہ ابھی اسے لے جا کر اس کی یوٹی میں اپنا عضو تناسل پیل دوں۔ کچھ دیر بعد وہ ایسے..
گھوم گئی کہ اس کی چھاتی میری طرف آ گئی۔ اسٹیشن آنے کے کارن رش اور بڑھ گیا اور اس کی چھاتی میرے سینے سے پوری طرح دب گئی۔ میرا عضو تناسل اس کی یوٹی میں ساڑی کے اوپر سے گھسنے کی کوشش کرنے لگا۔ مجھے بہت مزہ آ رہا تھا اور شاید وہ بھی مزہ لے رہی تھی۔ مجھے محسوس ہوا کہ میرے عضو تناسل سے کچھ ٹکرا رہا ہے۔ میں نے نیچے دیکھا تو کشش کا ہاتھ میرے عضو تناسل پر تھا۔ وہ جان بوجھ کر ایسا کر رہی تھی پر انجان بنی ہوئی تھی۔ شاید اسے بھی عضو تناسل کی ضرورت محسوس ہو رہی تھی۔ اس کی یوٹی بھی عضو تناسل کے لیے تڑپ رہی تھی۔
کلیان اسٹیشن آنے پر ہم لوگ اتر گئے اور شادی اٹینڈ کرنے چلے گئے۔ راستے میں وہ مجھے نشیلی آنکھوں سے دیکھ رہی تھی جیسے وہ بول رہی ہو "سر پلیز آؤ اور میری چوت کی پیاس اپنے عضو تناسل سے بجھاؤ۔" میں سمجھ گیا کہ مجھے جلد ہی ایک مست چوت ملنے والی ہے۔ شادی اٹینڈ کرنے میں کافی دیر ہو چکی تھی۔ ہم لوگ 1 بجے اسٹیشن پہنچے تو پتہ چلا کہ دادار کے لیے ایک ٹرین لگی ہے۔ اسے پکڑ کر..
ہم لوگ دادار آ گئے اور سارا وقت وہ مجھے نشیلی نظروں سے دیکھتی رہی۔ وہ میرے عضو تناسل کی طرف کچھ زیادہ ہی دھیان دے رہی تھی جس سے میرا عضو تناسل ٹائٹ ہو رہا تھا اور میں سوچنے لگا کہ اسے کیسے اور کہاں لے جا کر چودوں۔ جب ہم لوگ دادار پہنچے تو پتہ چلا کہ ویسٹرن لائن کی ٹرین بند ہو چکی ہے۔ میں نے کشش سے بولا کہ آج ہمیں کسی ہوٹل میں ٹھہرنا ہوگا کیونکہ ٹرین بند ہو گئی ہے تو وہ راضی ہو گئی اور اپنے گھر والوں کو فون کر کے بتا دیا کہ دیر ہونے کے کارن اسے وہیں پر رکنا پڑ رہا ہے، وہ کل آئے گی۔ پھر ہم لوگ ایک ہوٹل میں کمرہ بک کیا۔ وہ بولنے لگی کہ وہ ساڑی میں سو نہیں سکتی اور تبدیل کرنے کے لیے اس کے پاس کپڑے بھی نہیں تھے تو میں نے اسے مشورہ دیا کہ وہ ساڑی اتار دے اور پیٹی کوٹ اور بلاؤز میں ہی سو جائے۔ اس نے ایسا ہی کیا۔ کیا بتاؤں دوستو جب وہ واش روم سے صرف پیٹی کوٹ اور بلاؤز میں نکلی، اس کے ابھرتے ہوئے...
اس کی ابھرتی ہوئی چھاتیاں اور کھلی کمر دیکھ کر میرا عضو تناسل جھٹکے کھانے لگا، اور وہ میرے پاس آئی اور مجھ سے پوچھنے لگی کہ آپ کیسے تبدیل کریں گے؟ میں نے اس سے کہا کہ اگر وہ برا نہ مانے تو میں انڈرپینٹ میں سو جاؤں گا۔ اس نے کہا کہ اسے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ پھر میں باتھ روم میں چلا گیا تو دیکھ کر اس کی پینٹی وہیں پڑی تھی۔ اس نے پینٹی بھی اتار دی تھی۔ میں نے اس کی پینٹی کو ہاتھ میں لے کر سونگھنے لگا۔ واہ کیا خوشبو تھی اس کی یوٹی کی! یہ سوچ کر کہ آج تو اسے چود کر ہی اپنی پیاس بجھاؤں گا، میرا عضو تناسل ٹائٹ ہونے لگا۔ جب میں تبدیل کر کے آیا تو دیکھا وہ لیٹی ہوئی ہے اور اس کے پیٹی کوٹ اٹھے ہوئے ہیں جس کے کارن اس کی یوٹی دکھ رہی تھی۔ یوٹی کی جھلک پا کر ہی میں پاگل ہو گیا۔ میں سمجھ گیا کہ یہ بھی آج چدوانے کے لیے ریڈی ہے۔ جب میں اس کے پاس گیا تو وہ میرے ابھرے ہوئے عضو تناسل کو دیکھنے لگی اور مسکرا کر بولی، "چلو اب ہم سو جاتے ہیں۔" کمرے میں ایک ہی بستر تھا تو ہمیں ساتھ ہی سونا پڑا۔ میں تو چاہتا ہی تھا۔ کچھ دیر بعد مجھے لگا کہ وہ سو گئی ہے یا سونے کا ناٹک کر رہی ہے۔ میں سوچنے لگا کہاں سے شروع کروں؟ مجھے ڈر بھی لگ رہا تھا کہ کہیں اسے برا نہ لگے۔ یہ سب سوچتے سوچتے میں نے اپنا ایک ہاتھ اس کی کمر پر رکھا۔
اور دھیرے دھیرے سہلانے لگا۔ اس کا کوئی رد عمل نہ پاکر میری ہمت بڑھ گئی اور میں اس کے بدن سے ایسے چپک گیا کہ میرا موٹا عضو تناسل اس کی گانڈ سے ٹکرانے لگا۔ میں نے دھیرے دھیرے اپنے ہاتھ اس کے بلاؤز کے اوپر لے گیا اور اس کی چھاتی کو سہلانے لگا۔ کیا مست تھی اس کی چھاتی، بالکل ٹائٹ اور وہ جاگ کر مزہ لے رہی تھی جس کے کارن اس کے نپل کھڑے ہو گئے تھے۔ وہ کوئی رد عمل نہیں کر رہی تھی جس کے کارن میرا حوصلہ بڑھتا گیا۔ میں نے اپنے ہاتھ اس کے بلاؤز کے اندر ڈال کر اس کی چھاتی کو دبانے لگا۔ کچھ دیر بعد مجھے لگا کہ میرے عضو تناسل سے کچھ ٹکرایا ہو۔ میں نے محسوس کیا کہ وہ کشش کے ہاتھ تھے جو اس نے اپنے پیچھے لا کر میرے عضو تناسل کو ٹٹول رہی تھی۔ پھر کیا تھا، میں نے اس کو اپنی بانہوں میں بھر لیا اور اس کو چومنے لگا۔ وہ بھی پوری طرح کھل گئی اور آہیں بھرتے ہوئے مجھے چومنے لگی۔ میں نے ایک جھٹکے میں اس کے بلاؤز اور برا اتار دیے۔ کیا مست چھاتی تھی! میں اسے زور زور سے دبانے لگا۔ وہ آہیں بھرنے لگی اور بولنے لگی، "سر پلیز دھیرے دھیرے دباؤ۔" پر میں اسے دباتا رہا۔ کافی ٹائٹ چھاتی تھی اس کی۔ اس سے پہلے.
میں نے کئی لڑکیوں کو چودا تھا پر اس جیسی ٹائٹ چھاتی نہیں ملی تھی۔ وہ میرے عضو تناسل سے کھیل رہی تھی، اسے بہت مزہ آ رہا تھا۔ وہ آہیں بھر رہی تھی۔ میں نے اس کی چھاتی کو منہ میں لے کر چوسنے لگا۔ وہ مچلنے لگی۔ میں نے اپنا ایک ہاتھ اس کے پیٹی کوٹ میں ڈال کر اس کی یوٹی کو سہلانے لگا۔ اس کی یوٹی بالکل صاف اور گرم تھی۔ میں نے اس سے پوچھا، "کشش، کیسا لگ رہا ہے؟" وہ بولی، "سر، بہت مزہ آ رہا ہے۔ پلیز میری پیاس بجھا دو۔ میں کئی دنوں سے پیاسی ہوں۔" میں نے پوچھا، "تم اس سے پہلے بھی چدوا چکی ہو؟" تو اس نے کہا، "ہاں، وہ اس سے پہلے دو عضو تناسل سے چدوا چکی ہے۔ ایک اپنے جیجا سے اور دوسرا اپنے پہلے والے باس سے۔" میں نے اس سے کہا، "تمہاری چوت میں دو دو عضو تناسل جا چکے ہیں، پھر تمہاری چھاتی اور چوت بہت ٹائٹ ہے؟" اب میں نے اس کی یوٹی کو چاٹنا شروع کیا۔ وہ مچلنے لگی اور اپنی گانڈ اوپر اٹھا کر اپنی چوت میرے منہ پر رگڑنے لگی۔ میں کافی دیر تک اس کی چوت چاٹتا رہا۔ وہ کئی بار فارغ ہو چکی تھی۔ "پلیز سر، اب مجھے چودو۔"
"اپنا عضو تناسل میری یوٹی میں ڈال کر میری یوٹی پھاڑ دو، مجھ سے رہا نہیں جا رہا ہے۔ پلیز مجھے چودو، آ ہ ہ ہ ہ۔" میں اسے ابھی اور تڑپانا چاہ رہا تھا اس لیے میں نے اپنا عضو تناسل اس کے منہ میں ڈال دیا۔ وہ رنڈی کی طرح میرا عضو تناسل چوسنے لگی۔ میرا پورا عضو تناسل اس کے منہ میں تھا۔ مجھے بھی اب رہا نہیں جا رہا تھا۔ میں نے فورا اپنا عضو تناسل نکالا اور اس کے دونوں پیر پھیلا کر اس کی یوٹی پر اپنا عضو تناسل رگڑنے لگا۔ وہ تڑپنے لگی اور چلانے لگی، "پلیز سر، اب مت تڑپاؤ۔ میری یوٹی کب سے آپ کے عضو تناسل کا انتظار کر رہی ہے۔ پلیز اسے میری یوٹی میں ڈال کر میری پیاس بجھاؤ۔" اور مجھے اسے تڑپانے میں بہت مزہ آ رہا تھا۔ وہ اپنی گانڈ اٹھا کر میرے عضو تناسل کو اپنی یوٹی میں ڈالنے کی کوشش کرنے لگی۔ میں بھی اب اسے تڑپانا نہیں چاہ رہا تھا اس لیے میں نے اپنے عضو تناسل کو اس کی یوٹی کے سوراخ پر رکھ کر ہلکا سا دھکا دیا۔ لیکن اس کی یوٹی بہت ٹائٹ تھی جس..
جس کے کارن میرا عضو تناسل اس کی یوٹی میں نہیں گیا۔ میں نے پھر اس کی یوٹی کو پھیلا کر اپنا عضو تناسل ڈالا۔ اس بار میرا عضو تناسل اس کی چوت میں گھس گیا اور وہ مچلنے لگی۔ اس کے منہ سے "اوہ ہ ہ ہ، آ ہ ہ ہ" کی آواز آنے لگی۔ اسے درد ہو رہا تھا۔ وہ بول رہی تھی، "سر، پلیز دھیرے دھیرے کرو، درد ہو رہا ہے۔ میں نے آج تک اتنا موٹا عضو تناسل اپنی یوٹی میں نہیں ڈلوایا ہے۔" لیکن میں نے ایک اور دھکا دیا اور اپنا سارا عضو تناسل اس کی یوٹی میں گھسا دیا۔ وہ تڑپٹانے لگی۔ اس کے منہ سے "آ ہ ہ ہ، اوہ ہ ہ ہ، اییییییی" کی آواز آ رہی تھی۔ وہ مجھے بول رہی تھی، "سر، پلیز اپنا عضو تناسل نکال لو، مجھے بہت درد ہو رہا ہے۔ مجھے اتنے موٹے عضو تناسل سے نہیں چدوانا ہے۔" میں اس کی باتوں کو سنے بغیر اپنا عضو تناسل آگے پیچھے کرنے لگا۔ اس کی چوت کافی ٹائٹ تھی لیکن اب تھوڑی ڈھیلی ہو گئی تھی۔ اسے اب مزہ آ رہا تھا۔ وہ اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کر میرا ساتھ دے رہی تھی۔ میرے عضو تناسل کو اپنی یوٹی میں پورا پورا لے رہی تھی۔
پورا کمرہ چدائی اور اس کی آہوں سے گونج رہا تھا۔ وہ چلا چلا کر چدوا رہی تھی۔ "فک می سر، فک می ہارڈ، میری یوٹی اپنے عضو تناسل سے پھاڑ دو۔ میں نے آج تک ایسا عضو تناسل نہیں دیکھا۔ میں تم سے کب سے چدوانا چاہ رہی تھی۔ پلیز سر اور زور سے چودو۔" میں اسے 20 منٹ تک چودتا رہا۔ وہ کئی بار فارغ ہو چکی تھی۔ اب میں بھی فارغ ہونے والا تھا۔ میں اور زور سے اسے چودنے لگا۔ میں نے پوچھا، "کشش، میں فارغ ہونے والا ہوں؟" تو اس نے کہا، "میں بھی فارغ ہونے والی ہوں، سر۔ آپ اپنے عضو تناسل کا پانی میری یوٹی میں ہی ڈال دو۔" اور میں 8، 10 دھکے مار کر فارغ ہو گیا۔ وہ بھی فارغ ہو چکی تھی۔ میرا سارا پانی اس کی یوٹی میں گر چکا تھا۔ اس کے چہرے سے اطمینان جھلک رہا تھا۔ ہم لوگ ایسے ہی سوئے رہے۔ تو دوستو، یہ تھی میری کہانی۔ میں آگے بتاؤں گا کہ میں نے کشش کی گانڈ کیسے ماری۔