سمرین کی چدائی



میرا نام سمرین ھے میں نے بالغ ھونے کے ساتھ ھی پردہ شروع کر دیا تھا کیوں کہ میں بچپن سے ھی بہت زیادہ خوبصورت تھی اور گوری چِٹی بھی تھی اس لیئے چھوٹے بڑے سارے ھی مرد میرے خوبصورت بدن کو بہت غور غور سے دیکھتے تھے اس لیئے میں نے پندرہ سال کی عمر سے ھی برقعہ نقاب پہننا شروع کر دیا تھا اور سکول کالج کی تعلم مکمل کرتے ھی میرے کزن راشد سے میری شادی کر دی گئ راشد زونگ کمپنی مِیں انجینیئر تھے لیکن بدقسمتی سے شادی کے دو مہینے بعد ھی راشد کا موٹر سائیکل چلاتے ھوئے ایکسیڈنٹ ھو گیا پاؤں ٹوٹ گیا اور سر پر شدید چوٹ لگی جس کی وجہ سے ان کی بات چیت بھی بند ھو چکی تھی جس کی وجہ سے وہ بستر پر پڑ گئے اور جاب جاری نہ رکھ سکے گھر میں میرے اور راشد کے علاوہ صرف راشد کی امی یعنی میری خالہ ھی تھیں گھر کے اخراجات پورے کرنے مشکل ھو گئے میں سوچ رھی تھی کہ جب تک راشد ٹھیک نہیں ھو جاتے میں خود کوئ جاب کر لیتی ھوں لیکن مسلہ یہ تھا کہ میں بہت ھی زیادہ پرکشش اور خوبصورت تھی برقعے نقاب کے باوجود اپنے حُسن کو چھپا نہیں پا رھی تھی جہاں بھی جاب کے لیئے جاتی مرد مجھے کسی اور ھی نظر سے دیکھتے تھے میں سخت پریشان تھی کہ اسی دوران راشد کے چچا جہانزیب انکل جو انگلینڈ میں رھتے تھے وہ پاکستان آئے اور راشد کے ایکسیڈنٹ کا سن کر راشد کو دیکھنے ھمارے گھر آئے جہانزیب انکل کی عمر تقریباً 50 سال ھو چکی تھی ابھی تک وہ اتنے فِٹ اور سمارٹ تھے کہ 40 سال کے نظر آتے تھے سر کے کچھ کچھ بال ھی سفید تھے قد لمبا اور ان کی باڈی بلکل ایک باڈی بِلڈر کی طرح لگتی تھی میں تو ان کے سامنے بلکل بچی نظر آتی تھی کیونکہ میری عمر ابھی 23 سال تھی قد کی تو میں بھی لمبی تھی میں بہت سمارٹ تھی ان کے سامنے

 

جہانزیب انکل کو جب ھماری ساری صورتحال پتا چلی تو کہنے لگے کہ میں آپ لوگوں کی ایک ھیلپ تو کر ھی سکتا ھوں کہ میں 4 مہینے کے لیئے پاکستان آیا ھوا ھوں کیوں میں یہاں پاکستان میں بھی اپنی دو تین فیکٹریاں شروع کرنا چاھتا ھوں ان کے لیئے مجھے زمین دیکھنی ھے ان کی بلڈنگ بنوانی ھے سٹاف بھرتی کرنا ھے اور گھر تو میرا پہلے ھی یہاں بنا ھوا ھے تو مجھے گھر اور کچن کے کام کے لیئے کوئ لڑکی ویسے بھی رکھنی تھی تو اگر سمرین آپ یہ ڈیوٹی سر انجام دے سکتی ھو تو اس طرح میری بھی ضرورت پوری ھوتی رھے گی اور آپ کی ھیلپ بھی ھوتی رھے گی میں آپ کو 30 ھزار ماھانہ دیتا رھوں گا 

30 ھزار کا سن کر آنٹی تو خوشی سے اچھل پڑیں 

ارے ھاں کیوں نہیں کیوں نہیں جہانزیب بھائ ھماری سمرین بیٹی کے ھاتھ کے بنے ھوئے کھانے آپ کھایئں گے تو انگلینڈ کے کھانوں کو آپ بھول جایئں گے 

لیکن میں نے کہا وہ انکل آپ کا گھر تو بحریہ ٹاؤن میں ھے وھاں تو کوئ پبلک ٹرانسپورٹ بھی نہیں آتی جاتی میں کیسے آیا کروں گی

جہانزیب انکل کہنے لگے ارے یہاں سے پندرہ بیس منٹ کی ڈرائیو تو ھے میں خود تمہیں اپنی گاڑی میں گھر سے خود لینے اور چھوڑنے آیا کروں گا تم بلکل ٹینشن نہ لو 

انکل کی باتیں سن کر میں اور آنٹی بہت خوشی ھو گیئں اور راشد تو ابھی نیم بیہوشی کی حالت میں تھے ڈاکٹرز کے مطابق ان کی ذھنی حالت کو نارمل ھونے میں 6 مہینے لگ سکتے ھیں انکل نے کہا اگر آپ لوگ خوشی سے راضی ھیں تو میں کل سے صبح 8 بجے سمرین کو گھر سے لے جایا کروں گا اور 3 بجے واپس چھوڑ جایا کروں گا

 

میں نے آنٹی کی طرف دیکھا تو آنٹی نے خوشی خوشی اجازت دے دی اور کہنے لگیں ارے سمرین بیٹی تم بیفکر ھو کر چلی جایا کرو گھر کے کاموں کو راشد کی ضرورتوں کو میں خود دیکھتی رھوں گی اور جہانزیب بھائ کون سا غیر ھیں جس طرح یہ راشد کے انکل ھیں تو اسی طرح تمہارے بھی انکل ھیں تمہارا بہت خیال رکھا کریں گے 

راشد انکل یہ سن کر بہت خوشی سے کِھل اُٹھے اور یہ کہتے ھوئے چلے گئے کہ کل سے صبح 8 بجے میں آ جایا کروں گا آپ تیار رھنا

 

اگلے دِن انکل جہانزیب صبح 8 بجے سے بھی پہلے پہنچ گئے تھے مجھے لینے کے لیئے میں جلدی جلدی تیار ھوئ برقعہ نقاب پہنا اور انکل کی گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھ گئ لیکن انکل کہنے لگے ارے پگلی آگے والی سیٹ پر بیٹھو میں بہت شرما رھی تھی لیکن انکل کے اصرار پر میں انکل کے ساتھ فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گئ جہانزیب انکل کی گاڑی بہت ھی زبردست اور آرام دِہ تھی اے سی چل رھے تھے انکل نے مجھ سے پوچھا سمرین آپ نے ناشتے میں کیا کھایا ھے میں نے کہا انکل جی میں صبح فجر کی نماز پڑھ کر پھر سو جاتی ھوں کیونکہ اس وقت راشد اور آنٹی بھی سوئے ھوئے ھوتے ھیں پھر 9 بجے ھم جاگتے ھیں تو اس وقت ھم ناشتہ کرتے ھیں انکل کہنے لگے ناشتہ تو میں نے بھی نہیں کیا چلو پہلے ھم کسی اچھے سے ریسٹورنٹ میں ناشتہ کرتے ھیں پھر گھر چلیں گے کیا خیال ھے آپ کا میں نے کہا ٹھیک ھے انکل جی جیسے آپ کو اچھا لگے انکل جی نے ایک بہت ھی شاندار ریسٹورنٹ میں مجھے ناشتہ کروایا اور ساتھ جوس وغیرہ پی کر ھم انکل کے گھر بحریہ ٹاؤن پہنچے انکل کا گھر اور گھر کا سارا سامان بھی بہت ھی زیادہ شاندار اور بہت مہنگا تھا لیکن کیونکہ انکل کے بیوی بچے ابھی انگلینڈ میں ھی تھے اس لیئے اس گھر میں جہانزیب انکل بلکل اکیلے ھی رھتے تھے اسی لیئے تو مجھے گھر کے کام کاج کے لیئے رکھا تھا خیر مجھے سارا کام سمجھا کر انکل اپنے بیڈ روم کے اندر چلے گئے 3 بجے میں سارے کام وغیرہ سے فارغ ھو چکی تھی تو انکل مجھے واپس گھر چھوڑ گئے

 

اسی طرح ھماری روٹین چلنی شروع ھو گئ آج مجھے انکل کے گھر چوتھا دن تھا میں انکل کے بیڈ روم کو سیٹ کر رھی تھی انکل اپنے لیپ ٹاپ پر کام کر رھے تھے کہ میرا دل یوں خراب سا ھونے لگا اور اُلٹی آنے لگی میں بھاگ کر انکل کے بیڈ روم والے باتھ روم میں ھی چلی گئ میری حالت دیکھ کر انکل بھی پریشان سے ھو گئے تھے وہ میری حالت سے شاید سمجھ گئے تھے کہ میں حاملہ ھوں 

کہنے لگے سمرین کتنا وقت ھو گیا ھے آپ کی شادی کو میں نے کہا انکل جی کل تیسرا مہینہ شروع ھو جائے گا انکل کہنے لگے اوھو اس کا مطلب ھے کہ آپ پریگننٹ ھو چکی ھیں میں شرما کر خاموش ھو گئ اور نیچے دیکھنے لگی جہانزیب انکل اٹھ کر میرے پاس آ گئے اور مجھے ھاتھ سے پکڑ کر اپنے بیڈ پر لٹا دیا اور کہنے لگے ارے پگلی گُڑیا آپ مجھے پہلے بتا دیتی کہ میں پریگننٹ ھو چکی ھوں کیونکہ پریگننٹ ھونے کے بعد ڈیلیوری تک لڑکی کو بہت زیادہ آرام اور کیئر کی ضرورت ھوتی ھے اس لیئے کل سے تمہارا کام کاج بلکل بند ھے بس تم نے اپنی روٹین کے مطابق صبح یہاں آنا تو ھے لیکن کام کوئ نہیں کرنا بس 3 بجے تک یہاں آرام ھی کرنا ھے کیونکہ تمہارے گھر میں آپ کو کون آرام کرنے دے گا اور ھاں میں اپنے گھر کے کاموں کے لیئے بھی کوئ اور خاتون رکھ لوں گا اور تم بس یہاں آرام کرنے آیا کرو گی اور اسی بات کی تم کو تنخواہ دوں گا اور یہ پلیز میرے گھر میں آ کر یہ نقاب بھی اتار دیا کرو کیونکہ تمہیں یہاں صرف آرام کرنا ھے بس یہ کیہ کر انکل خود ھی میرا نقاب اتارنے لگے میں بہت شرما رھی تھی جب جہانزیب انکل نے میرے سُرخ و سفید خوبصورت چہرے کو دیکھا تو انکل بے ساختہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ کہنے لگے میں شرما بھی رھی تھی اور مسکرا بھی رھی تھی انکل کہنے لگے سمرین آپ تو بلکل ایک خوبصورت گلاب کی طرح ھو یار اور امید ھے آپ کا بچہ یا بچی بھی آپ ھی کی طرح انتہائی خوبصورت ھو میں نے بھی مسکرا کر آمین بول دیا اور انکل بھی ھنسنے لگے انکل میرے بیڈ پر ھی میرے پاس بیٹھے ھوئے تھے اور میرا سر دبانے لگے اور کہنے لگے لیکن سمرین ان دِنوں میں آپ کے شوھر کو بیمار نہیں ھونا چاھیئے تھا اس وقت تو آپ کو اور آپ کے بچے کو راشد کی بہت سخت ضرورت ھے ورنہ بچے کی نشوونما ٹھیک طرح سے نہیں ھو سکے گی اور ھو سکتا ھے بچہ معذور پیدا ھو میں یہ سن کر ایک دم گھبرا گئ اور اٹھ کر بیٹھ گئ اور جہانزیب انکل سے اس کی وجہ پوچھنے لگی جہانزیب انکل کہنے لگے دیکھو سمرین بات تو کچھ ایسی ھے کہ شرم کی وجہ سے میں تمہیں سمجھا بھی نہیں پا رھا لیکن تمہاری اور تمہارے بچے کی صحت اور زندگی کا معاملہ ھے اس لیئے بتانا بھی ضروری ھے کہ دیکھو سمرین جب شادی کے بعد لڑکی حاملہ ھو جاتی ھے تو پہلے 4 مہینے میں بچے کے جسم کے اعضاء بنتے ھیں اس لیئے پریگننٹ ھونے کے بعد پہلے 4 مہینے میاں بیوی کو روزانہ ھمبستری کرنی چاھیئے کیونکہ ڈسچارج ھوتے وقت جو شوھر کی منی لڑکی کے پیٹ کے اندر جاتی ھے اسی سے بچے کی نشوونما ھوتی ھے یہ ھی بچے کے لیئے گویا فیڈ ھوتی ھے اور اگر بچے کو روزانہ یہ فیڈ نہ پہنچائ گئ تو بچہ ذھنی اور جسمانی طور پر معذور پیدا ھوتا ھے پھر ساری زندگی کی تکلیف اور پریشانی گلے پڑ جاتی ھے انکل کی یہ باتیں سن کر میں بہت ھی زیادہ پریشان ھو گئ اور میری آنکھوں میں آنسو آ گئے میں رونے لگی تو جہانزیب انکل مجھے تسلی دینے لگے اور میرے سر اور کمر پر شفقت سے ھاتھ پھیرنے لگے میں بھی روتے روتے انکل کے کندھے کے ساتھ لگ چکی تھی انکل مجھے بہت پیار کرنے لگے اور مجھے تسلی دینے لگے کہ شاید قدرت نے اسی وجہ سے مجھے تمہارے ساتھ ملایا ھے اور بات یہاں تک پہنچا دی ھے کہ آپ کی ساس خالہ کے نزدیک تو آپ میرے گھر جاب کر رھی ھو لیکن اصل میں تمہیں اب یہاں صرف آرام کرنا ھے 

میں نے روتے روتے کہا انکل جی یہ تو بہت زیادہ احسان ھے آپ کا لیکن راشد کا تو ڈاکٹرز نے بتایا ھے کہ کم از کم ابھی چھ مہینے اور لگیں گے ان کو پوری طرح نارمل ھونے میں تو میرے بچے کا کیا بنے گا میں کسی بھی صورت میں ایک معذور بچے کی ماں نہیں بننا چاھتی 

انکل مجھے اور زیادہ لاڈ پیار کرنے لگے اور کہنے لگے سمرین میرے ھوتے ھوئے آپ کو کسی بھی چیز کی زرے برابر فکر نہیں ھونی چاھیئے بس اب تم رونا بند کرو گی اور بلکل پہلے کی طرح کِھلے ھوئے خوبصورت گلاب کی طرح اپنے انکل کو دیکھو گی او کے دیکھو زرا میری طرف میں شرماتے ھوئے مسکرا دی انکل نے اپنے ھاتھوں سے میرے آنسو صاف کیئے اور مجھے اپنے سینے کے ساتھ لگا کر کہنے لگے سمرین اس کا واحد اور بلکل سیکرٹ حل یہ ھے اگر تم قبول کرو تو بجائے کسی تیسرے مرد کے ذریعے اپنا یہ مسلہ حل کروانے کے مجھے ھی یہ سعادت سونپ دو پلیز دیکھو میری بات کا برا نہ منانا یہ سب بہت ھی زیادہ رازداری کے ساتھ ھو جائے گا اور تم نے ویسے بھی یہاں روزانہ آنا تو ھے ھی اور اس کے باوجود میں تم کو تمہاری سیلری دیتا رھوں گا اور اس کے علاؤہ بھی آپ کو بہت کچھ دوں گا پلیز اپنی ضرورت اور مجبوری کی نزاکت کو سمجھو میں بھی انکل کی ساری باتیں سن کر یہ ھی محسوس کر رھی تھی کہ اس سے بِہتر اور کوئ حل نہیں ھے میرے بچے کی نشوونما اور صحت کے لیئے اس لیئے میں خاموش ھو اور میری خاموشی گویا جہانزیب انکل کے لیئے گرین سگنل تھا تھوڑی دیر تک میں یوں ھی انکل کے سینے کے ساتھ لگ کر سوچنے لگی اور تھوڑی دیر بعد انکل نے خود ھی میری کمر پر ھاتھ پھیرنے شروع کر دیئے اور میری گردن کو چومنے لگے میں تو گویا بلکل ھی کچھ نہ بول سکی انکل کے ھاتھ کی گرمی اور پیار کرنے کی تپش میرے تن بدن میں آگ لگانے لگی میری سانس تیز ھونے لگی انکل نے میرے چہرے کو اپنے دونوں ھاتھوں میں لے کر اپنے چہرے کے سامنے کیا میری آنکھیں بھی بند سی ھو گئ تھیں انکل نے میری پیشانی پر بوسہ دیتے ھوئے کہا سمرین شہزادی آنکھیں کھول کر دیکھو اپنے انکل کو میں نے شرماتے ھوئے دھیرے دھیرے آنکھیں کھول دیں اور مسکرا دی انکل نے میرے سُرخ و سفید گلاب جیسے خوبصورت چہرے کو چومنا شروع کر دیا اففففففففف اب تو میں بھی بہت زیادہ ھاٹ ھونے لگی تھی کیونکہ شادی کے بعد صرف ایک مہینہ ھی میرے شوھر نے مجھے پیار کیا تھا کہ پھر وہ حادثہ ھو گیا اور اب پورے مہینہ ھونے والا تھا میں بھی شوھر کے لیئے بہت زیادہ ترسی ھوی تھی اس لیئے میں سوچ رھی تھی کہ مجھے یہ چار مہینے کے لیئے ایک بہت ھی خوبصورت موقع مل گیا ھے انکل میرے خوبصورت ھونٹوں کو چومنے لگے میرے گالوں پر پیار کرنے لگے گویا اب میں انکل کی دلہن بن چکی تھی

 

اب جہانزیب انکل نے اپنی قمیض اتار دی اور میرے ساتھ ھی بیڈ پر لیٹ کر مجھے اپنے سینے سے لگا لیا اور میرے خوبصورت چہرے کو چومتے چومتے اپنے بایئں ھاتھ سے میری قمیض اوپر کر دی اب میرا دل بہت تیزی سے دھڑکنے لگا تھا انکل مسلسل میرے چہرے کو میرے ھونٹوں کو چومتے اور پیار کرتے رھے اب انکل نے اپنا بایاں ہاتھ پیچھے سے میری شلوار کے اندر ڈال دیا میری ھلکی سی چیخ نکل گئ لیکن انکل نے میرے ھونٹوں کو اپنے ھونٹوں سے دبوچ کر میری آواز گویا بند کر لی اور اپنا بایاں ھاتھ میری پیچھے بیک سایڈ والی یعنی میری خوبصورت گانڈ پر پھیرنے لگے اففففففففف میں سمجھ گئ تھی کہ سمرین کی بچی اب بہت جلدی تیری تباھی ھونے والی ھے لیکن انکل یہ سب کچھ اتنے آرام آرام سے کر رھے تھے کہ میں خود ھی بہت زیادہ گرم ھو رھی تھی اب انکل جی نے اپنا وھی بایاں ھاتھ میری آگے والی شرمگاہ کی طرف موڑ لیا اور اپنی درمیانی انگلی سے میری شرمگاہ کو ھلکے ھلکے سے رگڑنے لگے اففففففففف میری شرمگاہ پوری طرح گرم ھو چکی تھی اور انکل نے اپنی درمیانی انگلی میری شرمگاہ کے تنگ سوراخ کے اندر ڈالنے کی کوشش کرنے لگے لیکن میری شرمگاہ کا منہ گویا بلکل بند تھا اففففففففف انکل میرے چہرے پر چومتے چومتے مسکرانے اور کہنے لگے یار سمرین آپ کی شرمگاہ تو بہت ھی زیادہ تنگ لگ رھی ھے میں بھی ھنس کر بس چپ ھو گئ اور انکل جی نے شرمگاہ کے اوپر انگلی رگڑتے رگڑتے اب میری چھاتیوں سے قمیض اوپر کر کے میری چھاتیوں کو بھی چومنا اور چوسنا شروع کر دیا تھا افففففففففف اب تو انکل جی بیک وقت نیچے اوپر دونوں طرف سے مجھے مزہ دینے میں مصروف ھو چکے تھے اتنا خوبصورت سیکس تو میرے شوھر کو بھی نہیں آتا تھا جتنے خوبصورت اور مزے دار طریقے سے انکل سیکس کر رھے تھے میں واقعی دل سے بہت خوش ھو رھی تھی کہ جہانزیب انکل جیسا مزے دار مرد مجھے مل گیا تھا

 

اب جہانزیب انکل بھی بہت زیادہ جوش میں آ چکے تھے اس لیئے انکل نے میری مکمل شلوار اتارنے کے لیئے جب میری شلوار کو نیچے میرے پاؤں کی طرف کرنا شروع کیا تو میں بہت سخت گھبرا رھی تھی کہ سمرین کی بچی اب تیری تباھی بلکل شروع ھی ھونے والی ھے اففففففففف انکل نے میری شلوار مکمل طور پر اتار کر صوفے پر پھینک دی اور میری دونوں ٹانگوں کے درمیان آ کر میری خوبصورت گوری چِٹی شرمگاہ کو غور سے دیکھنے لگے اففففففففف انکل میری خوبصورت شرمگاہ کو دیکھ کر حیران ھو رھے تھے اس کے بلکل قریب آ کر جب انکل نے میری شرمگاہ کو چومنا شروع کیا تو اففففففففف میں بتا نہیں سکتی تھی کہ کتنا زیادہ لطف آ رھا تھا ھم دونوں کو اور جب چومتے چومتے انکل جی اپنی زبان میری شرمگاہ کے تنگ سوراخ کے اندر ڈالنے کی کوشش کرتے تو اففففففففف اس سے زیادہ خوبصورت اور مزے دار سیکس کسی نے بھی نہ کیا ھو انکل جی یہ سب سٹیپ بائے سٹیپ اتنے آرام آرام سے کر رھے تھے کہ اس وقت اگر میرا شوھر یا میرے ابو بھی ھمیں دیکھ لیتے ھم پھر بھی اپنے سیکس کو ادھورا نہ چھوڑتے اففففففففف اب تو میری برداشت سے باھر ھو رھا تھا اور شاید اب انکل بھی ساری حدیں پار کرنے کے لیئے تیار ھو چکے تھے اس لیئے انکل نے اپنی شلوار بھی مکمل طور پر اتار کر صوفے پر پھینک دی لیکن اففففففففف جب میری نظر پہلی بار جہانزیب انکل کے لن پر پڑی تو میری چیخیں نکلنے والی تھیں کیونکہ میرے اندازے کے مطابق انکل کا لن میرے شوھر کے لن سے بھی دو ڈھائ انچ لمبا تھا اور تقریباً 7 انچ تو لازمی ھو گا جو بلکل اتنا زیادہ ھارڈ اور سخت بھی تھا کہ جھٹکے کھا رھا تھا 

میں نے ھمت کر کے اور اپنی آنکھوں پر ھاتھ رکھ کر کہا انکل جی یہ تو بہت بڑا ھے میری برداشت سے بلکل باھر ھے انکل مسکرا کر مجھے پیار کرنے لگے اور کہنے لگے میں اپنی شہزادی سمرین کی برداشت کے مطابق ھی کروں گا تم کسی بھی بات کی ٹینشن نہ لو یہ کیہ کر انکل جی نے کافی سارا تھوک نکالا اور اپنے پن پر پوری طرح اسے مل کر اسے تر کر دیا میری شرمگاہ تو پہلے ھی انکل کے چومنے اوع چاٹنے کی وجہ سے کافی گیلی ھو چکی تھی اب انکل جہانزیب نے میری ٹانگیں کھڑی کر دیں اور جھک کر میرے اوپر آ گئے

 

میرا نقاب تو انکل نے اتار دیا تھا لیکن نقاب کے نیچے جو حجاب سر پر لپٹا ھوتا ھے وہ بلیک حجاب میرے خوبصورت چہرے کے اِرد گِرد لپٹا ھوا بہت ھی زیادہ خوبصورت لگتا ھے اس لیئے انکل نے اپنے لن کو تھوک لگا کر اس کا ٹوپا میری شرمگاہ کے سوراخ کے اوپر فِٹ کر دیا اور خود جھک کر میرے اوپر آ گئے اور میرے دونوں ھونٹوں کو انکل نے اپنے ھونٹوں میں دبا کر مضبوطی سے قابو کر لیا اور لن کو اندر کی طرف زور سے دبانے لگے اففففففففف انکل کا لن جیسے جیسے میری شرمگاہ کے تنگ سوراخ کے اندر گُھستا جا رھا تھا میری آنکھیں اور میری ناک تکلیف اور درد کی وجہ سے پھڑپھڑانے لگیں میں بہت زور زور سے چیخنا چاہ رھی تھی لیکن انکل نے میرے ھونٹوں کو بہت مضبوطی کے ساتھ جکڑ رکھا تھا میں صِرف اوووووووں اووووووووں ھی کر پا رھی تھی اور انکل مسلسل اپنے لن کو میری شرمگاہ کے تنگ سوراخ کے اندر دھکیلنے کے لیئے پورا زور لگا رھے تھے افففففففففف آخر کار جہانزیب انکل نے اپنا آدھے سے زیادہ لن میری خوبصورت شرمگاہ کے تنگ سوراخ کے اندر گُھسا ھی لیا تھا اب انکل رک گئے اور میرے میرے ھونٹوں کو بھی چھوڑ دیا تھا درد اور تکلیف کی وجہ سے میں رونے لگ پڑی تھی اس لیئے انکل نے لن اندر ڈال کر اندر ھی کھڑا کر دیا اور میرے چہرے کو میری آنکھوں کو چومنے لگے اب مجھے بھی تھوڑا سکون مل چکا تھا اور بہت زیادہ مزہ بھی آنے لگا تھا کیوں کہ میری خوبصورت شرمگاہ نے پہلی بار کسی ماھر مرد کا مضبوط لن اپنے اندر لیا تھا جو بہت زیادہ گرم ھو گیا تھا اب انکل نے اپنے لن کو آھستہ آھستہ میری شرمگاہ کے تنگ سوراخ کے اندر باھر کرنا شروع کر دیا تھا 

میرا درد کم ھو رھا تھا اور مزہ بہت آنے لگا تھا انکل مسلسل میرے خوبصورت چہرے کو چومتے رھے اور ساتھ ھی لن کے اندر باھر ھونے کی رفتار بھی بڑھنے لگی تھی میں مزے اور لذت کی انتہا کو پہنچ رھی تھی اس لیئے میں بھی انکل کو چومنے لگی مجھے بہت پیار آنے لگا تھا جہانزیب انکل پر جو سیکس کرنے میں بہت ھی مہارت رکھتے تھے 

انکل کی رفتار تیز سے تیز تر ھوتی جا رھی تھی اور میری پھدی بھی بہت لطف اٹھا رھی تھی تقریباً دس منٹ کی تیز رفتار چودائی کے بعد میرے شرمگاہ سے بہت جوش کے ساتھ اچھل اچھل کر منی نکلنے لگی میں مزے اور لطف کی بلندیوں کو چھو رھی تھی میں نے اسی وقت یہ فیصلہ کر لیا تھا کہ اب جہانزیب انکل کا ساتھ کبھی بھی نہیں چھوڑوں گی چاھے مجھے اپنے شوھر سے طلاق ھی کیوں نہ لینی پڑ گئ میں بہت جوش کے ساتھ فارغ ھو چکی تھی لیکن انکل کا لن تو ابھی فارغ ھونے کا نام بھی نہیں لے رھا تھا اور اسی طرح سخت اور گرم تھا میرے فارغ ھونے کے بعد انکل مجھے رک گئے لیکن لن باھر نہیں نکالنا چاھتے تھے مجھے چومنے لگے میری بہت تعریفیں کرنے لگے انکل کہنے لگے میری شہزادی سمرین یقین کرو میں نے یورپ کی بہت سی خوبصورت اور گوری لڑکیوں کے ساتھ ھمبستری کی ھے لیکن جو لطف اور مزہ آج مجھے سمرین دے رھی ایسا مزہ تو کبھی اس سے پہلے مجھے کوئ لڑکی بھی نہ دے سکے انکل کی یہ بات سن کر میں اپنے اوپر بہت فخر محسوس کر رھی تھی کہ دنیا کا سب سے زیادہ سیکس کا ماھر اور سب سے مضبوط مرد میرے خوبصورت جسم اور میری تنگ سوراخ والی گوری چِٹی شرمگاہ کی اتنی زیادہ تعریف کر رھا ھے

 

انکل کہنے لگے سمرین شہزادی جانتی ھو تم دنیا کی تمام لڑکیوں سے زیادہ مزہ دینے والی لڑکی کس وجہ سے ھو 

میں نے کہا نہیں انکل یہ تو آپ ھی بتا سکتے ھیں

انکل کہنے لگے تمہارا پورا جسم خوبصورت اور سلکی مزے دار تو ھے ھی لیکن یہ تمہارے اس پاکیزہ اور نیک کریکٹر اس برقعے نقاب کی وجہ سے تم اور بھی زیادہ خوبصورت اور دلکش لگتی ھو میں مسکرا کر بولی جی ھاں انکل جی یہ ھی بات ھے میں نے بچپن سے آج تک اپنے شوھر کے علاوہ کسی دوسرے مرد کو ھاتھ بھی نہیں لگانے دیا اور شوھر بھی شادی کے ایک مہینے کے بعد ھی بیمار ھو گیا اسی لیئے شاید مجھے آپ جیسا ایک پیار کرنے والا اور مضبوط مرد مل گیا 

انکل میری یہ بات سن کر بہت خوش ھوئے اور مجھے اور زیادہ چومنے لگے اور ساتھ ھی ساتھ اپنے لن کو دوبارہ اندر باھر کرنا شروع ھو گئے میں بھی بہت عرصے کی پیاسی تھی اسی لیئے میں بھی دوبارہ گرم ھو رھی تھی افففففففف اب انکل کی رفتار پھر سے بڑھنے لگی اور مجھے بہت تیزی سے پیار کرنے لگے انکل کا لن بہت زیادہ ھارڈ تھا اور میری شرمگاہ کی تو گویا لاٹری نکل آئ تھی میں نے سر اٹھا کر انکل کے لن کو دیکھا تو انکل کا لن میری شرمگاہ کے سفید سفید پانی سے بلکل لُتھڑا ھوا تھا اور کچھ کچھ خون بھی لگا ھوا تھا میں سمجھ گئ تھی کہ کیوں کہ انکل کا لن میرے شوھر کے لن سے زیادہ بڑا اور مضبوط ھے اس لیئے آج انکل نے ھی میری شرمگاہ کے پردوں کو مکمل طور پر توڑا ھے اسی لیئے خون بھی نکلا ھے 

اففففففففف جہانزیب انکل کے لن کی رفتار اپنے عروج پر پہنچ رھی تھی اور ساتھ ساتھ انکل مجھے جوش کے ساتھ پیار بھی کر رھے تھے انکل کے تیزرفتار جھٹکوں کی وجہ سے بیڈ بھی ھِل رھا تھا اس لیئے میں بہت تھک چکی تھی اور اتنی گرم ھو چکی تھی کہ دوبارہ فارغ ھونے والی تھی لیکن اس بار انکل کا لن بھی بہت تھک چکا تھا میں نے سامنے لگی گھڑی پر دیکھا تو ھمیں ھمبستری شروع کیئے ھوئے آدھے گھنٹے سے بھی زیادہ وقت ھو چکا تھا انکل مجھے بہت زیادہ جوش کے ساتھ چومتے چومتے تیزی کے ساتھ چود رھے تھے اور جیسے جیسے میں فارغ ھونے کے قریب ھوتی جا رھی تھی تھی انکل کا لن بھی حد سے زیادہ گرم ھو چکا تھا اور انکل کے لن سے گرم گرم منی کا پہلا فوارہ جب میری بچے دانی کے اندر گِرا تو اس کے جوش کی وجہ سے میں دوسری بار فارغ ھو گئ میری شرمگاہ کے اندر سے بھی مزے دار منی کے فوارے انکل کے لن کے اوپر پڑنے لگے جس سے انکل کو بھی زیادہ مزہ آنے لگا اور اب انکل کے لن سے گرم گرم منی کے فوارے کے فوارے میری بچے دانی کے اندر پیوست ھونے لگے ھم دونوں نے ایک دوسرے کو بہت مضبوطی کے ساتھ اپنے ساتھ جکڑ کر لپیٹ لیا اور ایک دوسرے کو چوم چوم کر گویا ایک دوسرے کو شاباش دینے لگے اور ایک دوسرے کا شکریہ ادا کرنے لگے جب ھم دونوں پورے جوش کے ساتھ مکمل طور پر فارغ ھو گئے تو جہانزیب انکل نے اپنا لن میری شرمگاہ کے تنگ سوراخ سے باھر نکالا تو وہ خون اور منی سے پوری طرح تر تھا لیکن اسی طرح کھڑا تھا انکل ھنس کر کہنے لگے دیکھو سمرین شہزادی یہ تو ھار نہیں مان رھا ابھی یہ اور مزے کرنا چاھتا ھے لیکن میں ھنس کر کہنے لگی انکل جی میں خود اس ببر شیر سے ھار مانتی ھوں میری شرمگاہ اب بہت تھک چکی ھے یہ سن کر انکل بھی ھنسنے لگے اور کہنے لگے لیکن ایک وعدہ کرو سمرین تم ھر روز اسی طرح میری بیوی بن کر رھو گی ھاں رات کو تم بیشک راشد ھی کی بیوی ھو اور ھاں میں یہاں ابھی 4 مہینے رھوں گا تم نے دن کا کبھی ناغہ نہیں کرنا یہ تمہارے پیٹ کے اندر بننے والے راشد کے بچے کی نشوونما اور صحت کے لیئے بھی بہت ضروری ھے میں نے شرماتے ھوئے انکل جی سے یہ وعدہ کر لیا انکل کہنے لگے میں کل بنک میں آپ کے ساتھ جا کر آپ کے نام کا الگ اکاؤنٹ بھی کھلوا دوں گا اور واپس انگلینڈ جانے کے بعد بھی آپ کی سیلری اور آپ کے لیئے مزید گفٹ کی رقم ھر مہینے بھجتا رھوں گا 

میں یہ سن کر بہت ھی زیادہ خوش ھو گئ اس دن کے بعد جب تک چار پانچ مہینے جہانزیب انکل پاکستان میں رھے وہ مجھے روزانہ اسی طرح صبح 8 بجے گھر سے پِک کرتے پہلے ھم کسی بہترین ریسٹورنٹ سے ناشتہ کرتے جوس پیتے سارا دن انکل کے بیڈ روم میں مزے دار سیکس اور ھمبستری کرتے دو تین بار روزانہ فارغ ھو کر جب تھک جاتے تو تین بجے کسی اچھے سے ریسٹورنٹ پر جا کر لنچ کرتے کبھی کبھی آنکل مجھے شاپنگ بھی کرواتے اور گھر والوں کے لیئے بھی جوس اور کھانا وغیرہ لے کر دیتے 

ابھی چند دن پہلے ھی انکل واپس اپنی فیملی کے پاس انگلینڈ چلے گئے لیکن ھم دونوں کا یہ ایگریمنٹ ھو چکا ھے کہ انکل ھر مہینے میرے اکاؤنٹ میں تیس چالیس ھزار روپے بھی بھیجتے رھیں گے اور ھر سال تین چار مہینے کے لیئے اپنی سمرین کے لیئے پاکستان بھی آتے رھیں گے


ایک تبصرہ شائع کریں (0)
جدید تر اس سے پرانی

Featured Post