ہوا کچھ یوں کہ ایک دفعہ میں اپنے ایک دوست سے ملنے گیا جس کا نام عاصم تھا اور وہ ہمارے ہی شہر میں رہتا تھا . مجھے اس سے تھوڑا کام تھا اِس لیے میں صبح کچھ جلدی ہی اس کے گھر پوھنچ گیا . عاصم نے دروازہ کھولا اور مجھے ڈرائنگ روم میں لے گیا اور بٹھایا اور پِھر کولڈ ڈرنک پیش کی . وہ پوچھنے لگا کہ خیر تو ہے تو میں نے اسکو اپنے کام کا بتایا جس کو اس نے جلدی ہی کر دیا اور پِھر جب میں نے واپس آنے کا کہا تو کہنے لگا کہ یار اتنی جلدی کیا ہے بیٹھو نا ذرا باتیں کرتے ہیں .
اس کے اصرار پہ میں اس کے ساتھ بیٹھ گیا اور پِھر ہماری گپ شپ شروع ہو گئی جو کہ پہلے تو ادھر اُدھر کی باتیں ہی تھیں لیکن پِھر آہِسْتَہ آہِسْتَہ ہماری باتیں سیکس کے متعلق ہونے لگیں . میں تھوڑا اپنے دوست کے بارے میں بتاتا چلوں کہ میرا یہ دوست اصل میں میرا کلاس فیلو تھا اور ہَم کافی فری تھے اور سیکس کے متعلق ہر طرح کی بات چیت کر لیتے تھے اور ہَم نے مل کے کئی پورن موویز بھی دیکھی تھیں اور اکثر وہ مل کے کسی لڑکی کو چودنے کی خواہش بھی کرتا تھا جب کبھی موویز میں وہ دیکھتا کہ ایک لڑکی کو 2 یا 2 سے زیادہ لڑکے چود رہے ہیں اور میں بھی اِس معاملے میں اسکا ساتھ دیتا کہ ہاں یار اِس طرح مل کے چودنے کا تو اپنے ہی مزہ ہوتا ہو گا . لیکن یہ صرف ہماری خواہش تھی ابھی تک جس کو پُورا نہیں کیا تھا ہَم نے اور آج پِھر جب باتیں سیکس سے متعلق ہونے لگیں تو اس نے آج پِھر کہا :
عاصم : یار کامی بہت دِل کر رہا ہے کسی کو چودنے کا مگر کوئی ملتی ہی نہیں .
میں ( کامران ) : ہاں یار دِل تو میرا بھی بہت کر رہا ہے .
عاصم : تو یار کچھ کرو نا ، کسی لڑکی کو لے آؤ مل کے چودتے ہیں .
میں : یار میں کہاں سے لے آؤں اگر کوئی ہوتی تو یہاں تمہارے پاس بیٹھا ہوتا .
عاصم : اچھا یار کبھی چودا ہے تم نے کسی کو ؟
میں : ہاں ایک دو دفعہ .
عاصم : ریلی یار مگر کس کو ؟
میں : ایک کزن کو اور ایک محلے کی لڑکی کو .
عاصم : ویری گڈ یار بہت لکی ہو تم . یار انہی کو لے آؤ نا .
میں : کزن یہاں رہتی نہیں ہے وہ دور ہے کافی اور محلے والی کی شادی ہو چکی ہے .
عاصم : سو سیڈ یار اپنی قسمت ہی ایسی ہے .
میں : تو تمہاری نہیں ہے گرل فرینڈ کیا اور کیا تم نے آج تک کسی کو نہیں چودا ؟
عاصم : یار ایک ہوتی تھی بہت مزے کرواتی تھی مگر اسکی بھی شادی ہو گئی ہے اِس لیے بس بہت ترس رہے ہیں .
میں : مم
عاصم : یار اب کیا کریں میں ٹرپل ایکس دیکھ کے ہٹا ہوں اور لن فل کھڑا ہے اور بیٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہا یار اب کیا کریں .
میں : یار میں کیا بتا سکتا ہوں میرا تو خود برا حال ہے .
عاصم : یار پِھر کسی رنڈی کا انتظام نا کریں پیسے ڈال کے .
میں : دیکھ لو مرضی ہے .
عاصم : یار ہے نہیں کوئی واقفیت میں تو بہت ترسا ہوا ہوں .
میں : ( میں سوچتے ہوئے ) یار ایک تھا تو سہی نمبر مگر پتا نہیں کافی پرانا ہے اب پتا نہیں بات بات بنے یا نا .
عاصم : یار ٹرائی تو کرو نا شاید بات بن ہی جائے .
( اب میں نے کچھ سوچا اپنے ذہن میں کہ اگر میں اپنی کزن کو کسی کو لے آؤں تو عاصم جو کہ مسکولر اور ورزشی جِسَم کا مالک ہے میری کزن کو چودے گا میرے سامنے تو یقینا مجھے بہت مزہ آئے گا اور یقینا اس کا لنڈ بھی طاقت ور اور یقینا لمبا اور موٹا ہو گا اور میری کزن جو بھی آئی بہت انجوئے کرے گی . یہی سوچتے ہوئے میں نے کہا )
میں : اگر یار بات بن بھی گئی تو کیا کریں گی اسکو لے کے کہاں جائیں گے اصل مسئلہ تو جگہ کا ہے نا .
عاصم : یار میرے دوست کا مکان خالی ہے وہ ایک ہفتے کے لیے اپنی فیملی کے ساتھ گاؤں گیا ہوا ہے اور چابی میرے پاس ہے اِس لیے جگہ کا تو کوئی مسئلہ نہیں ہے .
میں : اچھا یار پِھر کل پہ رکھ لو . میں پوچھو گا فون کر کے اگر بات بن گئی تو تمہیں بتا دوں گا پِھر کل لے آؤں گا لڑکی کو
عاصم : ہاں یار فل کوشش کرنا دونوں بھائی فل انجوئے کریں گے .
میں : اچھا یار سچ پیسوں کا کیا کرنا ہے پِھر اور ریٹ کہاں تک ہو ؟
عاصم : یار پیسوں کی فکر نا کرنا بس سپر کلاس کی رنڈی ہو . پیسے ہَم دونوں آدھے آدھے کر لیں گے .
میں : نہیں یار تم 2 حصے دینا میں 1 حصہ دوں گا آخر میں نے ارینج بھی تو کرنا ہے نا .
عاصم : تو کیا ہوا یار جگہ بھی تو میں پرووائیڈ کر رہا ہوں نا .
میں : نہیں یار میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں نا .
عاصم : اچھا یار ڈونٹ وری تم بس انتظام کرو پیسوں کی ٹینشن مت لو .
میں نے اپنے شادی شدہ کزن کو فون کیا اور عاصم کے بارے میں بتایا کہ وہ بڑی رقم کی پیشکش کر رہا ہے۔
اس نے اپنی چھوٹی بہن شمائلہ کو تجویز کیا۔
میں نے شمائلہ کو صرف ایک بار گانڈ میں چودا تھا، جب ہم سکول میں تھے۔
میں نے اپنے بڑے کزن سے شمائلہ کی کنواری کے بارے میں پوچھا۔
اس نے بتایا کہ شمائلہ کو اس کے شوہر نے چود کے کنوارہ پن اس کی لے لی ہے۔
جب سے وہ اپنی یونیورسٹی کے لڑکوں کے ساتھ ڈیٹنگ کر رہی ہے۔
کبھی کبھار میرا شوہر بھی اسے چودتا ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے آپ کے والد ہر ہفتے میری ماں کو چودنے آتے ہیں۔ میں جانتا تھا کہ میرے والد ان کی مالی مدد کر رہے ہیں۔
میں نے اس سے پوچھا، کیا وہ رنڈی کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہو جائے گی؟
عاصم کتنے پیسوں کی آفر کر رہا ہے۔
میں نے اس سے کہا، 10 ہزار روپے ہو سکتے ہیں۔
وہ ہنس کر بولی، اتنے بڑے پیسوں کے لیے میری ماں بھی چودنے کے لیے تیار ہو جائے
میں نے اس سے پوچھا، کیا وہ رنڈی کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہو جائے گی؟
اس نے مجھے بتایا کہ میری آنٹی اس کی والدہ. والد کو 7 سال کی جیل ہونے کے بعد سے اس کی والدہ خفیہ طور مردوں کے ساتھ ڈیٹنگ کر رہی ہیں۔
میری کزن نے مجھ سے کہا کہ آدھے گھنٹے بعد اپنی آنٹی کو فون کروں، انہیں اپنی ماں اور شمائلہ سے بات کرنے دیں۔
دس منٹ بعد ہی میرے کزن نے مجھے فون کیا کہ آنٹی اور شمائلہ راضی ہیں۔
میں نے آنٹی اور شمائلہ سے بات کی، آنٹی نے مجھے بتایا کہ اگر گاہک قابل بھروسہ ہے تو شمائلہ سارا دن رات گزار سکتی ہے۔
میں نے اپنے دوست عاصم کو فون کیا اور اس سے کہا کہ یار بات ہو گئی ہے مگر ریٹ کافی مانگ رہی ہے مگر رنڈی ٹوپ کلاس کی ہے چودنے میں مزہ آ جائے گا
اِس لیے میں نے تم سے پوچھے بغیر ہی ہاں کر دی ہے . وہ کہنے لگا کہ اچھا پِھر بھی کتنے پیسے تو میں نے کہا کہ 15000 مانگ رہی تھی مگر 12000 پہ ڈن کیا ہے . وہ کہنے لگا کہ یار اتنے زیادہ ، نہیں یار یہ تو بہت زیادہ ہیں یار 5 ، 7 تک کی نہیں مل سکتی کیا
تو میں نے کہا کہ تم کہو تو 3 کی بھی مل جائے گی مگر یار اِس رنڈی کو دیکھنے کے بَعْد میرا کسی اور کو دِل ہی نہیں کیا اور تم اسکو دیکھو گے تو دیکھتے ہی رہ جاؤ گے مگر ریٹ اِس سے کم نہیں کر رہی ہے کیوں کہ ویسے بھی ہَم 2 لوگ جو ہیں اور پِھر 8 تم دے دینا 4 میں دے دوں گا تو پِھر اس کی کچھ تسلّی ہوئی اور مان گیا اور میں نے کہا کہ پیسے تیار رکھنا وہ کام سے پہلے لے گی تو وہ مان گیا . صبح 10 بجے اسکو ریڈی رہنے کا کہا اور پِھر میں نے فون بند کر دیا . اگلے دن میں نے شمائلہ کو صبح صبح تیار ہونے کا کہا اور وہ میک اپ کر کے تیار ہو گئی اور بالکل رنڈیوں کی طرح کا میک اپ کیا تھا اور بہت سیکسی لگ رہی تھی اور میرا تو دِل کر رہا تھا وہاں لے جانے کی بجائے ادھر ہی پکڑ کے چود ڈالوں مگر میں یہ بھی جانتا تھا کہ وہاں مل کے چودنے میں زیادہ مزہ آئے گا
اِس رنڈی ، میری گشتی کزن شمائلہ کو
بہر حال 10 بجے میں نے اپنے دوست عاصم کو فون کیا تو اس نے کہا کہ وہ ریڈی ہے اور میں رنڈی کو لے کے آ جاؤں . پِھر میں نے اپنی سیکسی کزن شمائلہ کو بائیک پہ بٹھایا اور چدوانے کے لیے یعنی اپنی ہی شمائلہ کو رنڈی بنا کے اپنے ہی دوست سے پیسے لے کے چدوانے کے لیے چل پڑا اور یہی نہیں بلکہ اِس کام کے لیے بہت پر جوش بھی تھا اور میری رنڈی کزن اور چدکڑ شمائلہ مجھ سے زیادہ پر جوش تھی . میں نے اپنی کزن شمائلہ کو نقاب کروا دیا تھا تاکہ راستے میں ہمیں کوئی نا پہچان سکے
خیر ہَم جلد ہی طے شدہ مقام پہ پوھنچ گئے اور عاصم بھی وہاں موجود تھا جو ہمیں لے کے اپنی گاڑی پہ چل پڑا .
جلدی ہی ہَم اس کے دوست کے گھر پھنچ گئے اور اس نے کی سے گیٹ کھولا اور ہَم اندر چلے گئے
پِھر اندر ایک کمرے کا دروازہ کھول کے ہَم اندر چلے گئے . اندر جانے کے بَعْد میں اور شمائلہ بیڈ پہ بیٹھ گئے جب کہ میرا دوست عاصم صوفے پہ بیٹھ گیا . اس نے ہَم سے پوچھا کہ کیا کھاؤ پیو گے مگر ہَم دونوں نے انکار کر دیا تو کہنے لگا کہ چلو کوئی بات نہیں تھوڑی دیر بَعْد ٹھہر کے کچھ کرتے ہیں جب تک آپ کو بھی حاجت محسوس ہو گی . ہَم نے بھی اس سے اتفاق کیا . پِھر عاصم نے کہا کہ یار اِس سے ( شمائلہ ) سے کہو کہ اپنا چہرہ تو دکھائے . ذرا میں بھی تو دیکھوں جس کی تم اتنی تعریفیں کر رہے تھے .
میں نے اپنی کزن شمائلہ کہا کہ شمائلہ اب نقاب اُتار دو اب تو ہَم اندر آ گئے ہیں گھر کے اب کیسا پردہ تو شمائلہ فوراً اپنا نقاب اُتار دیا. جیسے ہی عاصم نے شمائلہ کو بے نقاب دیکھا تو اسکی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اور کہنے لگا : یار واقعی کیا حسن ہے ، تم بالکل ٹھیک کہہ رہے تھے یہ اس سے بھی زیادہ تعریفوں کے لائق ہے جو تم نے کی تھیں اور کیا نام لیا تھا تم نے شمائلہ ہاں شمائلہ ہی نام ہے نا تمہارا ؟
اس نے شمائلہ سے پوچھا تو وہ کہنے لگی کہ جی ہاں شمائلہ ہی ہے . نام بھی پیارا ہے بالکل تمہاری طرح اس نے کہا تو شمائلہ نے اسکا شکریہ ادا کیا . پِھر عاصم نے کہا کہ یار کیا پروگرام ہے
تو میں نے کہا کہ جیسے تم کہو اور پِھر اس نے ڈائریکٹ لی شمائلہ سے پوچھا کہ آپ کا کیا اِرادَہ ہے تو میری کزن بولی کہ اب میں تو آپ کے حوالے ہوں جو دِل چاھے میری کزن شمائلہ کی بات سن کے اس سے صبر نہیں ہو سکا اور فوراً اُدھر سے اٹھ کے ہمارے پاس آ گیا اور میری کزن کے پاس بیٹھ گیا .
میں یہ سب دیکھ کے بہت انجوئے کر رہا تھا پِھر اس نے یعنی عاصم نے شمائلہ کی ایک ٹانگ پہ اپنا ہاتھ رکھا اور شمائلہ کی آنكھوں میں دیکھنے لگا مگر میری کزن آرام اور سکون سے بیٹھی رہی اور اس نے کوئی ری ایکشن نہیں دیا اور پِھر عاصم نے اپنا ہاتھ میری کزن کی ٹانگ پہ پھیرنا شروع کر دیا . ہاتھ پھیرتے پھیرتے اس نے میری کزن کی قمیض کے نیچے سے اس کی ٹانگ پہ ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور مجھے یہ دیکھتے ہی میرا لنڈ کھڑا ہو گیا . اور دوسری ٹانگ پہ میں نے ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور میری کزن نے میری طرف دیکھا اور مسکرا دی اور میں نے بھی اسکو سمائل دی اور اب ہَم دونوں دوست مل کے میری کزن کی ٹانگوں پہ ہاتھ پھیر رہے تھے .
کچھ دیر ہَم ایسے ہی میری کزن کی ٹانگوں پہ ہاتھ پھیرتے رہے اور پِھر عاصم نے اپنا ہاتھ میری شمائلہ کی قمیض کے اندر کیا اور پہلے اس کے پیٹ پہ ہاتھ پھیرا جس سے میری کزن کسمسائی شاید اس کے گدگدی ہو رہی تھی مگر جلدی ہی عاصم کا ہاتھ اُوپر کی طرف سفر کرنے لگا اور جلدی ہی اسکا ہاتھ میری کزن کے بوبز پہ پھنچ گیا اور اس نے بوب کو پکڑ لیا اور اسکو برا کے اُوپر سے ہی دبانے لگا .
کچھ دیر ایسے ہی میری رنڈی کزن جو اِس ٹائم واقعی رنڈی بنی ہوئی تھی کے دونوں بوبز کو باری باری دبا کے مزے لیتا رہا اور میں سائڈ پہ بیٹھا یہ سب کچھ ہوتا بڑے مزے سے دیکھ رہا تھا . پِھر اس نے میری کزن کی قمیض اُتار دی اور میری کزن نے بازو اُوپر اٹھا کے اپنی شرٹ اتارنے میں میرے دوست کی مدد کی . نیچے میری کزن نے بلیک برا پہنی ہوئی تھی اور وہ اس کے کلر سے بہت زبردست کنٹراسٹ تھا اور اس پہ بلیک کلر کی برا بہت جچ رہی تھ.
میری کزن کے بوبز لگ رہا تھا کہ برا سے باہر آنے کو تڑپ رہے ہیں اور عاصم پیچھے ہٹ کے غور سے میری کزن کو دیکھنے لگا اور ساتھ ساتھ تعریفیں کرنے لگا
کہنے لگا کہ یار کیا رنڈی لے کے آئے ہو کامران واہ مزہ آ گیا . کیا خوبصورتی ہے ، کیا حسن ہے اِس کو چودنے کا مزہ آ جائے گا .
میں اپنی کزن کے بارے میں اِس طرح کے گندے کمنٹس وہ بھی اپنے فرینڈ کے منہ سے سن کے بہت خوش ہوا اور میرا لنڈ جھٹکے کھانے لگا اور فل تن گیا اور پِھر اتنے میں عاصم آگے بڑھا اور اس نے اپنے ہونٹ میری کزن کے ہونٹوں پہ رکھ دیئے .
پہلے تو اس کے ہونٹوں پہ ہلکی ہلکی 3 ، 4 کس کی اور نیچے کا ہونٹ اپنے منہ میں لے کے چوسنا شروع کر دیا اور اسی طرح سے تھوڑی دیر بَعْد میری کزن کے اُوپر والے ہونٹ کی باری آ گئی . لگ رہا تھا کہ عاصم کو میری کزن کے ہونٹوں کے نلے رس کا نشہ چڑھ رہا ہے اور وہ مدھوش ہو کے میری کزن کے ہونٹوں کو کافی دیر تک چوستا رہا اور میری کزن بھی اب ریسپونس دینے لگی تھی اور وہ بھی اس کے ہونٹوں کو چُوسنے لگی تھی اور پِھر ان دونوں کی زبانیں ایک دوسرے کے منہ میں باری باری گم ہونے لگیں .
کبھی میری کزن کی زبان عاصم کے منہ میں جاتی اور کبھی عاصم کی زُبان میری کزن کے منہ میں گم ہو جاتی اور میں سحر زدہ یہ منظر دیکھ رہا تھا . پِھر میرے دوست نے برا کو اس کے بوبز سے اُوپر کیا اور میری کزن کے بوبز برا کے باہر لٹکنے لگے
ننگے اور سیکسی بوبز دیکھ کے عاصم سے صبر نا ہوا اور وہ بوبز پر بھوکوں کی طرح ٹوٹ پڑا .
اس نے باری باری دونوں بوبز کو چوسا اور پِھر شاید اُسے کچھ یاد آیا اور کہنے لگا یار کامران آؤ نا تم بھی مزے لو تو میں اس کے کہنے پہ آگے بڑھا اور اپنی کزن کے ایک بوب کو اب میں نے پکڑ لیا اور دوسرے کو اس نے اور ہَم دونوں میری رنڈی ، گشتی اور حرامن شمائلہ کے بوبز کا رس نچوڑنے لگے .
کچھ دیر ایک ایک بوب چُوسنے کے بَعْد ہَم نے بوب کو چینج کیا اور اب میں عاصم والا اور عاصم میرے والا بوب جو کہ ہَم پہلے چوس رہے تھے اسکو چُوسنے لگے . ہَم دونوں کو ہی بہت مزہ آ رہا تھا بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب اور درست ہو گا کہ ہَم تینوں کو ہی بہت مزہ آ رہا تھا کیوں کہ میری کزن بھی بہت انجوئے کر رہی تھی اور اس کا 1 ہاتھ میرے سر کو اور دوسرا عاصم کے سر کو سہلا رہا تھا اور ہلکی ہلکی آ ہیں بھی بھر رہی تھی آہ اوہ مم وغیرہ . پِھر شاید کچھ زیادہ ہی میری کزن گرم ہو گئی اور اس نے عاصم کی شرٹ اتارنی شروع کر دی اور آخر کار بڑی مشکل سے وہ عاصم کی شرٹ اتارنے میں کامیاب ہوئی کیوں کہ عاصم اس کے بوب چھوڑنے کو تیار نہیں تھا مگر آخر کار اس کی شرٹ اُتَر ہی گئی اور ان کو دیکھ کے میں نے اپنی شرٹ خود ہی اُتار دی . عاصم کے سینے پہ ہلکے ہلکے بال تھے جو کہ بہت سیکسی لگ رہے تھے اور شاید میری کزن بھی ان سے متاثر ہوئی اور وہ اس کے سینے کو اپنے ہاتھوں سے سہلانے لگی جب کہ عاصم ابھی بھی اس کے مموں پہ ٹوٹا ہوا تھا لیکن پِھر جلدی ہی اس نے مموں کو چھوڑ دیا اور میری کزن کی شلوار کی طرف اپنے ہاتھ بڑھا دیئے اور میری کزن نے ٹانگیں اٹھا کے باری باری شلوار اتارنے میں عاصم کی مدد کی اور میری کزن نے نیچے کچھ نہیں پہنا ہوا تھا اور اب وہ ہَم دونوں یعنی اپنے دوست کے سامنے بالکل ننگی تھی اور اسکی چوت یعنی پُھدی بالوں سے بالکل پاک تھی جو کہ اس نے صبح ہی صاف کیے تھے اِس لیے اسکی چوت بالکل چمک رہی تھی اور عاصم اسکی چوت کی طرف گھورنے لگا اور تعریفیں کرنے لگا بلکہ مکھن لگانے لگا . پِھر اس نے میری کزن کو گھمایا اور پیچھے سے اسکی گانڈ کا نظارہ کرنے لگا اور میری کزن پیچھے سے بھی کمال کی لگ رہی تھی . اسکی ہر چیز مست تھی کیا گانڈ ، کیا چوت ، کیا ممے اور ان پہ سیکسی ہونٹ جیسے گلاب کی پنکھڑیاں ہوں اور عاصم تو اسکو ایسے غور سے دیکھ رہا تھا بلکہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ گھور رہا تھا جیسے اس نے پہلے کوئی لڑکی نا دیکھی ہو یا کسی ننگی لڑکی کو پہلی دفعہ دیکھ رہا ہو اور شاید وہ میری کزن کو کھا ہی جائے گا
میری کزن کے بوبز اور گانڈ چدوا چدوا کے اور بوبز چسوا چسوا کے کافی بڑھے ہو چکے تھے اور بہت سیکسی لگ رہے تھے مگر ممے ابھی بھی بہت ٹائیٹ تھے اور ان میں ذرا بھی جھول نہیں تھا . کچھ دیر وہ ( عاصم ) میری کزن کے جسم کا نظارہ کرتا رہا اور پِھر جلدی سے اس نے میری کزن کو پکڑا اور اس کے ہونٹوں کو چُوسنے لگا اور ساتھ ہی اسے اپنے بازؤں کے حلقے میں لے لیا اور ساتھ ہی اسکی کمر اور گانڈ پہ اپنے ہاتھ پھیرنے لگا . عاصم کافی دیر تک میری کزن کے ہونٹوں اور زبان کو پِھر سے چوستا رہا اور پِھر میری کزن بھی میرے دوست کی کمر پہ ہاتھ پھیرنے لگی .
کچھ دیر وہ دونوں اسی طرح سے ایک دوسرے کے جسم سے کھیلتے رہے اور اُدھر میری کزن آہِسْتَہ آہِسْتَہ اپنے ہاتھ نیچے لے آئی اور عاصم کی گانڈ پہ اُوپر سے ہی پھیرنے لگی اور آہِسْتَہ آہِسْتَہ اپنا ہاتھ آگے لے آئی اور اس کے لوڑے پہ ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا .
تھوڑی دیر بَعْد اس نے یعنی شمائلہ نے میرے دوست کی پینٹ کی ذپ کھولی اور اس کا لنڈ باہر نکال لیا جو کہ فل کھڑا تھا اور کافی لمبا لگ رہا تھا اگرچہ تھوڑا سانولا تھا اور میرا انداز ہ ٹھیک نکلا کہ یقینا میرے دوست کا لنڈ لمبا اور موٹا تازہ ہو گا اور واقعی ایسا ہی نکلا اور میری کزن نے کسسنگ چھوڑ ی اور نیچے دیکھا تو اسکی آنكھوں میں چمک پیدا ہو گئی . وہ یقینا دیکھ کے خوش ہوئی تھی کہ اسکو آج خوب مزہ آنے والا ہے اتنے موٹے لمبے اور تگڑے لوڑے سے اور پِھر فوراً ہی اس نے اس لوڑے کو ہاتھ میں لے لیا اور اسکو شمائلہ نے جوش اور محبت میں اس سے کہا یہ سب سے بڑا لنڈ ہے جو اس نے اپنے چاروں ٹھوکو لنڈوں کے مقابلے دیکھا ہے۔
جب میں نے یہ سنا تو مجھے تھوڑا سکون محسوس ہوا۔ اس کا مطلب یہ ہے میں جس نے اس کی گانڈ کوچودا اور بہنوئی وزیر جس نے اس کی چوت کوچودا -
صرف دولڑکے ہیں جنہوں نے اسے چود لیا ہو گا۔
شمائلہ نے سب سے پہلے مجھ سے گانڈ میں چدائی تھی لیکن وہ پچھلے کچھ سالوں سے دوسروں کے ساتھ مزے لے رہی تھی۔ میں اس سے محبت کرتا تھا، اب تک اس سے شادی کرنا چاہتا تھا۔
جب میں اسکول میں تھا تو میں نے اپنے کزن کے شوہر کا لںڈ دیکھا تھا جس نے شمائلہ کی کنواری چوت کو کھولا تھا۔ یہ صرف 4 انچ لمبا تھا، گانڈ سیکس کے لیے اچھا تھا لیکن چوت نہیں
پِھر عاصم نے اپنی بیلٹ کھولی اور پینٹ اُتار دی
شمائلہ نے فوراً ہی پکڑ کے اسکا انڈر وئیر بھی اُتار دیا . شاید اس سے زیادہ صبر نہیں ہو رہا تھا اور وہ اس کے لوڑے کو فل دیکھنا چاہتی تھی اور اب عاصم بالکل ننگا ہو گیا تھا اور اسکا تقریبا 8 انچ لمبا لوڑا اس کے سامنے بالکل تنا ہوا تھا
جس کو میری شمائلہ نے فوراً اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا اور دوبارہ سے سہلانے لگی مگر زیادہ دیر تک نہیں اور جلدی ہی اس نے اپنا سر آگے کیا اور عاصم کے لنڈ پہ زبان پھیرنے لگی اور پِھر جلدی ہی اس کے لنڈ کی ٹوپی اپنے منہ میں لے لی . کچھ دیر تک اس کے لنڈ کی کیپ کو چُوسنے کے بَعْد 3 انچ تک لنڈ اپنے منہ میں لے لیا اور چُوسنے لگی اور ساتھ ہی اس کے ٹٹوں کو سہلانے لگی اور مجھ سے بھی اب مزید صبر نا ہوا اور میں نے اپنی پینٹ اُتار دی اور پِھر تھوڑا ان کے قریب آ کے یہ سب دیکھنے لگا .
شمائلہ نے مجھے اپنے قریب دیکھ کے اپنی آنکھیں اُوپر اٹھائیں اور مجھے سمائل دی جس کے جواب میں میں نے بھی سمائل دی
شمائلہ نے ایک ہاتھ سے میرا لنڈ پکڑ لیا اور میری مٹھ مارنے لگی جب کہ میرے دوست کا لن بھی چُوستی رہی . کچھ دیر ایسے ہی چلتا رہا اور پِھر اس نے عاصم کا لنڈ اپنے منہ سے نکال کے میرا لنڈ اپنے منہ میں لے لیا اور اس کے لنڈ کو ہاتھ سے ہلانے لگی .
اس نے مجھ سے کہا تمہارا لںڈ سب میں موٹا ہے
پِھر وہ باری باری ہمارے لنڈ چُوسنے لگی .
کبھی شمائلہ میرا لنڈ اپنے منہ میں ڈال لیتی اور کبھی میرے دوست کا . مجھے اِس سارے کھیل کا بہت مزہ آ رہا تھا اور کئی دفعہ تو میرا جوش اتنا بڑھتا کہ میں اس کے سر کو خود اپنے ہاتھ سے پکڑ کے خود ہلنا شروع کر دیتا اور اس کے منہ کو زور زور سے چودتا .
مجھے دیکھ کے میرے دوست نے بھی ایسے ہی کیا اور چھونکہ اسکا لنڈ کافی بڑا تھا اور پُورا شمائلہ کے منہ میں نہیں جا رہا تھا تو میرا دوست جب پکڑ کے زور لگاتا تو آگے شمائلہ کے حلق میں جا کے لگتا جس کی وجہ سے کئی دفعہ اسکو کھانسی بھی آئی اور اسکی آنكھوں سے پانی بھی نکل آیا مگر میرا دوست شمائلہ پہ رحم کھانے کو بالکل تیار نہیں تھا کیوں کہ وہ تو سچ میں شمائلہ کو ایک رنڈی سمجھ کے استعمال کر رہا تھا .
اس کے تو خواب خیال میں بھی نہیں آ سکتا تھا کہوہ اپنے دوست کی کزن سے لنڈ چسوا رہا ہے نا کہ کسی رنڈی سے . اور میں یہ چاہتا بھی نہیں تھا کہ اسکو پتا چلے اور میری بدنامی ہو .
پِھر عاصم نے کہا کہ آؤ بیڈ پہ چلتے ہیں اور میری کزن کو بیڈ پہ بٹھایا اور خود اس کے بڑے بڑے ممے پکڑ کے ان کے درمیان اپنا لنڈ رکھا اور میری کزن کے نرم گرم بوبز کو چودنے لگا . پِھر اس نے میری کزن کے بوبز کافی دیر تک اپنے تگڑے ، لمبے اور موٹے لنڈ سے چودے اور پِھر بیڈ پہ ہی میری کزن کو سیدھا کر لیا اور اسکو کسسنگ کرنے لگا اور پِھر اس نے میری کزن کی آنكھوں پہ ، اسکی ٹھوڑی ( چن ) پہ کسسنگ کی ، پِھر وہ میری کزن کے چیکس یعنی گالوں کو چُوسنے اور چومنے لگا اور اس کے بَعْد اس کے کانوں کی لو اور پِھر گردن پہ کسسنگ کرتے ہوئے نیچے کی طرف سفر کرنے لگا اور پِھر چھاتی پہ آ کے پِھر سے بوبز چوسے تھوڑی دیر اور پِھر نیچے کو آنے لگا اور پِھر ناف کے سوراخ پہ آ کے اس کے اندر زبان پھیرنے لگا اور پِھر وہاں سے بھی نیچے میری کزن کی پُھدی پہ آ کے وہاں کس کی اور پِھر نیچے اس ٹانگوں کو چومتا ہوا اس کے پاؤں پہ آ گیا اور اس نے پاؤں کو بھی چُوما اور میری کزن کو اس کے حسن کا سب سے بڑا خراج اس نے اس کے پاؤں چوم کے دیا اور پِھر اس کو اُلٹا کر دیا اور اس کی گردن کے پیچھے کسسنگ کرنے لگا اور پِھر اس کے بیک اور کمر کو کس کرتا ہوا اس کی گانڈ کے چوتڑوں پہ کسسنگ کرنے لگا
ان کو باری باری تھپڑ بھی ہلکے ہلکے مارے اور پِھر میری کزن کی گانڈ کو دونوں ہاتھوں سے کھول کے دیکھنے لگا اور پِھر اپنی زبان میری کزن کی گانڈ کے سوراخ پہ رکھ دی اور ساتھ ہی میری کزن نے ایک سسکی لی جیسے اسکو بہت مزہ آیا ہو اور عاصم نے میری کزن کی گانڈ کو چاٹنا شروع کر دیا اور 4 ، 5 منٹ تک وہ میری کزن کی گانڈ کو چاٹتا بھی رہا اور ساتھ ساتھ اسکی گانڈ پہ ہلکے ہلکے تھپڑ بھی مارتا رہا جس سے گانڈ سرخ ہو گئی .
میری کزن کی سیکسی آوازیں اور آہیں بتا رہی تھیں کہ وہ کس قدر انجوئے کر رہی ہے کیوں کہ وہ مسلسل آہ آہ آہ آہ آہ آہ اوہ اوہ اوہ ہاۓ ہاۓ ہاۓ میں گئیاوہ اوہ اوہ ہاۓ ہاۓ کر رہی تھی اور پِھر اس نے میری کزن کو سیدھا کیا اور اپنی زبان میری کزن کی پُھدی پہ رکھ دی . پُھدی سے زبان کا ٹچ ھونا تھا کہ میری کزن ایک دفعہ تو تڑپ اٹھی مگر جلدی ہی اس نے اپنے جذبات پہ قابو پا لیا اور میرا یار بلکہ میری کزن کا یار میری کزن کی پُھدی کی کلٹ کو یعنی اس کے چھولے کو چُوسنے لگا اور میری کزن سسکاریاں بھرنے لگی
اسکی سسکیوں کی سپیڈ لمحہ بہ لمحہ بڑھتی گئی
میری کزن کا چھولا کبھی کبھی منہ میں لے کے اسکو ہلکا سا کاٹتا مگر میری چدکڑ کزن اِس بات کو بھی انجوئے کرتی اور پِھر وہ کہنے لگی حرامی میری پُھدی میں ڈالو اپنی زبان اور عاصم نے اسکی پُھدی کے سوراخ پہ اپنی زبان رکھ دی اور میری کزن تو تڑپ ہی اٹھی اور آہ آہ آہ آہ اوہ اوہ کرنے لگی اور میرا دوست پُھدی کے سوراخ کو چاٹنے لگا
سب کچھ بھول کے اور وہ دونوں اِس اورل سیکس کے کھیل میں اِس قدر مصروف تھے کہ مجھے بھی بھول گئے کہ میں بھی وہاں موجود ہوں یا نہیں مگر مجھے اِس بات کی کوئی فکر نہیں تھی بلکہ میں تو اپنا لوڑا خود ہلکا ہلکا اپنے ہاتھ سے مسل کے فل ان کے کھیل کو انجوئے کر رہا تھا میری کزن ہمارے یار کا سر اپنی پُھدی پہ دبانے لگی اور اسکی سسکیاں مسلسل کمرے میں گونج رہی تھیں جس سے عاصم کا جوش بھی بڑھ رہا تھا اور پِھر حرامن کزن کہنے لگی کہ آہ کھا جاؤ میری چوت ، میری پُھدی کی آگ مٹا دو . اپنی زبان اندر تک ڈال دو اور اس کے سر کو مزید دبایا اور اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کے اسکی زُبان اپنی پُھدی میں ڈلوانے لگی جس سے مجھے پتا چل گیا کہ میری کزن بہت مزے میں ہے اور شاید جلدی ہی چھوٹنے والی ہے جس کی وجہ سے اسکی گالیاں اور گندی زبان کا استعمال بڑھتا جا رہا تھا اور وہ اب بالکل بھی نہیں شرما رہی تھی کہ عاصم جیسے اسکا کوئی پرانا یار ہو اور پتا نہیں کتنی بار اسکو چود رہا ہو . اِس بات سے آپ میری کزن کے رنڈی پن کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ کس قدر انجوئے کر رہی تھی اور کرنا چاہتی تھی . وہ کہہ رہی تھی آہ حرامی میری پُھدی کو کھا جاؤ آہ آہ آہ ہاں ایسے ہی کھا جاؤ کھا جاؤ اوہ اوہ اوہ . عاصم بھی اُدھر فل جوش اور مہارت دکھا رہا تھا
میری شمائلہ کی پُھدی کو شانت کرنے کے لیے اور مسلسل اپنی زبان کو جتنا اندر تک دھکیل سکتا تھا دھکیل رہا تھا اور اپنی لمبی زبان سے کی پُھدی کو چودے جا رہا تھا اور شمائلہ کی چوت مسلسل اب جھٹکے کھا رہی تھی اور عاصم نے اب میری گشتی کزن کی پُھدی میں 2 عدد انگلیاں بھی ساتھ ڈالی ہوئی تھیں اور اب اسکی کلٹ کو مسلسل اپنے دانتوں میں لے کے کاٹ رہا تھا جیسے اسکو کھا ہی جائے گا اور دھنا دھن میری کزن کی پُھدی کی چُودائی اپنی انگلیوں اور زبان سے کر رہا تھا اور میری کزن کے تڑپنے اور اچھلنے کی سپیڈ مسلسل بڑھ رہی تھی . آہ آہ آہ آہ حرامی زور سے بس اتنا ہی دم ہے کیا ؟ میری شمائلہ نے عاصم کو کہا شاید اب وہ اسکی غیرت جگا کے اسکا جوش اور بڑھانا چاہتی تھی مگر اب عاصم بھی شاید تھکنے لگا تھا مگر اس نے ہمت نہیں ہاری تھی اور مسلسل اپنی سپیڈ مینٹین کی ہوئی تھی. اُدھر میرا برا حال تھا میں اپنے ہاتھوں سے اپنے لوڑے کو مسلسل ہلانے میں مصروف تھا مگر میری نظریں میری چدکڑ کزن اور حرامی دوست پہ تھیں جو میرے سامنے میری ہی رنڈی کزن کی پُھدی کو نا صرف چاٹ رہا تھا بلکہ اسکی پُھدی کو اپنی 2 انگلیوں سے چود بھی رہا تھا . آخر وہ لمحہ بھی آ گیا کہ میری کزن کی چوت اپنا حوصلہ ہار بیٹھی اور رونے لگی یعنی کہ چھوٹنے لگی اور شمائلہ کہنے لگی حرامی میری پُھدی گئی آہ میں چھوٹنے لگی ہوں گشتی کے بچے آہ آہ آہ آہ آہ مم زور سےہاہ میں گئی اوہ اوہ میری پُھدی چھوٹ گئی آہ آہ آہ آہ میں گئی اور اِس طرح چند لمحے تڑپنے کے بَعْد میری کزن چھوٹ گئی۔سہلانے لگی اور وہ کافی بڑا تھا اور اس کے ہاتھ میں بھی پُورا کزن کے چھوٹنے کے بَعْد عاصم نے اپنا سر اُوپر اٹھایا اور میری طرف دیکھا تو میں نے کہا ویل ڈن یار مزہ آ گیا کیا پُھدی چاٹی ہے تو وہ ہنس پڑا اور کہنے لگا کہ آ جاؤ تم بھی چاٹ لو میں نے کہا نہیں تم کر لو جو کرنا ہے میں دیکھتا ہوں اور بَعْد میں میں کروں گا تو وہ کہنے لگا کہ تمھاری مرضی اور پِھر اس نے میری کزن کی ٹانگیں کھولیں جو کہ اب سکون سے لیٹی ہوئی تھی . ٹانگیں کھولنے کے بَعْد عاصم میری کزن کی ٹانگوں کے درمیاں آ گیا اور دونوں ٹانگوں کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑ کے پوزیشن بنائی اور پِھر ایک ہاتھ سے اپنے لوڑے کو پکڑ کے شمائلہ کی پُھدی پہ رکھا جو کہ اسکی اپنی منی سے بھیگ چکی تھی اسی لیے شاید عاصم نے تھوک وغیرہ لگانا مناسب نا سمجھا اور ڈائریکٹ اپنا لن میری کزن کی پُھدی پہ رکھا اور پِھر اس نے ہلکا سا پُش کیا تو میری کزن کی آنکھیں ایک دفعہ باہر کو آئیں شاید اسکو تھوڑا دَرْد محسوس ہوا تھا کیوں کہ عاصم کا لن نا صرف لمبا تھا بلکہ میرے لن سے موٹا بھی زیادہ تھا . ۔
عاصم نے دوبارہ سے دھکا لگایا پہلے سے زیادہ اور اِس دفعہ اس کے لوڑے کی ٹوپی شمائلہ کی پُھدی کے اندر چلی ہی گئی اور شمائلہ نے پِھر سے اپنی آنکھیں باہر نکالیں لیکن جلدی ہی وہ نارمل ہو گئی اور عاصم نے اتنی دیر میں ایک اور دھکا لگایا اور اسکا تقریبا 2 انچ لن اور شمائلہ کی پُھدی کے اندر چلا گیا اور میں اب بھی ان کو غور سے دیکھتے ہوئے اپنے لن پہ ہاتھ آزما رہا تھا .
شمائلہ تڑپی مگر اتنی دیر میں عاصم نے ایک اور زور کا دھکا لگایا اور اسکا آدھا لن اب چوت کے اندر تھا اور میری شمائلہ کی چوت کو اچھی طرح سے اس نے کھول دیا تھا اور شمائلہ تڑپ رہی تھی مگر اس نے زرا شور نہیں مچایا بلکہ وہ اِس دَرْد کو بھی انجوئے کر رہی تھی اور عاصم نے تھوڑی دیر رکنے کے بَعْد اپنے لن کو تھوڑا باہر کھینچا اور اور پِھر سے اندر کیا اور اب وہ اپنے آدھے لن کو ہی شمائلہ کی پُھدی کے اندر باہر آہِسْتَہ آہِسْتَہ کرنے لگا اور جلدی ہی شمائلہ میرے اور اپنے یار کے لنڈ سے آشنا ہو گئی اور اسکا آدھا لن آسانی سے اندر لینے لگی اور جب عاصم نے یہ دیکھا تو اس نے آہِسْتَہ آہِسْتَہ لن کو اور اندر کی جانب پُش کرنا شروع کر دیا اور آہِسْتَہ آہِسْتَہ اسکا مزید لن شمائلہ کی پُھدی کے اندر اپنا راستہ بنانے لگا اور دیکھتے ہی دیکھتے اسکا لن کی پُھدی کی گہرائی دور دور تک ناپنے لگا اور جلدی ہی اسکا پورے کا پُورا لن دیکھتے ہی دیکھتے میری کزن کی پُھدی کے اندر تھا
میں اپنی کزن کی پُھدی کی کیپسٹی دیکھ کے حیران تھا کہ اتنا بڑا لنڈ کیسے اندر غائب ہو گیا ہے میری شمائلہ کی چوٹی سی پُھدی کے اندر مگر وہ واقعی سارے کا سارا میری کزن کی پُھدی کے اندر جا چکا تھا اور یہ حقیقت تھی اِس میں کوئی شک شبہ والی بات تو تھی نہیں . کچھ دیر تک پِھر میری کزن تڑپی مگر جلدی ہی وہ پِھر سے ایڈجسٹ کر گئی اور اب انجوئے کرنے لگی اور عاصم مجھ سے کہنے لگا کہ یار اسکی پُھدی بھی بہت ٹائیٹ ہے ابھی تک میرا لوڑا پھنس پھنس کے جا رہا ہے حالانکہ اتنی دیر ہو چکی ہے تو میں نے کہا کہ یار اصل میں یہ پکی رنڈی نہیں ہے ضرورت مند ہے اور بیچاری کو پیسے چاہئے ہوتے ہیں گھر کا خرچہ چلانے کے لیے اِس لیے کبھی کبھار کرتی ہے پکی رنڈی نہیں ہے اسی لیے تو اتنا کھر ا مال مل گیا ہے تو عاصم اور بھی خوش ہوا اور اسکی چُودائی کی سپیڈ بڑھنے لگی اور شمائلہ بھی پِھر سے گرم ہونے لگی اور عاصم کے موٹے تازے لن کو انجوئے کرنے لگی . اب عاصم نے اسکی ٹانگوں کو اُوپر اٹھا دیا اور بالکل چھت کی جانب اور پِھر سے چودنے لگا اور میری کزن پِھر سے تڑپنے لگی شاید اِس طرح سے اسکی پُھدی مزید ٹائیٹ ہو گئی تھی اور میرے یار کا لن میری زن کی پُھدی میں اب مزید پھنس پھنس کے جا رہا تھ
مجھے یہ منظر بہت پسند آیا اِس طرح میری کزن کی پُھدی بہت پیاری لگ رہی تھی اور اس میں جاتا عاصم کا یعنی میرے دوست کا لنڈ مزید مجھے ایکسائٹ کر رہا تھا . مجھ سے یہ سب برداشت نہیں ہو رہا تھا اور میرا لن جوش میں آ کے پھٹنے والا ہو چکا تھا اِس لیے میں نے اپنی کزن کے بوبز کو سہلانا شروع کر دیا ، کبھی ان کو سہلاتا اور کبھی دباتا اور کبھی نپلز کو انگلیوں میں پکڑ کے دباتا جس سے میری کزن سسکیاں لیتی اور اُدھر وہ مزے سے پہلے سے آہیں بھر رہی تھی .
پِھر میں نے تھوڑی دیر بَعْد اپنی کزن شمائلہ کے بوبز کو چوسنا شروع کر دیا اور اُدھر عاصم شمائلہ کی پُھدی کو اب کافی سپیڈ سے چود رہا تھا .
ہَم دونوں نے چونکہ ٹائمنگ والی میڈیسن لی ہوئی تھی اِس لیے عاصم کا جلدی چھوٹنے کا کوئی چانس نہیں تھا اور وہ بے فکری سے میری کزن شمائلہ کو چودے جا رہا تھا . پِھر اس نے شمائلہ کو ڈوگی اسٹائل میں کیا اور پیچھے سے شمائلہ میری کزن کی چوت میں اپنا لمبا اور موٹا تازہ لوڑا ڈال دیا اور پِھر سے شمائلہ کو اسکی کمر سے پکڑ کے چودنے لگا . میں نے نیچے ہو کے اپنی کزن کا ایک مما منہ میں لے لیا اور اسکو چوسنے لگا مگر زیادہ دیر میں نا چوس سکا کیوں کہ میں یہ منظر دیکھنا چاہتا تھا کہ عاصم کس طرح میری کزن کو چود رہا ہے اِس لیے جلدی ہی میں نے اسکا مما چھوڑ دیا اور پیچھے ہو کے پُھدی میں آتا جاتا میرے دوست عاصم کا لن دیکھنے لگا اور پِھر اس نے اپنی ایک انگلی پہ تھوک لگایا اور میری کزن شمائلہ کی گانڈ کے سوراخ کی مالش کرنے لگا . اور جب اسکی گانڈ کا سوراخ اچھی طرح سے گیلا ہو گیا تو اس نے شمائلہ کی پُھدی کو چودنے کے ساتھ ساتھ اپنی انگلی شمائلہ کی گانڈ میں ڈال دی جس سے میری کزن شمائلہ ایک دفعہ تو تڑپ اٹھی اب یہ پتا نہیں کہ وہ مزے سے تڑپی تھی یا دَرْد سے مگر پِھر شمائلہ بھی اِس ڈبل چدائی کو انجوئے کرنے لگی اور مجھ سے بھی اتنا سیکسی منظر اور اُوپر سے میری کزن شمائلہ کی سیکسی آہیں اور آوازیں برداشت نا ہو سکیں اور میں بھی اپنی کزن شمائلہ کی گانڈ کو سہلانے لگا۔