نرگس 42 سال کی خوبرو شریف اور پردہ دار عورت تھی شوہر کے گزشتہ بیس سال سے سعودی عرب نوکری کی وجہ سے راولپنڈی میں اپنے بچوں کیساتھ اکیلے گھر میں رہتی تھی ۔
شوہر دو سال میں ایک بار بمشکل ایک ماہ کیلیئے چھٹی آتا جو نرگس جیسی نسوانیت سے بھرپور عورت کیلیئے بالکل بھی کافی نہیں تھا نرگس اپنی جوانی کا بڑا حصہ بے چینی میں گزار چکی تھی لیکن ایک شریف پردہ دار عورت ہونے کیوجہ سے اس نے کبھی اپنے شوہر سے بےوفائی نہ کی لیکن بے چینی اسے راتوں کو سونے نہ دیتی نرگس کی شرافت اور پردہ داری کیوجہ سے محلے میں کبھی کسی مرد کو بھی نرگس کی طرف بڑھنے کی ہمت نہ ہو سکی لیکن نرگس نے بھی کبھی نہ چاہتے ہوئے بھی کسی غیر مرد کو اپنی طرف نہ بڑھنے دیا ۔لیکن نرگس کب تک اپنی آگ پر کابو رکھ سکتی تھی آخر اس کی بھی کچھ ضرورت تھی ۔
سعودیہ عرب کےحالات خراب ہونے کیوجہ سے نرگس کے شوہر کی آمدن میں بھی اثر ہوا گھر کے اخراجات بچوں کی سکول کی فیسوں کا بھی مسئلہ پیدا ہوگیا ۔ ایسی صورتحال سے نبٹنے کیلیئے نرگس نے اپنے شوہر کے مشورہ سے گھر کا ایک کمرہ رینٹ پر دینے کا فیصلہ کیا ۔ قریبی پراپرٹی ڈیلر کے تعاون سے کچھ لوگ کمرہ کی غرض سے آئےلیکن اکثر بڑی عمر کے مرد تھے جنہیں نرگس نے کمرہ دینے سے انکار کر دیا آخر ایک کالج میں پڑھنے والا انیس سالہ لڑکا کمرہ کے حصول کے لیئے آیا جسے چھان بین کے بعد نرگس نے کمرہ مناسب کرائے کی عوض رینٹ پر دے دیا مزید کھانا وغیرہ بھی مہیا کیئے جانے کا معاہدہ ہوا ۔
اس لڑکے کا نام عمران تھا جو تعلیم کی غرض سے روات سے راولپنڈی آیا تھا ۔
شروع کے دنوں میں ہچکچاہٹ کی وجہ سے سب نارمل چلتا رہا آہستہ آہستہ آہستہ تکلف ختم ہوتا گیا ۔ عمران نرگس کے کام کاج میں ہاتھ بھی بٹانے لگا جس کا نرگس نے کبھی برا نہ منایا ۔
ایک روز نرگس کچن میں کھانے کی تیاری میں مصروف تھی کہ عمران بھی مدد کیلیئے پہنچا آنٹی سے پوچھا کیا آپکی کوئی مدد کر سکتا ہوں نرگس نے اوپر کی المار سے کچھ سامان نکالنے کا کہا عمران سامان نکالنے لگا لیکن اسکو متعلقہ سامان نہ ملا ۔ نرگس نے خود ٹیبل رکھ کر سامان نکالنے کا فیصلہ کیا اور عمران کو کہا بیٹا مجھے پکڑ کر رکھو میں ٹیبل پر کھڑی ہو کر سامان نکالتی ہوں ۔ نرگس ٹیبل پر چڑھنے لگی عمران نے اسکو کمر سے پکڑا ۔ پکڑنا کیا تھا جوان مرد کے ہاتھ اسکے جسم کو چھوئے ہی تھے کہ نرگس کو جیسے کرنٹ لگ گیا ہو نرگس خاموشی سے اپنے کام کو طویل کرنے لگی تاکہ زیادہ سے زیادہ عمران کے ہاتھوں میں رہ سکے اسی دوران نرگس کی موٹی گانڈ اور ٹانگیں عمران کی منہ اور سینے سے ٹکرا رہی تھی نرگس یہ بھول چکی تھی کہ وہ ایک بچہ ہے جو اس سے بہت کم عمر ہے اور وہ خود کس مزاج کی باپردہ عورت ہے۔ یہی سوچ نرگس کو جونہی آئی وہ ٹیبل سے اتری اور خاموشی سے کام کرنے لگی لیکن دوسری طرف عمران ایک موٹی تازی سیکسی عورت کو چھو کر آپے سے باہر ہو گیا اور نرگس کی اس حرکت کے بعد اسکا حوصلہ بھی بڑھ گیا ۔ وہ خود پہ کنٹرول نہیں کر پا رہا تھا۔ وہ تھا بھی پاگل پن کی عمر میں جو نرگس کے ارمان پورے کرنے کی وجہ بننے والی تھی ۔ پھر کیا تھا عمران نے نرگس کو ایک دم سے پیچھے سے جکڑ لیا ۔ نرگس کیلیئے یہ حملہ حیران کن تھا وہ خود کو چھڑوانے کی کوشش کرنے لگی لیکن عمران نے پاگل پن کی انتہا کرتے ہوئے نرگس کو قابو کر رکھا تھا وہ مسلسل اسکے اڑتیس سائز کےبممےہاتھوں سے نوچتا اسکے کندھوں کو چومتا اور سب سے اہم اسکا تنا ہوا سات انچ کا لن نرگس کی شلوار سمیت اسکی گانڈ کی لکیر میں گھس چکا تھا ۔ نرگس نے عمران سے بہت مزاحمت کی کوشش کی لیکن سات انچ کا لن اسکی گانڈ کو سہلاتا ہوا آخر اسے بے بس کر گیا نرگس تیز سانسوں کے ساتھ خود کو ڑھیلا چھوڑ کر آگے کو جھک گئی جو عمران کی گرین سگنل تھا کہ وہ ایک عمر رسیدہ عورت کو قابو کر چکاہے ۔ عمران نے اب تسلی کے ساتھ نرگس کو چومنا شروع کیا نرگس کی سسکاریاں اسکی لذت کی انتہا بتا رہی تھی ۔ نرگس ایک شریف عورت کی طرح خاموش کھڑی ایک نوعمر لڑکے کے حوالے خود کو کر چکی تھی ۔ بچے کیونکہ صحن میں کھیل رہے تھے عمران نے کچن کا دروازہ بند کیا اور پھر سے نرگس کے پاس آئا نرگس کا منہ اپنی جانب کر کے اسے باہوں میں بھر کر اسکے ہونٹوں کو چومنے ہی لگا کہ نرگس نے دو ہاتھ آگے بڑھ کر عمران کو ہونٹ اپنے ہونٹوں میں پیوست کرلیئے وہ اس طرح پاگلوں کی طرح کسنگ کر رہیبتھی جیسے کوئی بہت پیاس کے بعد پانی پیتا ہو عمران بھی اسی شدت سے نرگس کو چوم رہا تھا ایک عمر رسیدہ عورت اور ایک نو عمر لڑکے کا یہ جوڑ سیکس کا ایک منفرد ماحول پیدا کر چکا تھا ایک دبلے پتلے لڑکے کا جوڑ ایک بھرے جسم والی میچیور اور باپردہ عورت سے تھا دونوں ایک دوسرے کی لذت میں اس قدر ڈوب چکے تھے کے اب دنیا کی کوئی فکر نہیں رہی تھی ۔ عمران نرگس کی قمیض شلوار اتار چکاتھا نرگس صرف برئزر میں اسکے سامنے تھی کیونکہ اس نے پینٹی نہیں پہنی تھی آج نرگس کا پردہ ٹوٹ چکا تھا عمران کبھی اسکے ہونٹ چومتا کبھی گردن کو چاٹتا کبھی اس کے بڑے بڑے مموں کو چومتا بریزیر تو وہ کب کااتار چکا تھا نرگس بھی اسکے بالوں کو سہلاتی اسکی گردن کو چومتی اسکی کمر کو دباتی اسکو مکمل اشتعال دے رہی تھی عمران نے نرگس کا رُخ دوسری جانب کیا اور اسکی موٹی چوڑی کمر کو چاٹنے لگ گیا نرگس اپنی بھاری میچیور دلکش آواز میں سسکیاں لے رہی تھی آہ آہ آہ اوئی اممممممممم کی مست آوازوں سے کچن گونج رہا تھا اور اسپہ عمران کے اسکے جسم کو چاٹنے کی آواز ایک عجیب ماحول بنا رہی تھی ۔ اسی دوران عمران نے کرگس کو کھڑا کر کے اسکے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور نرگس کو مزید حیران کر دیا جب اسنے نرگس کی نرم اور بے چین پھدی کو اپنے ہونٹوں میں دبوچ کر چوسنا شروع کیا نرگس کی تو مزے سے سسکاریاں نکل گئی وہ عورت جس کی شرافت اور پردے کی پورا محلہ مثال دیتا تھا ایک نو عمر لڑکے سے پھدی چٹوا رہی تھی نرگس دلکش سسکاریاں لیتے عمران کے سر میں ہاتھ پھیرتی اور اسکا منہ مزید پھدی کی طرف دباتی عمران بھی کمال مہارت سے اسیک میچیور عورت کی پیاسی پھدی چاٹ رہا تھا کبھی وہ پھدی کی ہونٹ اپنے ہونٹوں سے چوستا کبھی پھدی کو زبان سے سہلاتا کبھی زبان پھدی کے اندر ڈال کر اند سے سہلاتا اسی اثناء میں نرگس آپے سے باہر ہوگئی اسکی سانسیں تیز ہو گئی جسم اکڑ گیا اور اچانک سے اسکی پھدی چھوٹ گئی اسکی ساری منی عمران کی منہ میں چلی گئی جسے عمران نے چاٹتے ہوئے پھدی سہلانا جاری رکھا ۔
نرگس نے عمران کو اپنی باہوں میں لے لیا اور بچے کی طرح اسے چاٹنے لگی اسکے لن کو بھی چوستی رہی آخر پھدی اور لن کے ملاپبکا وقت آگیا جسکے لیئے نرگس ایک بچے کے ہاتھوں مجبور ہو چکی تھی عمران نے نرگس کو دیوار کے سا تھ لگایا اسکی ایک ٹانگ اٹھا کر لن پھدی پر رکھتےہوئے زاور دار جھٹکے سے پھدی میں گھسا ڈالا نرگس کی تو چیخ نکل گئی اور وہ عمرانبکے ساتھ چمٹ گئی عمران پانچ منٹ بعد اسے ویسے ہی چودتا رہا نرگس کی سسکیاں اسکے مزے کی انتہا بتا رہی تھی پھر نرگس خود دیوار کی طرف منہ کر جھکی عمران پیچھے سے حمہ آور ہوا اسکو پیچھے سے پھدی میں ڈال کر چود رہا تھا موٹے بھارے جسم کی مالکہ پر ایک دبلا پتلا بچہ اپنے لمبے موٹے لن سے چڑھا ہوا تھا ۔ نرگس کو اس کی کوئی پرواہ نہیں تھی اسے دو بس ایک با اعتماد چودنے والا چاہیئے تھا جس سے اسکی بدنامی بھی نہ ہو اور اسکی ضرورت بھی پوری ہو جائے ۔ اور وہ اسے مل چکا تھا ۔ تقریباً دس منٹ مزید چدائی کے بعد عمران نرگس کے اندر ہی فارغ ہو گیا اس دوران نرگس بھی دوبارہ فارغ ہو چکی تھی نرگس نے عمران کو چوم چوم کر اسکا شکریہ ادا کیا اور پھر رات کو چدائی کا پروگرام بنایا جو تسلی بخش اور مزید مزیدار ہونے والا تھا ۔ نرگس نے عمران کو اسکی تعلیم مکمل ہونے تک اپنے ساتھ رکھ لیا وہ روزانہ عمران سے چدواتی ہے مجلے والوں کے نزدیک نرگس آج بھی ایک شریف اور پردہ دار عورت ہے اور اسکے شوہر کو اپنی بیوی کی وفا پر ناز ہے ۔